ماریوپول میں روسی بمباری سے 1500 سے زائد افراد ہلاک : یوکرین

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 12-03-2022
ماریوپول میں روسی بمباری سے 1500 سے زائد افراد ہلاک : یوکرین
ماریوپول میں روسی بمباری سے 1500 سے زائد افراد ہلاک : یوکرین

 

 

کیف:ماسکو کے یوکرین پر حملے کے 16 روز بعد اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس ماریوپول جیسے شہروں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہو۔

روس کی فوج کی دارالحکومت کیئف کی جانب پیش قدمی اور اہم شہر ماریوپول سمیت دیگر یوکرینی شہروں پر گولہ باری جاری ہے، جس میں یوکرینی حکام کے مطابق ایک ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ مغربی طاقتیں کریملن کے گرد اقتصادی گھیرا تنگ کرنے کے لیے نئے اقدامات کر رہی ہیں جبکہ فلاحی تنظیمیں ’ناقابل تصور سانحے‘ کی تنبیہ کر چکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ماسکو کے یوکرین پر حملے کے 16 روز بعد اقوام متحدہ اور دیگر عالمی تنظیموں نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ روس ماریوپول جیسے شہروں میں جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہو جس کا کئی دنوں سے روسی افواج نے محاصرہ کر رکھا ہے۔ جنگ زدہ ملک کے اس جنوبی ساحلی شہر میں حکام نے کہا کہ روسی محاصرے کے دوران 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

زندہ بچ جانے والے روسی بمباری سے بچنے کے لیے بھاگنے کی کوشش کر رہے ہیں جن کے پاس پہلے ہی پانی، توانائی اور خوراک ختم ہو رہی ہے۔ یوکرینی حکام خارکیو میں آثار قدیمہ کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں جن میں نوادرات کے گرد ریت کی بوریاں ڈال کر انہیں محفوظ بنایا جا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً 25 لاکھ افراد یوکرین سے نکل چکے ہیں اور تقریباً 20 لاکھ مزید جنگ کی وجہ سے داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ ماریوپول سے فرار ہونے والی 29 سالہ ٹیچر یولیا نے  بتایا کہ وہاں سڑکوں پر ’لاشیں بکھری پڑی ہیں اور کوئی بھی انہیں دفن نہیں کر پا رہا۔‘ عالمی تنظیم ’ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ (ایم ایس ایف) کے ایک عہدیدار نے شہر کی صورت حال کو ’مایوس کن‘ قرار دیا ہے۔

سیٹلائٹ تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ روسی توپ خانہ درالحکومت کیئف پر بھی گولہ باری کر رہا ہے۔ روسی سرحد پر واقع علاقے خارکیف کے گورنر نے کہا کہ روسی فوج نے ایک ہسپتال کو نشانہ بنایا ہے جب کہ شہر کے میئر نے کہا کہ وہاں کے تقریباً 50 سکول تباہ ہو چکے ہیں۔

روس نے مغربی یوکرین میں بھی فضائی حملے کیے ہیں جس پر یوکرین کی وزارت داخلہ کے مشیر وادیم ڈینی سنکو نے کہا کہ صورت حال نازک ہے۔ روس کی جانب سے بمباری میں اضافے اور ماسکو اور کیف کے درمیان بات چیت کا بظاہر کوئی امکان نہ ہونے کے بعد یوکرین کے صدر وولودی میر زیلنسکی کی جانب سے نیٹو سے مداخلت کی درخواستیں بے سود ہو رہی ہیں۔

دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے جوہری ہتھیاروں سے لیس روس کے خلاف براہ راست کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسا کرنا ’تیسری عالمی جنگ‘ کا باعث بن جائے گا۔ اس کے بجائے واشنگٹن نے روس کی معیشت کو ضرب پہنچانے والی پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے روسی اشیا ووڈکا، سمندری خوراک ور ہیروں پر پابندی کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ کے بعد یورپی یونین نے بھی روس کو اپنی پرتعیش اشیا کی برآمد معطل کر دی۔

بائیڈن نے کہا ہے کہ ’پوتن کو اس کی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ وہ ایسی جنگ نہیں لڑ سکتے جس سے بین الاقوامی امن اور استحکام کی بنیاد کو خطرہ ہو اور پھر وہ بین الاقوامی برادری سے مدد بھی طلب کریں۔‘

دوسری جانب یوکرینی صدر وولودی میر زیلنسکی نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ ایک ’سٹریٹجک موڑ‘ پر ہے کیوں کہ روسی افواج ملک بھر کے شہروں پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ کیف پر ممکنہ حملے کے لیے دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔

ذرائع کے مطابق صدر زیلنسکی نے کہا کہ ’یہ بتانا ناممکن ہے کہ ہمارے پاس یوکرین کی سرزمین کو آزاد کرنے کے لیے کتنے دن باقی ہیں۔ لیکن ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم یہ کریں گے۔ ہم پہلے ہی اپنے مقصد، اپنی فتح کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘ اُدھر یوکرین کے بڑے شہروں کیئف، لویو، خارکیو اور چیرکاسے میں ہفتے کے روز الصبح ہنگامی حالات کے وقت بجائے جانے والے سائرنوں کی آوازیں گونج رہی ہیں۔

دوسری جانب روسی فوجیں دارالحکومت کے جانب مزید پیش قدمی کررہی ہیں۔ یورپی یونین کمیشن نے جمعے کو روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں اور کہا ہے کہ وہ روس سے موسٹ فیورڈ نیشن (ایم ایف این) کا درجہ واپس لے رہی ہے۔

یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وین ڈیر لیین کا کہنا ہے کہ ’کل ہم اقدامات کے چوتھے مرحلے میں روس کو مزید علیحدہ کریں گے اور ان تمام وسائل کو ضائع کرنے کی کوشش کریں گے جو وہ اپنی بربریت سے بھرپور جنگ میں استعمال کرتا ہے۔‘ ان کا کہنا تھا کہ اس اقدام سے موسکو کی تجارتی اور معاشی برتری ختم ہوجائے گی اور اس کے کرپٹو کرنسی کے استعمال پر پابندی لگ جائے گی اورروس کو یورپی یونین پر تعیش برآمدات پر بھی پابندی ہوگی۔