پاکستان:عرش سے فرش پر آگئے عمران خان،تحریک عدم اعتماد میں گری حکومت،میدان میں اترے ہی نہیں ’کپتان‘۔جمہوری بحران کا ہوا خوشگوار انجام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
پاکستان:عرش سے فرش پر آگئے عمران خان،تحریک عدم اعتماد میں گری حکومت،میدان میں اترے ہی نہیں ’کپتان‘۔جمہوری بحران کا ہوا خوشگوار انجام
پاکستان:عرش سے فرش پر آگئے عمران خان،تحریک عدم اعتماد میں گری حکومت،میدان میں اترے ہی نہیں ’کپتان‘۔جمہوری بحران کا ہوا خوشگوار انجام

 

 

اسلام آباد : پاکستان میں 9 اپریل کی شب ایک اور انقلاب آیا،جسے جمہوریت کی جیت قرار دیا گیا۔جب نصف شب کو پاکستان میں زبردست سیاسی داو پینچ  کے بعد  تحریک انصاف کی حکومت عرش سے فرش پر آگئی،عمران خان یوں تو کئی دن قبل اکثریت گنوا چکے تھے لیکن اس پر آج قومی اسمبلی میں  تحریک عدم اعتماد پر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد ووٹنگ کے ساتھ مہر لگ گئی ۔ تحریک عدم اعتماد کے حق میں174 ووٹ پڑے ،اس وقت تحریک انصاف پارٹی کے ممبران قومی اسمبلی میں موجود نہیں تھے۔

بہرحال زبردست ڈرامہ بازی کے بعد عمران خان کی حکومت گر گئی۔ پاکستان کا جمہوری بحران دور ہوگیا۔ اپوزیشن اتحاد جیت گیا۔ مگر اس پورے جمہوری عمل کے دوران سب سے اہم بات یہ رہی کہ وعدے کے باوجود عمران خان نے ’آخری بال‘ تک کھیلنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ انہوں نے  قومی اسمبلی کا رخ نہیں کیا،۔بلکہ باہر سے ہی داو کھیلتےرہے جو آخر میں پٹ گئے اور عمران خان رات  بارہ بجے کے بعد ’’وزیر اعظم‘‘ نہیں رہے۔

قومی اسمبلی میں نتائج سے قبل ہی  ’ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے بلند ہورہے تھے۔

پھر اسپیکر نے اعلان کیا کہ 174پڑے،جس کے ساتھ ہی وزیر اعظم عمران خان کی حکومت اکثریت گنوا چکی ہے۔

اس کے بعد اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ ہم میاں نواز شریف کی کمی کو محسوس کررہے ہیں،اس کے بعد انہوں نے پاکستان مسلم لیگ کے شہباز شریف کو خطاب کے لیے مدعو کیا۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ایک نیا سورج طلوع ہوا ہے۔میں ملک کی ماوں بہنوں اور بھائیوں کا شکر گزار ہوں جن کی دعاوں  سے یہ ممکن ہوسکا۔ انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور بلاول بھٹو سمیت تمام لیڈران کا شکریہ ادا کیا۔

ہم کسی سے انتقام نہیں لیں گے،مگر قانون اپنا کام کرے گا،انصاف ہوگا۔ شہباز شریف

یہ جمہوریت کا انتقام ہے،میرا یہ پیغام ہے نوجوانوں کو کہ کوئی بھی کام ناممکن نہیں۔ بلاول بھٹو

دراصل ہفتے کو قومی اسمبلی پر سب کی نظریں تھیں،سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کا عمل ہونا تھا۔لیکن صبح سے ہی قومی اسمبلی میں عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف نے کارروائی کو نئے نئے حربوں سے تاخیر کا شکار کیا گیا،طویل تقریریں کی گئیں ۔ کارروائی کو بار بار روکنا پڑا۔

یہی نہیں سپریم کورٹ کو آدھی رات کو کھولنے کا حکم دیا گیا تھا،کیونکہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ میں مسلسل تاخیر کے حربے استعمال کئے جارہے تھے۔عمران خان نے  خود میدان نہیں سنبھالا بلکہ قومی اسمبلی میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو رات گیارہ بجے کے بعد استعفا دلا دیا تھا۔ لیکن اس کے بعد خصوصی اختیارات کے تحت عدم اتحاد تحریک پر ووٹنگ سے قبل اجلاس کو دو منٹ کے لیے روکا گیا کیونکہ رات بارہ بجے تاریخ بدل رہی تھی۔قومی اسمبلی کا اجلاس دو منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ تاہم چونکہ اس اجلاس کو نئی تاریخ میں کیا جانا تھا اس لیے اجلاس کا آغاز باقاعدہ تلاوت قرآن کے ساتھ کیا گیا ہے۔

اسپیکرز کے جانے کے بعد 

تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کرانے سے انکار کرکے اسپیکر اسد قیصر مستعفی ہوئے اور ایوان ایاز صادق کے حوالے کرگئے جس کے بعد ایاز صادق کی صدارت میں اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی جا رہی ہے۔ اس دوران ایوان میں حکومتی بینچز مکمل طور پر خالی ہوگئے اور ارکان ایوان سے چلے گئے۔ ایوان میں 5 منٹ کیلئے گھنٹیاں بجائی گئیں اور دروازے بند کردیے گئے ہیں جس کے بعد ایوان میں عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوگی۔ ایاز صادق نے وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پڑھ کر سنائی اور ایوان کا اجلاس 12 بج کر دو منٹ تک ملتوی کردیا گیا۔

