پاکستان :احتجاج ختم، الیکشن کے لیےچھ دن کی ڈیڈلائن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 26-05-2022
پاکستان :احتجاج ختم، الیکشن کے لیےچھ دن کی ڈیڈلائن
پاکستان :احتجاج ختم، الیکشن کے لیےچھ دن کی ڈیڈلائن

 

 

 اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے حکومت کو چھ دن کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’امپورٹڈ حکومت کو چھ دن دے رہا ہوں،اگر الیکشن کی تاریخ کا اعلان نہ کیا تو پوری قوم کو لے کر پھر سے اسلام آباد آؤں گا۔‘ جمعرات کو اسلام آباد کے جناح ایونیو میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے لانگ مارچ ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’فیصلہ تو یہی کیا تھا کہ یہاں آ کر بیٹھ جاؤں گا مگر 24 گھنٹے میں جو حالات دیکھے، اس سےظاہر ہے کہ یہ ہمیں پولیس اور فوج سے لڑانا چاہتے ہیں۔

سابق وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’چھ دن میں الیکشن کی تاریخ کا اعلان کریں اور اسمبلیاں توڑ دیں۔ اگر ایسا نہ ہوا تو 30 لاکھ افراد کو لے کر پھر اسلام آباد آؤں گا۔‘ انہوں نے بتایا کہ وہ 20 گھنٹے میں خیبرپختونخوا سے اسلام آباد پہنچے ہیں۔ ’راستے میں صرف یہی دیکھا کہ قوم خوف سے آزاد اور متحد ہو گئی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ پہلے حکومتیں پولیس، آنسو اور موت سے ڈراتی تھیں کیونکہ جب تک قوم خوف پر قابو نہیں پاتی، اس سے آسانی سے غلامی کرائی جا سکتی ہے۔ ’مجھے خوشی ہے کہ آج ہر قسم کے خوف سے آزاد ہو گئی ہے۔‘ عمران خان نے ایک بار پھر دھمکی آمیز مراسلے اور بیرونی سازش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’اس سے زیادہ ملک کی توہین اور کیا ہو سکتی ہے کہ چوروں کو اوپر بٹھا دیا جائے۔‘

عمران خان نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے ہزاروں لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ اٹک اور لاہور میں ایک، ایک اور کراچی میں ہمارے تین کارکنوں کو شہید کیا گیا۔‘ انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’ہم کون سا جرم کر رہے تھے۔ دنیا کی کون سی جمہوریت ہے جہاں پرامن احتجاج کی اجازت نہیں دی جاتی۔‘ عمران خان نے اپنے دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہ اس وقت بھی تو مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو نے لانگ مارچ کیے تھے۔ ’ہم نے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کے بجائے کنٹینر اور کھانے پینے کا سامان فراہم کی پیشکش کی تھی۔‘ انہوں نے کہا کہ ’عدلیہ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کل حکومت نے حربے استعمال کیے، پکڑ دھکڑ کی۔ کہ عدلیہ نے نوٹس لیا۔ سپریم کورٹ کے ججز پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ پوری قوم عدلیہ کی طرف دیکھ رہی ہے۔