پاکستان: بلدیاتی انتخابات میں کامیابی۔ کیا عمران خان کی تقریر کا اثر ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 01-04-2022
پاکستان: بلدیاتی انتخابات میں کامیابی۔ کیا عمران خان کی تقریر کا اثر ؟
پاکستان: بلدیاتی انتخابات میں کامیابی۔ کیا عمران خان کی تقریر کا اثر ؟

 


 پشاور : پاکستان میں سیاسی بھونچال آیا ہوا ہے ، عمران خان کی حکومت گرنے کے قریب  ہے۔ ملک میں نہ صرف پاکستان بلکہ عمران خان کے مستقبل کے بارے میں بحث ہورہی ہے۔ مگر اس بڑے سیاسی بحران اور دنگل کے دوران عمران خان کے لیے ایک بڑی اچھی خبرہے ۔خیبر پختونخوا میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں سامنے آنے والے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کو برتری حاصل ہے۔

اب تک کے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کو 13 تحصیل کونسلز میں کامیابی ہوئی ہے اور 14 میں ان کے امیدوار آگے ہیں، 6 تحصیل کونسلز میں آزاد امیدواروں کو کامیابی ہوئی ہے جبکہ ایک اور تحصیل کونسل میں بھی آزاد امیدوار آگے ہے۔ فی الحال 64 تحصیل کونسل میں سے 31 کا غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجہ سامنے آیا ہے۔

اس مرتبہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ان اضلاع میں بھی کامیابی ملی ہے جہاں ماضی میں ان کا ووٹ بینک کم تھا۔ خیال رہے کہ ضلع اپر دیر کو جماعت اسلامی اور شانگلہ کو مسلم لیگ ن کا گڑھ سمجھا جاتا رہا ہے لیکن اس مرتبہ وہاں بھی پی ٹی آئی کو برتری حاصل ہوئی ہے۔ اسی طرح سے جمیعت علمائے اسلام فضل الرحمان (جے یو آئی ف) 5 تحصیل کونسلز میں کامیاب ہوئی ہے جبکہ 7 تحصیل کونسلز میں ان کے امیدوار آگے ہیں۔

مسلم لیگ ن ایک تحصیل کونسل میں کامیاب رہی اور 5 تحصیل کونسلز میں ان کے امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔ جماعت اسلامی 3 تحصیل کونسلز میں کامیاب ہو چکی ہے اور 2 تحصیل کونسلز میں آگے ہے جبکہ پیپلز پارٹی ایک تحصیل کونسل میں کامیاب اور ایک تحصیل کونسل میں آگے ہے۔ غیر حتمی نتائج کے مطابق عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار 2 تحصیل کونسلز میں کامیاب ہوئے ہیں۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیر خزانہ خیبر پختونخوا تیمور خان جھگڑا نے ایک ٹویٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف نے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں نشستوں پر کامیابی حاصل کر کے سب کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں پی ٹی آئی کی کامیابی پر سینیئر صحافی گوہر علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومتی جماعت کو انتخابات کے پہلے مرحلے میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد دوسرے مرحلے کے لیے انہوں نے ٹھوس لائحہ عمل تیار کیا تھا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ اس دوران وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی کے وزرا نے اپنے حلقوں میں جلسے بھی کیے اور کئی مقامات پر الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی بھی کی لیکن اس کے باوجود ووٹرز کو اعتماد میں لینے کی کوششیں جاری رکھیں۔

تحریک انصاف کی انتخابات میں کامیابی کی دوسری بڑی وجہ ترقیاتی کام اور متعدد منصوبوں سے متعلق اعلانات کو بھی سمجھا جا رہا ہے۔ لوئر دیر میں پی ٹی آئی کے سرگرم رکن ملک راحت اللہ نے پارٹی کی کامیابی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے پدر شاہی نظام کو ختم کیا اور زیادہ تر اضلاع میں ان کارکنان کو ٹکٹ دیا جو پہلے کبھی سیاست کا حصہ نہیں رہے۔ ’دوسری وجہ عمران خان کا مختلف اضلاع میں جلسے کرانا ہے کیونکہ انہوں نے اِن علاقوں کو ترجیح دی۔‘ اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عباس نامی ووٹر نے بتایا کہ ویسے تو ان کا پورا خاندان کسی اور سیاسی جماعت کی حمایت کرتا رہا ہے لیکن انہوں نے اس مرتبہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