پاکستان درجن بھر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 28-09-2021
پاکستان درجن بھر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ
پاکستان درجن بھر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی پناہ گاہ

 


آواز دی وائس، نئی دہلی

 واشنگٹن: دہشت گردی کے بارے میں کانگریس کی تازہ ترین رپورٹ سامنے آئی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ فی الوقت پاکستان ایک درجن ’غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں‘ کی پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ ان میں سے پانچ لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی دہشت گرد تنظمیں ہیں۔

 کانگریسشنل ریسرچ سروس (Congressional Research Service-CRS ) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ امریکی حکام نے پاکستان میں موجود مختلف دہشت گرد تنظیموں کی شناخت کی ہے، جن میں سے کچھ 1980 کی دہائی سے موجود ہیں۔

امریکی کانگریس کے دو طرفہ ریسرچ ونگ کی جانب سے گزشتہ ہفتے وہاں کی تاریخی کواڈ سمٹ کے موقع پر جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں پناہ لینے والے ان تنظیموں کو وسیع پیمانے پر پانچ  حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

عالمی سطح پر، افغانستان پر مبنی، ہندوستان و کشمیراورینٹیڈ، داخلی تشدد اور فرقہ پرست یعنی شیعہ مخالف۔ 

لشکر طیبہ 1980 کی دہائی کے آخر میں پاکستان میں تشکیل دی گئی اور 2001 میں غیر ملکی دہشت گرد تنظیم (Foreign Terrorist Organisation-FTO ) کے طور پراسے نامزد کیا گیا۔

سی آر ایس نے کہا کہ ایل ای ٹی ممبئی(ہندوستان) میں 2008 کے بڑے حملوں کے ساتھ ساتھ متعدد دیگر ہائی پروفائل حملوں کا ذمہ دار تھا۔

جیش محمد (جے ای ایم) کی بنیاد 2000 میں کشمیری دہشت گرد رہنما مسعود اظہر نے رکھی تھی اور اسے 2001 میں ایف ٹی او کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

حرکت الجہاد اسلامی (HUJI) 1980 میں افغانستان میں سوویت فوج سے لڑنے کے لیے تشکیل دی گئی تھی اور 2010 میں اسےایف ٹی او(FTO) کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔

ایک نامعلوم طاقت کے ساتھ  ایچ یوجےآئی(HUJI) آج افغانستان ، پاکستان ، بنگلہ دیش اور ہندوستان میں کام کر رہا ہے اور کشمیر کو پاکستان میں ضم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

ان دہشت گرد تنظیموں کے علاوہ پاکستان میں حزب المجاہدین (HM) 1989 میں تشکیل دی گئی - مبینہ طور پر پاکستان کی سب سے بڑی اسلامی سیاسی جماعت کے عسکری ونگ کے طور پر اس کی تشکیل عمل میں آئی اور سنہ2017 میں ایف ٹی او(FTO) کے طور پر اسے بھی نامزد کیا گیا۔

سی آر ایس نے کہا کہ پاکستان میں کام کرنے والے دیگر دہشت گرد تنظیموں میں القاعدہ بھی شامل ہے۔

سی آرایس نے مزید کہا کہ یہ بنیادی طور پر سابقہ ​​وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں اور کراچی کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی کام کر رہا ہے۔ یہ 2011 سے ایمن الظواہری کی قیادت میں ہے اور مبینہ طور پر ملک کے اندر بہت سے گروہوں کے ساتھ معاون تعلقات کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔

سی آرایس نے کہا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی دہشت گردی سے متعلق 2019 کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان ان دنوں مختلف دہشت گرد تنظمیوں کی محفوظ پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ وہاں کام کرنے والے گروہ افغانستان اور ہندوستان کو نشانہ بنائے ہوئے ہیں۔

امریکی محکمہ نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے دہشت گردی کی مالی معاونت کے خاتمے اور جموں و کشمیر میں 2019 کے اوائل میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان پرمبنی کچھ عسکریت پسند گروہوں کو'روکنے' کے تعلق سے اٹھائے گئے 'معمولی اقدامات' کو بھی نوٹ کیا۔

تاہم اس کا اندازہ لگایا گیا کہ اسلام آباد نے ابھی تک ہندوستان اور افغانستان پر مرکوز دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیاں نہیں کی ہیں اور یہ کہ  دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اس کے 2015 کے نیشنل ایکشن پلان کے مشکل ترین پہلوؤں پر پیش رفت ادھوری ہے۔

دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے موضوع پرمحکمہ نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ پاکستان کی حکومت اور فوج  کی جانب سے پورے ملک میں دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کے حوالے سے متضاد کام کیا۔ حکام نے بعض دہشت گرد گروہوں اور افراد کو ملک میں کھلے عام کام کرنے سے روکنے کے لیے خاطر خواہ کارروائی نہیں کی۔

سی آر ایس کے مطابق پاکستان کے اندر مذکورہ دہشت گرد تنظیموں کے علاوہ  دیگر دہشت گرد گروہ ہیں: القاعدہ برصغیر پاک و ہند (AQIS) ، اسلامک اسٹیٹ خراسان صوبہ (ISKP یا IS-K) افغان طالبان ، حقانی نیٹ ورک ، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) ، جنداللہ (عرف جیش العدل) ، سپاہ صحابہ پاکستان (ایس ایس پی) ، اور لشکر جھنگوی (ایل ای جے)۔

خیال رہے کہ سی آر ایس کی رپورٹیں امریکی کانگریس کی سرکاری رپورٹ نہیں ہیں، بلکہ ماہرین آزادانہ طور پر یہ رپورٹ وقفے وقفے سے تیار کرتے ہیں تاکہ امریکی قانون ساز برووقت درست فیصلے کر سکیں۔