ملک سے باہر جانے سے روک کی عرضی 

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مبینہ دھمکی آمیز خط کی تحقیقات اور وزیراعظم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ 11 اپریل کو سماعت کریں گے۔ درخواست شہری مولوی اقبال حیدر کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ فواد چوہدری ، شاہ محمود قریشی، قاسم سوری اور اسد مجید کا نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں کہا کہ سیکرٹری داخلہ کو وزیراعظم اور وزراء کے خلاف مبینہ خط سے متعلق انکوائری کا حکم دیا جائے، درخواست پر فیصلہ ہونے تک وزیراعظم، وزراء اور اسد مجید نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

قیدیوں کی گاڑیاں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر

 پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیاں پہنچادی گئی  تھیں ،پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کا کسی صورت استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ  کیا تھا۔وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں وزیراعظم نے استعفیٰ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ دھمکی آمیز خط اہم شخصیات سے شیئر کرنے کی منظوری وفاقی کابینہ اجلاس کے دوران غیر ملکی خط کو اہم شخصیات کو دکھانے کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ساتھ ہی کابینہ نے یہ بھی منظوری دی کہ  چیف جسٹس سپریم کورٹ، اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ سے خط شیئر کیا جائے گا۔

آدھی رات کو سپریم کورٹ کھولنے کا حکم

چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کے دفاتر رات 12بجے کھولنے کے احکامات جاری کردیے تھے۔ رات بارہ بجے سپریم کورٹ کے دروازے کھولنے کے احکامات دیئے گئے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے عملے کو رات 12 بجے کے بعد فوری پہنچنے کی ہدایت کی گئی  تھی، ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے رات 10 بجے عدالت کھولنے کا حکم دیا تھا ۔

فوجی سربراہ باجوہ کی برطرفی کی افواہ

انتہائی باخبر ذرائع نے آرمی چیف کو برطرف کرنے کی خبروں کی تردید کی ہے جبکہ ذرائع کے مطابق خود وزیراعظم عمران خان نے بھی آرمی چیف کو برطرف کرنے کی تردید کی ہے۔ خیال رہےکہ سوشل میڈیا پر یہ خبریں چل رہی ہیں کہ وزیراعظم کی جانب سے آرمی چیف کو برطرف کردیا گیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے آج سینیئر صحافیوں سے ملاقات بھی کی اور کہا کہ کسی صورت ہار نہیں مانیں گے، بیرونی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم نے سینیئر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ عسکری ڈپارٹمنٹ میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی، نہ پہلےکبھی شکست تسلیم کی نہ اب کریں گے، آرمی چیف کو تبدیل کرنے کی کوئی بات ہوئی نہ ایسا سوچا ہے، میں اپنا کام آئین اور قانون کے مطابق کرتا رہوں گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی اجلاس بلاتے ہیں افواہوں کا بازار گرم ہوجاتا ہے ، کسی قسم کی کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی۔

ایرپورٹ پر الرٹ 

پاکستان  میں آئینی بحران کے دوران ملک کے تمام ہوائی اڈوں پر ہائی الرٹ جاری کردیا گیا  تھا۔ ذرائع کے مطابق حکومتی شخصیات اورسرکاری افسران کوبغیراین اوسی بیرون ملک سفرکی اجازت نہ ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسلام آباد پولیس و انتظامیہ کے تمام افسران کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں اور اسلام آباد کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔

کیا ہوا قومی اسمبلی میں

وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر منعقد ہونے والا قومی اسمبلی کا آج کا اجلاس اب تک غیر معمولی رہا ہے۔ عمومی طور پر جیسے اجلاس میں کشیدگی ہوتی ہے یا طعنے بازی ہوتی ہے، آج ایسا نہیں تھا۔ چند حکومتی اراکین نے بدتہذیبی کی کوشش کی لیکن حکومتی وزرا نے انہیں روک دیا۔ مجموعی طور پر اجلاس میں قدرے خوشگوار اور مثبت رویہ تھا۔ حکومت اور اپوزیشن اراکین تقریروں کے دوران چٹکلے چھوڑتے رہے لیکن اس میں تلخی نہیں بلکہ مزاح کا تاثر تھا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس صبح ساڑھے 10 بجے شروع ہوا۔ اجلاس کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد نعت رسول مقبول ﷺ پڑھی گئی اور پھر قومی ترانہ پڑھا گیا۔

کچھ دیر بعد ساڑھے 12 بجے تک کا وقفہ لیا گیا۔ ساڑھے 12 بجے بھی اجلاس شروع نہیں ہو سکا، قومی اسمبلی کا اجلاس ڈھائی بجے دوبارہ شروع ہوا۔

ڈھائی بجے اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو اپوزیشن کے مطالبے کے باوجود بھی ووٹنگ نہیں کروائی گئی اور اس دوران ارکان اسمبلی لمبی لمبی تقریریں کرتے رہے جس کے بعد اسپیکر اسد قیصر نے شام 5 بجے نماز عصر کیلئے اجلاس میں دوبارہ وقفہ لیا۔

نماز کے بعد اجلاس شروع ہوا تو اسے دوبارہ ساڑھے 7 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

اب قومی اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین امجد نیازی کی زیر صدرات دوبارہ شروع ہوا ۔ اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت کے 51 ارکان موجود ہیں تاہم وزیراعظم عمران خان اسمبلی ہال میں موجود نہیں تھے۔