پاکستان: گنیش مندر مرمت کے بعد ہندووں کے حوالے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-08-2021
مندر مرمت کے دوران
مندر مرمت کے دوران

 

 

رحیم یار خان (پاکستان) زبردست بدنامی اور تنقید کے طوفان کے بعد حکومت پاکستان نے بڑی تیزی کے ساتھ رحیم یار خان کے گنیش مندر کی مرمت کرا دی ہے اور اس کو مقامی ہندووں کے حوالے کردیا ہے۔

مگر اب مندر کے اردگرد تین پولیس چوکیاں بھی ہونگی۔مطلب سب کچھ ہوگیا ہے لیکن مستقبل میں بھی خطرہ برقرار رہے گا۔ کیونکہ جو تخریب کار گروپ ہیں ان پر حکومت کا زور نہیں چل رہا ہے۔

 یاد رہے کہ پاکستان کے صوبہ پنجاب میں ہندو برادری کا گنیش مندر جسے مشتعل ہجوم نے گذشتے ہفتے نقصان پہنچایا تھا پیر کو مرمت کے بعد ہندو برادری کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

 سابق رکن پنجاب اسمبلی کانجی رام مندر پر حملے کے معاملے میں ہندو برادری کی جانب سے بنائی جانے والی کمیٹی کے رہنما ہیں۔ انہوں نے بتایا ’اچھی بات یہ ہے کہ مندر کی مرمت کروا دی ہے میری ڈپٹی کمشنر اور ضلعی انتظامیہ سے بات چیت ہوئی ہے انہوں نے بتایا کہ وہ اس مندر کے ارد گرد چار دیواری بنائیں گے جس میں دو سے تین گیٹ ہوں گے۔

انہوں نے مزید بتایا ہے کہ ’دو سے تین پولیس چوکیاں مندر کے ارد گرد مستقل طور پر قائم کر دی جائیں گی تاکہ مندر اور یہاں آنے والے محفوظ رہیں۔

 کانجی رام کا کہنا تھا کہ یہ چند شر پسند عناصر کی کارروائی تھی جس کا الزام پوری برادری کو نہیں دیا جا سکتا۔

 ’حکومت نے ہمیں کہا ہے کی مندر میں دوبارہ پوجا پاٹ شروع کریں جو ہم کر رہے ہیں لیکن اس وقت پوجا پاٹ مورتیوں کے بغیر کی جارہی ہے کیونکہ یہاں 10 سے 12 مورتیاں تھیں جو حملے کے دوران شر پسندوں نے توڑ دیں تھیں۔  انہوں نے بتایا کہ مورتیاں بنانے کے لیے ایک کاریگر ہے جو سانگڑھ میں ہے اور ایک مورتی بنانے میں ایک مہینے کا وقت لگتا ہے۔ کانجی رام نے بتایا کہ ’ضلعی حکومت نے ہمیں کہا ہے کہ ہم اس کاریگر کو بلوائیں اور مورتیاں بنوائیں اور جو بھی اس کا بجٹ ہوگا وہ حکومت پاکستان دے گی۔

‘  ان کا کہنا تھا کہ گیارہ اگست کو اقلیتوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کے حوالے سے فیصلہ ہوا ہے کہ پورا رحیم یار خان ضلع یہ دن بھونگ شریف کے اس مندر کے باہر منائے گا۔

گذشتہ ہفتے ایک مشتعل ہجوم نے مندر کے داخلی دروازے کو آگ لگا دی تھی اور اندر موجود مورتیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔

 جس دن یہ واقعہ پیش آیا تھا اس دن پاکستان میں ہندو برادری سے تعلق رکھنے والے کپل دیو نے بانی پاکستان محمد علی جناح کا ایک قول اور حملے کی ویڈیو ٹویٹ کی تھی۔