پاکستان : اپوزیشن اتحاد کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 12-02-2022
پاکستان : اپوزیشن اتحاد کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان
پاکستان : اپوزیشن اتحاد کا حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان

 

 

 

اسلام آباد : عمران خان حکومت پر ایک بار پھر عذاب نامل ہونے والا ہے۔ اپوزیشن نے کمر کس لی ہے۔ حکومت مخالف سیاسی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا ہے۔

 مولانا فضل الرحمن نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس کے بعد شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ایک وفد تشکیل دیا گیا ہے جو اتحادی جماعتوں سے رابطے کرے گا جبکہ ’وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے حکومتی اتحادیوں سے بھی رابطے کیے جائیں گے۔ سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتوں سے رابطوں کا اختیار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پیپلز پارٹی اور حکومتی اتحادیوں سے مل کر عدم اعتماد کی تحریک کامیاب کرائیں گے۔

 پی ڈی ایم اجلاس میں مولانا فضل الرحمن، شہباز شریف اور مریم نواز جبکہ ویڈیو لنک کے ذریعے نواز شریف بھی شریک ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں حزب اختلاف کے لیڈروں آصف زرداری، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمن نے حکومتی اتحادیوں مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور بلوچستان عوامی پارٹی ( بی اے پی ) کو ساتھ ملانے کے لیے ملاقاتیں شروع کر رکھی ہیں اور ’گرین سگنل‘ کا دعویٰ بھی کیا جا رہا ہے۔ فواد چوہدرے نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم جرات کر کے کل ہی عدم اعتماد کی تحریک لے آئیں جبکہ نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ’یہ (پی ڈی ایم) ناکام ہو گئے ہیں۔ عدم اعتماد کے لیے ان کے اپنے بندے پورے نہیں ہیں جبکہ اتحادی جماعتیں عمران خان کے ساتھ ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھی اس خطرے کی گھنٹی پر قابو پانے کے لیے عوامی رابطہ مہم کے ساتھ اتحادیوں سے ملاقاتیں شروع کر دیں ہیں اور اس سلسلے میں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے مسلم لیگ ق کے رہنما سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہی سے ملاقات کی ہے۔ تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے امکانات کتنے ہیں؟ لاہور میں پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ’پیپلز پارٹی سے تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر کوئی اختلاف نہیں، حکومت سے نجات حاصل کرنے کے لیے یہ سنجیدہ کوشش ہوگی جس کا گراؤنڈ تیار کر کے باقاعدہ حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام غلط ہے ہم عوامی مفاد کے ایجنڈے پر لوگوں کو ساتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’ہم پی ٹی آئی اراکین سے رابطہ کر کے کسی لالچ کی پیش کش نہیں کر رہے، اصولوں کے مطابق ان ہاؤس تبدیلی میں کامیاب ہوں گے۔اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی اور پی ڈی ایم کے دو لانگ مارچ کی تاریخ ایک کرنے پر ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم حالات و واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے آگے بڑھیں گے۔ رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ پہلے وزیر اعظم یا سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی ہے۔  میڈیا سیل) مسلم لیگ ن پنجاب کی ترجمان عظمی بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ شہباز شریف چودھری برادران اور جہانگیر ترین گروپ سے رابطے میں ہیں اور جلد ملاقاتیں بھی طے ہو جائیں گی۔