پاکستان:ہولی میں راولپنڈی کے مندر پرحملہ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
ہولی پر بھی سکون نہیں
ہولی پر بھی سکون نہیں

 

 

منصور الدین فریدی ۔ نئی دہلی۔ کراچی

ہولی ہے۔۔۔۔ دنیا رنگوں کے تہوار میں رنگ گئی ہے۔ بات صرف ہندوستان کی نہیں بلکہ پاکستان ،بنگلہ دیش ،نیپال ،سری لنکا سے یورپ اور امریکا تک ہولی کی رنگوں کا سماں ہے۔گللال سے سرخ چہرے اور ہونٹوں پر بکھری مسکراہٹ کے ساتھ ہر کوئی کہ رہا ہے ۔۔۔ ہولی ہے۔ ایسا ہی جشن بظاہر پاکستان میں بھی جاری ہے۔ہندو برادری اپنے روایتی انداز میں منا نے کی کوشش کررہی ہے ۔مگر پاکستان مندروں پر حملہ کا سلسلہ ہولی میں بھی جاری ہے۔

ہولی سے قبل رات کو راولپنڈی میں ایک مشتعل ہجوم نے حملہ کیا اور مندر کو توڑ پھوڑ دیا۔74 سال پرانا مندر پراناقلعہ علاقہ میں ہے۔پولیس نے دس یا پندرہ نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ ہندو کاونسل نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مندر سات دہائی قدیم ہے اور اس کی تعمیر نو کا کام مکمل ہوا ہے۔ صرف دو دن قبل ہی اس کے دروازے کھولے گئے تھے۔

 

کیا ہوا اور کب

شمالی زون کے ایوکوئی ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ (ای ٹی پی بی) کے سیکیورٹی آفیسر سید رضا عباس زیدی نے بننی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرواتے ہوئے کہا ہے کہ مندر کی تعمیر اور تزئین و آرائش کا کام گذشتہ ایک ماہ سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مندر کے سامنے کچھ ناجائز تعمیرات تھیں جنہیں 24 مارچ کو ہٹا دیا گیا تھا۔ تاہم ، مندر میں مذہبی رسومات کا آغاز نہیں کیا گیا تھا اور نہ ہی کوئی مورتی یا کوئی دوسری عبادت کی چیز موجود تھی۔ شکایت کنندہ نے بتایا کہ ہفتے کے روز شام سات بجکر دس منٹ پر 10 سے 15 افراد نے مندر میں دھاوا بولا اور اوپری منزل کے مرکزی دروازے اور دوسرے دروازے کے ساتھ ساتھ سیڑھیاں کو بھی نقصان پہنچا۔

 حالانکہ پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف مظالم کے قصے اب بھی سرخیوں میں ہیں لیکن خوشیوں کے تہوار میں پاکستانی ہندو سب کچھ بھلا کر منا رہے ہیں رنگوں کا تہوار۔لاہور اور کراچی سمیت مختلف شہروں میں تقاریب کا انعقاد کیا گیا، موسمی تبدیلیوں کا تہوار ہولی کراچی میں زبردست انداز میں منایا گیا۔اتوار اور پیر کو منائی جارہی ہے ہولی۔سڑکوں پر کہیں گانوں کا شور ہے،کہیں ڈانس ہورہا ہے اور کہیں رنگوں کی بارش ہورہا ہے۔ اس کا سب سے زیادہ اثرسندھ میں ہی دیکھا جاتا ہے۔ کراچی میں صرف ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے نہیں بلکہ دوسرے مذاہب کے لوگ بھی مبارک باد دے رہے ہیں۔

عمران خان کی مبارک باد

حیرت کی بات یہ ہے کہ ایک جانب مندروں پر حملے ہورہے ہیں اور ہولی کے رنگوں کو پھیکا کیا جارہا ہے تو دوسری جانب یہ تصویر پیش کی جارہی ہے کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔سوشل میڈیا پر سچ بھی سامنے آرہا ہے۔

یہی  وجہ ہے جب پاکستان کے وزیراعظم عمران خان ،حکومت پاکستان اور سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی ہولی کی مبارک باد پیش کی گئی،تو ان پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہوا۔ وزیراعظم عمران خان نے ہولی کے تہوار کے موقع پر ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میں اپنی تمام ہندو برادری کو رنگوں کے تہوار ہولی پر مبارکباد دیتا ہوں۔مگر ان ہندووں کو عمران خان سے ان زیادتیوں پر انصاف کی بھی امید ہے جو ان کے ساتھ کی جارہی ہیں اور کہیں نہ کہیں پاکستانی حکومت اس معاملہ میں ناکام رہی ہے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی پاکستان اور دنیا بھر کی ہندو برادری کو ہولی پر مبارکباد دی۔ ایک ٹوئٹ میں انہوں نے دعا کی کہ رنگوں کا یہ تہوار امن اور خوشی کا پیغام ثابت ہو۔

سوشل میڈیا پر

ہولی کے ساتھ ہی پاکستان میں سوشل میڈیا پر جہاں ہولی کی تقریبات اور جشن کی ویڈیو آئی ہیں وہیں ایسی ویڈیو بھی آئی ہیں جن میں پاکستانی حکومت کو ہندووں کی حالت سے واقف کرایا جارہپا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اگرحکومت اس جانب بھی دھیان دے تو بہتر ہوگا۔پاکستان کے پرانے اور خستہ حال مندروں کی تصاویر بھی شئیر کی جارہی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ جب ان کی حالت سدھرے گی تب ہی اصلی ہولی ہوگی۔

 

 پاکستانیوں نے بھی اپنے اہل وطن کو ہولی پر مبارک باد دی ہے اور ساتھ ہی کورونا کے سبب احتیاط برقرار رکھنے کی درخواست کی

حکومت کا دعوی کچھ ۔حقیقت کچھ

پاکستان سے موصولہ خبروں کے مطابق اولپنڈی ضلعی انتظامیہ نے حویلی سجان سنگھ کے ایک کلومیٹر کے اطراف قائم ہندوؤں کی عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کے بعد بحال کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس سلسلے میں حویلی کے اطراف قائم مندروں کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے۔ 1947 میں تقسیم ہند کے بعد یہ عبادت گاہیں غیر فعال ہیں جس کے باعث ان کے اطراف تجاوزات قائم ہو چکی ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نے ان تجاوازت کو ہٹا کر تاریخی ورثے کی حیثیت دینے کا اعلان کر رکھا ہے۔ متروکہ وقف املاک بورڈ کے سیکرٹری فراز عباس نےبتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر راولپنڈی شہر میں قائم ہندوؤں کی قدیم عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کا کام جاری ہے جسے مکمل طور پر بحال کرنے کے بعد مقامی ہندو کمیونٹی کے حوالے کیا جائے گا۔مگر ہو کیا رہا ہے اس کے بارے میں دنیا سب دیکھ رہی ہے۔ حکومت کا دعوی کچھ ہے اور زمینی حقیقت کچھ اور۔