پاکستان نے شیخ مجیب الرحمان کو قتل کرنے کی سازش کی تھی: سجیب واجد

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 07-01-2022
بنگلہ دیشی رہنما شیخ مجیب الرحمان
بنگلہ دیشی رہنما شیخ مجیب الرحمان

 

 

ڈھاکہ: بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کے پوتے سجیب واجد نے سابق پاکستانی رہنماؤں پر تنقید کی ہے جنہوں نے 1971 میں جیل میں رہتے ہوئے 'فادر آف نیشن' کو قتل کرنے کی کوشش کی تھی۔

جمعرات کو حکمراں عوامی لیگ کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیے گئے ایک مضمون میں انہوں نے کہا کہ 26 مارچ 1971 کی اولین ساعتوں میں گرفتاری کے بعد شیخ مجیب الرحمان کو کراچی اور لاہور کے راستے لائل پور کےایک دور دراز جیل میں بھیج دیا گیا۔

 بعد ازاں بنگالی قوم کے عظیم ہیرو،بنگ بندھو کو میانوالی جیل میں سزائے موت سنائی گئی اور انہیں تنہائی میں رکھا گیا۔

تاہم بنگ بندھو شیخ مجیب الرحمان کی بے مثال ہمت اور شخصیت کی وجہ سے پاکستانی سازشیں رائیگاں ثابت ہوئیں۔ اس لیے پاکستانی حکومت نے غیر متنازع رہنما شیخ مجیب الرحمان کو جیل میں قتل کرنے کی سازش کی۔

وزیر اعظم شیخ حسینہ کے بیٹے واجد نے آرٹیکل میں کہا کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ ان کے دادا کو قتل کرنے کی سازش رچی گئی ہو۔

انہوں نے کہا 26 مارچ کی صبح، بنگ بندھو نے وائر لیس کے ذریعے آزادی کا اعلان کیا۔ بنگلہ دیش کی آزادی کا یہ اعلان بین الاقوامی میڈیا میں نشر ہوا۔ اسی دوران ایک خصوصی کمانڈو فورس نے دھان منڈی روڈ نمبر 32 پر واقع بنگ بندھو کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا۔

واجد نے مزید کہا کہ آزادی کی جدوجہد کے دوران، بنگ بندھو کو کئی بار پاکستان کی ایک جیل سے دوسری جیل میں منتقل کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میانوالی، فیصل آباد اور ساہیوال میں قاتلانہ حملوں کے علاوہ، راولپنڈی سے تقریباً 150 میل دور، شمالی پنجاب میں لائل پور جیل کے اندھیری کوٹھری میں قتل کرنے کی سازش کی گئی تھی۔

اگرچہ  آزاد بنگلہ دیش اور عالمی رہنماؤں کے دباؤ میں پاکستان بالآخر 8 جنوری 1972 کو بنگ بندھو کو رہا کرنے پر مجبور ہوا۔

 اس کے بعد 9 جنوری کو لندن کے راستے نکلے بنگ بندھو انہوں نے10 جنوری کو ایک آزاد بنگلہ دیش میں قدم رکھا۔

اس طرح بنگ بندھو کی ان کی وطن واپسی نے بنگالی قوم کی آزادی کا مفہوم سمجھایا تھا۔