پاکستان :مذہب کے نام پر قتل اور حکومت کی نااہلی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-02-2022
پاکستان :مذہب کے نام پر قتل اور  حکومت کی نااہلی
پاکستان :مذہب کے نام پر قتل اور حکومت کی نااہلی

 

 

اسلام آباد: پاکستان میں مذہبی جنون کا سلسلہ جاری ہے،مذہب کے نام پر قتل وغارت گری کے واقعات تھم نہیں رہے ہیں ۔ ہفتہ کو ایک اور واقعہ ہوا تھا جس میں توہین مذہب کے نام پر ایک نیم پاگل شخص کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ اب پولیس نے گرفتاریوں کے نام پر لاک اپ بھر لیے ہیں ،وزیر اعظم عمران خان نے بھی دہاڑ لگائی ہے کہ اس قسم کے واقعات کو برداشت نہیں کیا جائے گا لیکن اس بات کی کوئی ضمانت دینے کو تیار نہیں کہ ایسے واقعات مستقبل میں نہیں ہونگے۔

اب مشتعل ہجوم کے تشدد سے ہلاک ہونے والے شخص کے بارے میں علاقے کے ایک سینیئر پولیس افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ مقتول کی عمر لگ بھگ 50 سال تھی اور ان کا دماغی توازن پیدائشی طور پر خراب تھا۔

اندازہ لگائیں کہ خوف کس حد تک ہے کہ انہوں نے میڈیا سے مقتول کا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی کہ شںاخت ظاہر ہونے سے ان کے اہل خانہ کو خطرہ پہنچ سکتا ہے۔ 

انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول پہلے بھی گھر سے مہینہ ڈیڑھ مہینے تک غائب رہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ علاقہ مکینوں سے پولیس کو معلوم ہوا کہ مقتول اکثر محلے کی گلیوں میں گھومتے پھرتے رہتے یا مسجد میں کئی کئی گھنٹے بیٹھے رہتے تھے۔

 ان کا کہنا تھا کہ چونکہ مقتول کا دماغی توازن خراب تھا اس لیے وہ پڑھے لکھے نہیں تھے اور کوئی کام بھی نہیں کرتے تھے۔

پولیس افسر نے مزید بتایا کہ مقتول کی لاش ان کے سوتیلے بہن بھائیوں کے حوالے کردی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کیس میں 22 مرکزی ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں۔

پنجاب پولیس نے اتوار کو بتایا کہ خانیوال میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے شخص کے کیس میں 15 مرکزی ملزمان کو شناخت کرکے گرفتار کرلیا گیا۔

ترجمان پنجاب پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں محمد یعقوب، کاشف، محمد ریاض، ثقلین، محمد شان، آصف، ندیم، قیصر نذیر، عبد الغنی ، محمد اسلم، محمد عامر، اعجاز، محبوب الرحمن، محمد بلال اور علی شیر شامل ہیں۔

ترجمان کے مطابق مرکزی ملزمان کو ویڈیو فوٹیجز میں مقتول پر اینٹوں اور ڈنڈوں سے تشدد کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ویڈیو فوٹیجز کی مدد سے مزید ملزمان کی گرفتاری اور شناخت کا عمل جاری ہے۔

 ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے ابھی تک کل 85 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جن میں مرکزی ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے۔ - ’مزید ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے جاری ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سارے آپریشن کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔‘

 ایسے واقعات کسی صورت قابل برداشت نہیں وزیر اعظم عمران خان نے اتوار کو کہا کہ ان کی حکومت قانون کو ہاتھ میں لینے والوں کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی اور مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل کے واقعات پر قانون کی پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ ان کا یہ بیان پنجاب کے ضلع خانیوال میں ہفتے کو پیش آئے ایک واقعے کے بعد سامنے آیا، جس میں مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزام پر ایک شخص کو تشدد کر کے مار ڈالا۔

 گذشتہ سال دسمبر میں سیالکوٹ کی ایک فیکٹری میں سری لنکن مینیجر پریانتھاکمارا کو بھی توہین مذہب کے الزام پر تشدد کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

خانیوال کا حالیہ واقعہ سامنے آنے کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنی ٹویٹ میں کہا: ’کسی کے قانون ہاتھ میں لینے پر ہماری برداشت صفر ہے اور ہجوم کی طرف سے کسی کو تشدد کا نشانہ بنانے پر قانون پوری سختی کے ساتھ نمٹے گا۔

میں نے آئی جی پنجاب سے میاں چنوں واقعے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی اور پولیس کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے جو فرض کی ادائیگی میں ناکام رہی۔‘