پاکستان : 90دن میں انتخابات ممکن مگر ای وی ایم سے نہیں:الیکشن کمیشن

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-04-2022
پاکستان : 90دن میں انتخابات ممکن مگر ای وی ایم سے نہیں:الیکشن کمیشن
پاکستان : 90دن میں انتخابات ممکن مگر ای وی ایم سے نہیں:الیکشن کمیشن

 


اسلام آباد : پاکستان کی سیاسی صورتحال میں ایک مسلسل ہلچل کا سماں ہے۔ ایک جانب وزیراعظم عمران خان نے تین ماہ میں الیکشن کروانے کا اعلان کر رکھا ہے جب کہ دوسری طرف اپوزیشن تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ اور پنجاب میں وزیراعلیٰ کا انتخاب کروانے پر قائم ہے۔مگر اب سوال یہ ہے کہ عام انتخابات ہوتے ہیں تو کیسے ہوں گے۔پاکستان کا خزانہ خالی ہے،انتخابات کے لیے تقریبا پچاس ارب روپئے کی ضرورت ہوگی ۔۔یہی نہیں ای وی ایم کے لیے بھی  جو رقم درکار ہے وہ فی الحال مہیا کرانی ممکن نہیں ہوگی۔اس لیے اگر انتخابات کی نوبت آتی ہے تو بیلٹ پیپرز پر ہی ووٹنگ وسکے گی۔

اس صورتحال میں تین ماہ میں انتخابات کروانا چیلنج ہوگا مگر الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ تین ماہ میں الیکشن کروانا پڑے تو تیاری مشکل نہیں تاہم سپریم کورٹ کے فیصلہ سے پتہ چلے گا کہ الیکشن کب ہونا ہے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کے بقول: ’انتخابات کا انعقاد کروانے میں کوئی مسئلہ نہیں، الیکشن کمیشن کے پاس مکمل مشینری موجود ہے لیکن یہ الیکشن پرانے طریقہ کار سے ہی ہوگا۔

الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ممکن نہیں کیونکہ نہ تو مشینیں تیار ہوئیں اور نہ ہی اس کے لیے پانچ کھرب میسر ہوں گے۔‘ اپوزیشن جماعتیں کسی بھی وقت انتخاب منعقد ہونے پر مکمل تیاری کا دعوی کر رہی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے غیر آئینی اقدامات سے ان کے لیے مہم چلانا بھی آسان بنا دی ہے اور عوام کو خود ہی اپنے خلاف کرلیا ہے۔

دوسری جانب حکومت سمجھتی ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو ایکسپوز کرکے اپنی مقبولیت میں اضافہ کر لیا ہے اور اب وہ دو تہائی اکثریت سے دوبارہ اقتدار میں آئیں گے۔ انتخابی تیاریاں کتنے عرصے میں مکمل ہوسکتی ہیں؟ ترجمان الیکشن کمیشن کی جانب سے منگل (پانچ اپریل) کو جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ الیکشن کمیشن 90 دن (تین ماہ) میں انتخاب کروانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جب بھی انتخابات کروانے کا کہا جائے گا انتظامات شروع کر دیے جائیں گے، جس کے لیے مکمل مشینری موجود ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونے والی خبر کی بھی تردید کی تھی، جس میں الیکشن کمیشن کے ایک افسر کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ ’تین ماہ میں انتخابات کروانا ممکن نہیں۔ کئی مسائل ہیں جو اتنی جلدی حل نہیں ہوسکتے۔‘

اس خبر پر پی ٹی آئی کارکنوں نے سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا اظہار بھی کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد نےکہا: ’الیکشن کمیشن تین سے چھ ماہ میں انتخابات کروانے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ الیکشن کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی مشینری بھی الیکشن کمیشن کے ماتحت ہوتی ہے اور الیکشن کمیشن کا اپنا نیٹ ورک بھی موجود ہے، لہذا جب بھی الیکشن کروانے پڑیں گے، انتظامات شروع کیے جا سکتے ہیں۔

‘ تاہم ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اس بار الیکشن کمیشن کمیشن کو خیبرپختونخوا میں فاٹا انضمام کے بعد حلقہ بندیوں اور فہرستوں کی تیاری سمیت عملے کی تربیت کے لیے وقت درکار ہوگا، جس کی وجہ سے چار سے چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ سے انتظامات کے متعلق الیکشن کی مدت بڑھانے کے لیے اجازت لی جاسکتی ہے، لیکن ضروری نہیں کہ وقت بڑھانے کی ضرورت لازمی پیش آئے۔

کنور دلشاد کے بقول: ’الیکشن کروانے کا کہنا آسان ہے لیکن انعقاد میں بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے۔ پہلے تو موجودہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے اس بار میرے خیال میں 50 ارب روپے فنڈز درکار ہوں گے۔‘

انہوں نے مزید کہا ’جہاں تک الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے انتخابات کروانے کا سوال ہے تو یہ بالکل ناممکن ہے کیونکہ الیکشن کمیشن نے پہلے ہی ای وی ایم کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی تھی۔ ابھی تک مشینیں بنانے کا آرڈر بھی نہیں دیا گیا کیونکہ دس لاکھ مشینیں بنوانے کے لیے پانچ کھرب روپے درکار ہوں گے۔‘

سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ’ویسے بھی دنیا بھر میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ناپسندیدہ ہے، اس لیے الیکشن تو پرانے طریقے سے ہی ہوگا۔‘ دوسری جانب سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نے اسمبلیاں تحلیل کرکے تین ماہ کی مدت میں انتخابات کرانے کی آئینی اختیارات کے تحت ہدایت دی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامات میں مشکلات کا اظہار کیا جا رہا ہے، جو بلاجواز ہے، لہذا الیکشن کمیشن کو مقررہ مدت یعنی نوے دن میں انتخابات کراانا ہوں گے۔‘ اسی طرح سابق وزیر مملکت فرخ حبیب کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے باقاعدہ تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے اور وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پارلیمانی بورڈ تشکیل دے دیا گیا ہے تاکہ امیدواروں کی درخواستیں وصول کرکے ناموں کی فہرست بنائی جائے اور بورڈ کی منظوری سے ٹکٹیں جاری کی جاسکیں۔