پاکستان : تحریک لبیک پاکستان’پر پابندی ۔ ملک میں افراتفری کا عالم

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
پاکستان میں کہرام
پاکستان میں کہرام

 

 

اسلام آباد ۔پاکستان میں حکومت کے ’ تحریک لبیک پاکستان ‘ پر پابندی کرنے کا فیصلہ ہوا ہے۔jجس کی سفارش کل مرکزی کابینہ نے کی تھی۔ اس فیصلہ کو کابینہ نے منظور کرلیا۔ اس سے قبل اس تنظیم کے قائد کو فتار کیا گیا تھا ،جس کے خلاف پاکستان کے مختلف شہروں مںیں جو احتجاج اور دھرنا شروع ہوا اس نے پورے ملک میں افراتفری کا ماحول پیدا کردیا ہے۔شہر شہر سڑکوں پر جنگ کا سماں ہے۔ نعرے گونج رہے ہیں اور شدت پسند دندنا رہے ہیں۔حکومت اور پولیس بے بس ہے۔ کیونکہ ہجوم اور مظاہرین کی تعداد اتنی ہے کہ طاقت کا استعمال کرنے کے فیصلہ کے باوجود بہت کچھ نہیں کیا جاسکتا ہے۔کل رات پاکستان کی کابینہ نے تنظیم پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کیتھتؤ

 ،مذہبی تنظیم ’تحریک لبیک پاکستان‘کے حامیوں نے پاکستان کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہروں کے ساتھ لائ اینڈ آردر کی صورتحال کو بد ترین بنا دیا ہے۔ رات گئے مختلف شہروں میں ہزاروں افاد کے دھرنے اور احتجاج کی خبریں ہیں۔جس کے ساتھ ہی حکومت پاکستان نے تنظیم پر پابندی عائد کردی ہے۔اس فیصلے کے بعد حالات اور بھی بد سے بدتر ہونے کی خبریں ہیں۔ یہ ہنگامہ آرائی در اصل تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد رضوی کی گرفتاری کے بعد شروع ہوئی ہے۔ بعض شہروں میں احتجاجی مظاہروں نے پر تشدد صورتحال اختیار کرلی ہے جس کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے فیصل آباد اور کراچی میں ایک ایک کارکن کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ ملک کے مختلف شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے دوسرے دن بھی جاری ہیں جبکہ گزشتہ روز احتجاج کے دوران 2 افراد ہلاک ہوگئے اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

 لاہورپولیس نے شاہدرہ میں ٹی ایل پی کارکنوں کی جانب سے پتھراؤ کے دوران پولیس اہلکار محمد افضل کے ہلاک ہونے اور متعدد اہلکاروں کو زخمی کرنے پر تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی سمیت ارکان شوریٰ اور کارکنوں کے خلاف زیر دفعہ 302اوردہشت گردی کی دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا اور پھرپارٹی سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی گرفتاری ہوئی تھی۔جس ے خلاف ان کے حامیوں نے سڑکوں پر دھرنا دیدیا ہے۔

طاقت کا استعمال ہوگا

دوسری جانب پاکستان کی وزارت داخلہ نے سکیورٹی اداروں کو طاقت کا استعمال کرتے ہوئے شاہراہیں کھلوانے کی ہدایت دے دی ہے۔ جب کہ ٹی ایل پی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب سعد رضوی کی رہائی نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت تحریری معاہدے کے مطابق 20 اپریل کی بجائے ابھی فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرے۔تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت نے پہلے ناممکن مطالبہ مان کر تحریری معاہدہ کر کے غلطی کی اب معاملہ ختم کرنے کے لیے طاقت کا استعمال خطرناک ہو گا۔

اپوزیشن نے بھی کمر کس لی

سڑکوں پر کہرام ہے،چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے تحریک لبیک پاکستان کے احتجاج کے دوران ملک میں پرتشدد واقعات پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ تین روزہ احتجاج کے دوران حکومت نے عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں بلاول نے ملک بھر میں تین دن سے جاری پرتشدد مظاہروں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تشدد، اغوا، سرکاری و نجی املاک پر قبضے اور پولیس اہلکاروں پر مشتعل ہجوم کے حملوں کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں عوام کو بے یارومددگار چھوڑ دیا گیا ہے اور پولیس بھی تحفظ کی محتاج نظر آتی ہے۔

فیصلے اور اقدام حیران کن

پاکستان میں اس افراتفری کے بعد کئی سوال ابھر رہے ہیں،بات حکومت کی بھی ہے اور تنظیم کی بھی۔تجزیہ کار کہہ رہے ہیں کہ پہلا سوال کا تعلق حکومت کی انتظامی اہلیت سے ہے۔ سوال یہ ہے کہ حالات خراب ہوئے ہیں یا خراب کئے گئے ہیں؟سوال کیا جارہا ہے کہ ایسی کون سی آفت آگئی تھی کہ سڑک سے تحریک لبیک کے رہنما کو گرفتار کر لیا گیا؟ ڈیڈ لائن کے خاتمے میں ابھی وقت تھا۔ پہلے بھی آپ نے مذاکرات کئے تھے اب بھی حکومت انہیں کسی بھی سطح پر مصروف کر سکتی تھی اور بات چیت کے ذریعے کوئی راستہ نکالا جا سکتا تھا۔ انہیں گھر پر نظر بند بھی کیا جا سکتا تھا۔ دوسرا سوال یہ کیا جارہا ہے کہ گرفتاری ہی مقصود تھی تو کیا حکومت کے پاس کوئی پلان تھا کہ رد عمل آیا تو اس سے کیسے نبٹا جائے گا؟ تحریک لبیک پنجاب کی تیسری بڑی سیاسی قوت ہے جس نے گذشتہ انتخابات میں 22 لاکھ کے قریب ووٹ لئے ہیں۔ایک سوال یہ ہے کہ ہر بات پریس کانفرنس میں عوام کے سامنے رکھنے کی روایت کو کیوں نظر انداز کیا گیا۔