پاکستان : بچوں کی ہلاکت، لواحقین کا لاشوں کےساتھ دھرنا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 14-10-2021
پاکستان :  بچوں کی ہلاکت، لواحقین کا لاشوں کےساتھ دھرنا
پاکستان : بچوں کی ہلاکت، لواحقین کا لاشوں کےساتھ دھرنا

 

 

کوئٹہ : پاکستان کے بلوچستان میں پھر کہرام ہے ، ضلع کیچ میں دھماکے میں ہلاک ہونے والے دو بچوں کے لواحقین میتیں لے کر کوئٹہ پہنچ گئے۔ وزیراعلٰی ہاؤس کے قریب میتیں سڑک پر رکھ کر دھرنا دے دیا ۔ ایک نئی سرکاری مظالم کی کہانی سامنے آگئی ہے۔ جس میں مظلوم اب سڑکوں پر آگئے ہیں ۔

 اتوار کو کیچ کے ضلعی ہیڈکوارٹر تربت سے 130 کلومیٹر دور ہوشاب میں دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے تین بچے زخمی ہوگئے تھے جن میں سے دو بچے بعد ازاں دم توڑ گئے اور ایک بچہ سول ہسپتال تربت میں زیر علاج ہے۔

بچوں کا لواحقین کا الزام ہے کہ بچوں کی موت ایف سی اہلکاروں کی جانب سے راکٹ گولہ داغنے سے ہوا اس لیے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، تاہم ایف سی حکام اور ڈپٹی کمشنر کیچ حسین جان بلوچ کا مؤقف ہے کہ بچوں کی موت دستی بم پھٹنے سے ہوئی جس کے ساتھ وہ کھلونا سمجھ کر کھیل رہے تھے۔

 لواحقین نے ہوشاب اور تربت میں دو دنوں تک میتوں کے ہمراہ احتجاج کیا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے پر تقریباً 760 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ پہنچ گئے اور زرغون روڈ پر ریڈ زون میں گورنر اور وزیراعلٰی ہاؤس کے قریب ہلاک بچوں کی میتیں سڑک پر رکھ کر دھرنا دے دیا۔۔

۔ احتجاج میں بلوچستان اسمبلی کے اراکین سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔

ہلاک بچوں کے نانا مہراب بلوچ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’بچوں کی موت ایف سی کی چوکی سے داغے گئے راکٹ گولے سے ہوئی، واقعے کی شفاف تحقیقات کرکے ملوث ایف سی اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

-مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’جب تک ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوتا ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارا مطالبہ نہیں مانا گیا اس لیے ہم کوئٹہ آنے پر مجبور ہوئے ہیں، راستے میں ایف سی اہلکاروں نے ہمیں زبردستی روکا اور خود ہی قبریں کھود کر بچوں کو دفنانے کی کوشش کی۔ اب تحقیقات کے بجائے لواحقین کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ 

 مہراب بلوچ نے بتایا کہ ’ان کی بیٹی کے دو ہی بچے چھ سالہ شر خاتون اور آٹھ سالہ اللہ بخش تھے دونوں ہی اس واقعے میں ہلاک ہوگئے۔

 اب بیٹی بے اولاد ہوگئی ہے بچوں کی موت کے بعد سے اس کی حالت بھی خراب ہے۔ اتنا بڑا صدمہ ان سے برداشت نہیں ہورہا۔

 ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک ایف سی اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج نہیں ہوتا ہم احتجاج ختم نہیں کریں گے۔