پاکستان: ’گوادر کو حق دو‘ نئی تحریک کا آغاز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
گوادر کو حق دو‘ نئی تحریک
گوادر کو حق دو‘ نئی تحریک

 

 

کوئٹہ:پاکستان کے لیے اب چین کا ناسور بن رہا ہے۔ سی پیک کے خود ساختہ ترقی پروجیکٹ نے اب پاکستان میں عوام کو سڑکوں پر لا دیا ہے۔ چین کے کام کرنے کے انداز اور حکومت کے عوامی مفادات کو نظر انداز کرنے کے سبباب  گودار میں لاوا پھوٹ پڑا ہے۔ لوگ اس پروجیکٹ سے پناہ مانگ رہے ہیں۔کیونکہ اس پروجیکٹ کے نام پر گودار کے عوام بجلی اور پانی سے محروم کر دئتے گئے ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ گوادر میں سی پیک منصوبوں کے خلاف زبردست احتجاج شروع ہوگیا ہے ۔ گوادر کے تقریبا تمام علاقے 21 گھنٹے طویل بجلی کی کٹوتی اور پانی کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ چینی کے استعمال کے لیے کم سپلائی کا رخ موڑ دیا گیا ہے۔ کل گودار میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔ سی پیک پروجیکٹ کے خلاف نعرے لگائے اور اپنا حق طلب کیا۔ حکومت کے کانوں پر جوں نہیں رینگ رہی ہے ۔جو چین کی خدمت میں مامور ہے۔

گوادر کو حق دو کے عنوان سے جمعرات کو ضلعے کی تاریخ کے بڑے غیر سیاسی جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں گوادر، اورماڑہ اور جیونی سمیت مختلف مقامات سے عوام نے شرکت کی۔اس جلسے میں عام شہریوں، دکانداروں اور ماہی گیروں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ گوادر کو حق دو کے عنوان سے جلسے کی کال سماجی شخصیت مولانا ہدایت الرحمان نے دی تھی۔

 جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے گوادر کو پانی، بجلی اور روزگار مہیا کرنے کے لیے حکومت کو اکتوبر کی 30 تاریخ تک کا وقت دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’ساحل سمندر کو ٹرالرز سے پاک کیا جائے۔ تمام متعلقہ افراد و محکموں کو ایک ماہ کی مہلت دیتے ہیں۔ اورماڑہ سے لے کر جیونی تک ماہی گیروں کو آزادی سے ماہی گیری کرنے دی جائے۔

گوادر بلوچستان جسے ریاست نے فوجی چھاؤنی بنا کر مقامی آبادی کو یکسر نظر انداز کر دیا۔ آج بلوچ کی آواز ایک چیخ بن کر اسلام آباد کے ایوانوں میں گونج اٹھی ہے ۔بلوچستان کے وسائل کے سوداگروں کو ہمیشہ بلوچ قومی مزاحمت کا سامنہ کرنا پڑے گا۔

 انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ غیر ضروری تمام چیک پرسٹس کو ایک ماہ کے اندر ختم کیا جائےاور کوسٹ گارڈز کی زیر حراست تمام گاڑیوں اور کشتوں کو فوری طور پر چھوڑا جائے۔

 گوادر کو حق دو کے عنوان سے منعقد ہونے والے جلسے کے رہنما مولانا ہدایت الرحمان نے کہا کہ 30 اکتوبر تک مطالبات نہیں مانے گئے تو 31 اکتوبر کو نیوز کانفرنس کریں گے اور نومبر میں بلوچستان کی تاریخ کا بڑا دھرنا ہوگا۔

لوگ کہہ رہے ہیں کہ بقول حکمرانوں کے پورے ملک کی خوشحالی اورترقی کی ضامن گوادر ہے تو ان حکمرانوں کو پتا چلے کہ اس ترقی یافتہ گوادر کے باشندے پانی اوربجلی جیسی بنیادی ضرورتوں سےمحروم ہیں اورآج ہزاروں کی تعداد میں انہی بنیادی حقوق اوراپنےگمشدہ پیاروں کی بازیابی کیلئے سڑکوں پر نکلنے پرمجبور ہوئے ہیں۔

 جو لوگ اس مظاہرے میں شامل تھے ان کا کہنا تھا کہ آج گوادر کے عظیم الشان جلسہ میں شریک اہل گوادر کی طرف سے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ خوش آئند ہے ہمیں اپنے شناخت کو برقرار رکھنے اور اپنے بنیادی حقوق کی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے مل کر پرامن جد و جہد کے تسلسل کو جاری رکھنا چاہیے۔