سب سے زیادہ سکیورٹی خطرات والے ممالک میں پاکستان بھی شامل

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 16-12-2021
سب سے زیادہ سکیورٹی خطرات والے ممالک میں پاکستان بھی شامل
سب سے زیادہ سکیورٹی خطرات والے ممالک میں پاکستان بھی شامل

 

 

لندن : 2022 میں سب سے زیادہ سکیورٹی خطرات رکھنے والے ممالک کا ایک نیا نقشہ جاری ہوا ہے، جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔

صحت اور سکیورٹی سروسز فراہم کرنے والی نامور بین الاقوامی فرم ایس او ایس انٹرنیشنل کی جانب سے جاری کردہ نقشے کے مطابق لیبیا، شام اور افغانستان سب سے زیادہ خطرناک ہیں۔اس فہرست میں ممالک کو پانچ کیٹیگریز میں سے ایک میں شامل کیا گیا ہے، جن کی درجہ بندی سیاسی تشدد (بشمول دہشت گردی، شورش، سیاسی طور پر محرک بدامنی اور جنگ)، سماجی بدامنی (بشمول فرقہ واریت، فرقہ وارانہ اور نسلی تشدد) اور پرتشدد اور چھوٹے جرائم کے خطروں کی بنا پر کی گئی ہے۔

ہر ملک کی درجہ بندی کرتے وقت اس کے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی، صنعتی تعلقات کی صورتحال، سکیورٹی اور ہنگامی حالت میں کام کرنے والے اداروں کی کارکردگی اور قدرتی آفات کے بارے میں ملک کی حساسیت کو بھی مدنظر رکھا گیا۔

سب سے کم خطرے کا درجہ ’غیر اہم‘ صرف سات ممالک کو ملا جو سب یورپ میں ہیں۔ آئس لینڈ، ڈنمارک (اور گرین لینڈ کا خود مختار علاقہ)، ناروے، فن لینڈ، سوئٹزرلینڈ، سلووینیا اور لکسمبرگ کو خطرے کی’غیر اہم‘ کیٹیگری میں شامل ہیں۔

یورپ کے کئی ممالک کے ساتھ ساتھ امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا سمیت برطانیہ کی درجہ بندی ’کم خطرے‘ والے ممالک میں کی گئی۔جن ممالک کو سکیورٹی کے لیے سب سے زیادہ خطرناک ہونے کے درجے، ’انتہائی‘، میں شامل کیا گیا ہے وہ زیادہ تر افریقہ یا مشرق وسطیٰ میں واقع ہیں۔

’انتہائی‘ خطرناک کیٹیگری میں مجموعی طور پر 14 ممالک شامل ہیں: افغانستان، یمن، شام، لیبیا، مالی، صومالیہ، جنوبی سوڈان اور وسطی افریقی جمہوریہ، اور موزمبیق، نائجیریا، جمہوریہ کانگو، یوکرین، پاکستان، عراق اور مصر کے کچھ علاقے۔

انٹرنیشنل ایس او ایس کے مطابق علاقوں کو باقی ملک کی نسبت ایک مختلف کیٹگری میں رکھا گیا ہے، جہاں درپیش خطرات ملک کے ’مجموعی خطرے کے ماحول‘ سے مختلف ہیں۔ علیحدہ نقشوں میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے میں پیش آنے والی سفری مشکلات کا جائزہ لیتے ہوئے کووڈ ٹریول امیکٹ کا بھی تجزیہ کیا گیا اور جن جگہوں میں داخلے کی سخت پابندیاں ہیں انہیں زیادہ سکور دیا گیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ طبی خطرات کی بھی ریٹنگ جاری کی گئی ہے۔ اسے بنانے کے لیے وبا کے دوران علاج تک رسائی میں پیچیدگیوں، متعدی بیماریوں، موسمیاتی تبدیلیوں سے جڑے ہوئے ماحولیاتی عوامل، سکیورٹی رسک، علاج کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقلی کی سہولیات کے اعدادوشمار، ہنگامی طبی خدمات کا معیار، ہسپتالوں کے اندر اور باہر دی جانے والی طبی سہولیات، معیاری ادویات تک رسائی، اور ثقافتی، زبان یا انتظامی رکاوٹیں پر غور کیا گیا۔

ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس کو’خطرناک‘ سے’انتہائی خطرناک‘ کیٹگری میں شامل کر دیا گیا ہے جو بڑھتے ہوئے جرائم اور گینگز کی کارروائیوں میں اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔ دریں اثنا ملائیشیا میں سکیورٹی ماحول کے مکمل جائزے کے بعد جوہر بہرو (جوہر ریاست) کو’درمیانے‘ سے نکال کر ’کم‘ خطرے والی کیٹگری میں شامل کر دیا گیا ہے۔