پاکستان:عمران خان پر پڑا قانون کا ہتھوڑا ، قومی اسمبلی بحال،9اپریل کو تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 07-04-2022
پاکستان:عمران خان پر پڑا  قانون کا ہتھوڑا ،قومی اسمبلی  بحال
پاکستان:عمران خان پر پڑا قانون کا ہتھوڑا ،قومی اسمبلی بحال

 

 

اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پاکستان قومی اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیدیا گیا ہے ۔

قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کو بھی غیر آئینی قرار دیدیا گیا ہے۔ 

قومی اسمبلی کو بحال کردیا گیا ہے ۔

اب 9اپریل کو ہوگی تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ 

سپریم کورٹ نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی بحال کر دی ہے اور حکم دیا ہے کہ وزیرِاعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ دوبارہ کرائی جائے۔

از خود نوٹس پر پانچ روز کی سماعت کے بعد جمعرات کو مختصر حکم میں عدالتِ عظمٰی نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کرنا آئین کے منافی تھا۔ عدالتی حکم کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد نہ کرانے کی رولنگ کے بعد وزیرِاعظم پاکستان کا صدرِ مملکت کو قومی اسمبلی توڑنے کی ایڈوائس کرنا بھی آئین/رولز کے خلاف تھا۔

سپریم کورٹ نے عمران خان کو دوبارہ ان کے عہدے پر بحال کردیا۔

عدالت عظمیٰ نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دیا گیا، جبکہ سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کو بحال کردیا۔ سپریم کورٹ نے ہفتے کو صبح 10 بجے اسمبلی اجلاس بلانے کا حکم دیا جبکہ صدر کے نگراں حکومت کے احکامات کالعدم قرار دے دیے گئے۔

عدالت نے قرار دیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں نئے وزیراعظم کا انتخاب ہوگا، کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا۔

سپریم کورٹ نے یہ بھی قرار دیا کہ موجودہ حکمنامے سے آرٹیکل 63 کی کارروائی متاثر نہیں ہوگی۔

یہ دوسرا موقع ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے قومی اسمبلی کی تحلیل کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے تمام اقدامات رول بیک کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس سے قبل 1993 میں نواز شریف حکومت کی برطرفی کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور اسے پھر سے اسی طرح کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی جیسے صدر اسحاق خان کے اسمبلی توڑنے سے پہلے تھی۔

عمران خان نے ڈال دئیے تھے ہتھیار 

سپریم کورٹ کے فیصلہ محفوظ کرنے کے بعد ہی عمران خان نے ہتھیار ڈال دئیے تھے ۔انہوں نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے۔ وزیر اعظم عمران خان سے قانونی ٹیم کی ملاقات کی، جس میں اٹارنی جنرل خالد جاوید خان، بابر اعوان، اظہر صدیق ایڈووکیٹ سمیت دیگر نے شرکت کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں قانونی ٹیم نے سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت پر بریفنگ دی۔ قانونی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئےہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آیا قبول کریں گے۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے قانونی ٹیم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نئے انتخابات کے لئے تیار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ غیر ملکی سازش کو کسی طور پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

آج سپریم کورٹ میں کیا ہوا ؟

چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ اس کیس کی سماعت کر رہا تھا۔ چیف جسٹس کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ یہ مفاد عامہ کا کیس ہے اور وہ تمام معاملات کا بغور جائزہ لیں گے۔ عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا اعلان مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے کیا جائے گا لیکن نامعلوم وجوہات کی بناء پر فیصلہ سنانے میں مزید تاخیر کی گئی۔ فیصلہ سنانے سے پہلے سپریم کورٹ کی سکیورٹی سخت کر دی گئی تھی اور رینجرز کو سپریم کورٹ کے اندر بلا لیا گیا تھا۔

فیصلہ سنانے سے قبل الیکشن کمیشن حکام طلب

سپریم کورٹ نے فیصلہ سنانے سے قبل سیکریٹری الیکشن کمیشن کو طلب کرلیا تھا۔ اس طلبی پر سیکریٹری الیکشن کمیشن سپریم کورٹ پہنچے تھے۔

کمرہ عدالت میں چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن حکام سے آئندہ انتخابات کی تیاری کے حوالے سے سوال کیا۔ چیف الیکشن کمیشنر نے کہا کہ انتخابات سے پہلے حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ چیف جسٹس نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ نے پورے ملک کی حلقہ بندیاں کرنی ہیں یا کسی علاقے کی، جس پر یف الیکشن کمیشنر نے کہا کہ مردم شماری کے بعد نئی حلقہ بندیاں ہوتی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حلقہ بندیوں کے لیے چھ سے سات ماہ اور تین ماہ نئے انتخابات کے لیے چاہییں۔

سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی سخت فیصلہ سنانے سے قبل سپریم کورٹ کی سیکیورٹی سخت کردی گئی تھی جبکہ غیر متعلقہ افراد کو سپریم کورٹ آنے سے روک دیا گیا تھا۔ پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری سپریم کورٹ پر تعینات کی گئی تھی۔

فیصلہ سنانے سے قبل جسٹس صاحبان کی مشاورت

ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ سنانے سے قبل بینچ میں شامل جسٹس صاحبان نے مشاورت کی۔

ازخود نوٹس کیس کی سماعت

اس سے قبل سپریم کورٹ میں حکومتی مؤقف کو بڑا دھچکا لگا تھا، چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غلط قرار دے دیا تھا۔

عدالتِ عظمیٰ میں اس وقت دلچسپ صورتِحال پیدا ہوئی جب اٹارنی جنرل ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا دفاع کرنے سے دست بردار ہوگئے۔ ایک بات تو نظر آ رہی ہے کہ رولنگ غلط ہے: چیف جسٹس چیف جسٹس پاکستان نے دورانِ سماعت ریمارکس دیے کہ ایک بات تو ہمیں نظر آ رہی ہے کہ رولنگ غلط ہے، اب اگلا قدم کیا ہوگا؟ آج ہی کیس کا فیصلہ کریں گے، قومی مفاد اور عملی ممکنات دیکھ کر ہی آگے چلیں گے۔