پاکستان؛: عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی عارضی طور پر ختم

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 30-08-2022
پاکستان؛: عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی عارضی طور پر ختم
پاکستان؛: عمران خان کی براہ راست تقریر پر پابندی عارضی طور پر ختم

 

 

اسلام آباد : برے حال میں پھنسے ہوئے پاکستان میں جہاں ایک جانب سیلاب کی تباہ کاری ہے اور دوسری جانب سیاست کا بھونچال - اب اس افراتفری اور غیر یقینی حالات میں پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کے لیے ایک اچھی خبر آئی ہے_ ہائی کورٹ نے پیر کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی الیکٹرانک میڈیا پر براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ جس سے عمران خان کو بڑی راحت ملی ہے_

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے آج سماعت کے دوران پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کا نوٹیفیکیسن پانچ ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے پیمرا اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے ہیں۔

عدالت نے حکم دیا کہ بادی النظر میں پیمرا نے نوٹی فکیشن جاری کر کے اختیار سے تجاوز کیا۔ ’پیمرا کو اختیار نہیں کہ وہ پابندی کا ایسا کوئی حکم جاری کرے لہٰذا پیمرا ایک افسر نامزد کرے جو پیش ہو کر نوٹی فکیشن کے اجرا کی وضاحت کرے۔‘

عمران خان نے 20 اگست کو ایک تقریر میں شہباز گل کا جسمانی ریمانڈ دینے پر ایک خاتون ایڈیشنل مجسٹریٹ کو مبینہ دھمکیاں دی تھیں، جس کے اگلے روز پیمرا نے تقریر براہ راست نشر کرنے کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔

اعلامیے کے مطابق عمران خان کی تقریر پر پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27 کے تحت پابندی لگی۔ پیمرا ترجمان نے نوٹیفیکیشن میں کہا تھا کہ عمران خان اپنی تقاریر میں ’ریاستی اداروں پر بے بنیاد الزامات عائد کر رہے ہیں۔' آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے عمران خان کے براہ راست تقریر نشر کرنے پر پابندی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔

پورے تنازعے سے شہباز گل کے فئیر ٹرائل کو متنازع بنایا گیا۔ تشدد ایک الگ مسئلہ ہے آپ نے اس کو بھی متنازع بنایا۔

ہمارے تھانوں کا کلچر ہے کہ تشدد ہوتا ہے۔‘ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پیمرا کہتا ہے کہ ٹی وی چینلز نے ٹائم ڈیلے کی پالیسی نہیں اپنائی، 12 سیکنڈز کا ٹائم ڈیلے ہوتا ہے تاکہ کوئی غلط چیز ہو تو اسے سینسر کیا جا سکے۔ ’چینلز نے ٹائم ڈیلے نہیں کیا تو پیمرا نے ہمیشہ کے لیے عمران خان کی براہ راست تقاریر پر پابندی لگا دی؟‘

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سارے ٹی وی چینلز نے بغیر ٹائم ڈیلے کے دکھایا ہے پھر تو یہ ذمہ داری نیوز چینلز پر آتی ہے، پھر تو کارروائی نیوز چینلز کے خلاف ہونا چاہیے۔ انہوں نے سماعت کے دوران مزید کہا کہ اگر کوئی قابل اعتراض بات کی گئی تو اس کے لیے توہین عدالت کی کارروائی چل رہی ہے۔ اس بنیاد پر کسی کی تقریر پر مستقل پابندی تو نہیں لگائی جا سکتی۔