اسلام آباد :پاکستان میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو ٹپٹی اسپیکر کے مسترد کرنے اور پھر وزیر اعظم عمران خان کی صدر مملکت سے تمام اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کی سفارش کے ساتھ اپوزیشن پر بوکھلاہٹ طاری ہوگئی ہے۔ قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے بعد اب اپوزیشن نے ردعمل دینا شروع کیا ہے جو حکومت کو گرانے کے اعتماد کے ساتھ آج ایوان میں پہنچی تھی۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کی جانب دھکیل دیا ہے، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں، عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ہے، نیازی اور ان کے ساتھیوں کو کھلا راستہ نہیں دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے، امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔
It is nothing short of a high treason. IK has pushed the country into anarchy. Niazi & his cohort will not be allowed to go scot-free. There will be consequences for blatant & brazen violation of the Constitution. Hope SC will play it's role to uphold the Constitution.
— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) April 3, 2022
اسپیکر نے غیر آئینی کام کیا، سپریم کورٹ جائیں گے، بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں بلاول بھٹو نے کہا کہ آج اسپیکر صاحب نے غیرآئینی کام کیا ہے اور پاکستان کا آئین توڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو توڑنے کی سزا واضح ہے، آئین کے مطابق عدم اعتماد پر ووٹنگ آج ہی ہونی ہے، متحدہ اپوزیشن نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نیشنل اسمبلی میں اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک ہمارا آئینی حق نہ دیا جائے۔
Government has violated constitution. did not allow voting on no confidence motion. The united opposition is not leaving parliament. Our lawyers are on their way to Supreme Court. We call on ALL institutions to protect, uphold, defend & implement the constitution of Pakistan 🇵🇰 pic.twitter.com/sThqng0SI5
— BilawalBhuttoZardari (@BBhuttoZardari) April 3, 2022
چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ پورا پاکستان جانتا ہے اور آج وزیراعظم اور اسپیکر سمیت سب نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کی تعداد مکمل تھی، ہمارے پاس اکثریت ہے کہ وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد میں شکست دلوائیں.انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ کے لیے ہم آج اسی وقت اپنے وکلا کے ہمراہ سپریم کورٹ پہنچیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد وزیراعظم کے خلاف جمع ہوچکی ہے، وہ اب پارلیمان کو تحلیل نہیں کرسکتے، انہیں عدم اعتماد کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے اسپیکر کے خلاف بھی عدم اعتماد جمع کروا رکھی ہے، اب واحد آئینی اور جمہوری راستہ یہی ہے کہ سپریم کورٹ یہ فیصلہ دے کہ عدم اعتماد پر آج ہی ووٹنگ ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب تحریک عدم اعتماد کو سازش قرار دے کر جھوٹ بول رہے ہیں اور وزیراعظم کے الیکشن سے بھاگ رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے میدان سے بھاگ کر یہ بچکانہ حرکت کرکے اپنے آپ کو ایسکپوز کردیا ہے، میں پاکستان کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ آئین اور جمہوریت کا ساتھ دیں، اور کسی کٹھ پتلی اور غیرجمہوری شخص کو آپ کے حق پر ڈاکہ مارنے کی اجازت نہ دیں۔
آئین کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے، مریم نواز
دریں اثنا مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر آئینِ پاکستان کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ اس جرم پر اگر اس پاگل اور جنونی شخص کو سزا نا دی گئی تو آج کے بعد اس ملک میں جنگل کا قانون چلے گا! اکثریت کھونے والا وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا،۔
اپنی کرسی کو بچانے کی خاطر آئینِ پاکستان کا حلیہ بگاڑنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جانی چاہیے۔ اس جرم پر اگر اس پاگل اور جنونی شخص کو سزا نا دی گئی تو آج کے بعد اس ملک میں جنگل کا قانون چلے گا!
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) April 3, 2022
شیری رحمٰن ادھر پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ اکثریت کھونے والا وزیراعظم اسمبلی تحلیل نہیں کر سکتا۔ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ آج کے تمام اقدامات غیر آئینی، غیر قانونی ہیں اور ملک کو ایک خطرناک آئینی بحران کی جانب لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقلیتی وزیر اعظم کے فیصلے کو قبول نہیں کرتے اور نہ ہی کسی اسپیکر کے فیصلے کو جو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کررہا ہو۔