سوشل میڈیا پر۔ کیوں ہٹ ہورہی ہے ہندوستانی 'اکبر' اور پاکستانی 'روزی' کی پریم کہانی

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 31-03-2022
سوشل میڈیا پر۔ کیوں ہٹ ہورہی ہے ہندوستانی 'اکبر' اور پاکستانی 'روزی' کی پریم کہانی
سوشل میڈیا پر۔ کیوں ہٹ ہورہی ہے ہندوستانی 'اکبر' اور پاکستانی 'روزی' کی پریم کہانی

 


آواز دی وائس  : ہندوستان اور پاکستان  کا نام آتے ہی  روایتی حریفوں کا ٹکراو ذہن میں آجاتا ہے ۔  خواہ وہ کھیل کے میدان میں ہو یا جنگ کے میدان میں ،سفارتی میدان میں  ہو یا سیاسی میدان میں ۔ ایسا لگتا ہے گویا دونوں پڑوسیوں کے درمیان صرف ٹکراو ہی ہوتا ہے۔ حالانکہ کئی ہندی فلموں میں دو ممالک کے درمیان پیار کی کہانیاں بھی دکھائی گئیں ۔ان میں اگر ’حنا ‘ بھی بہت بڑی ہٹ رہی تھی ۔ اب زمانہ سوشم میڈیا کا ہے اس لیے نئی نئی کہانیاں سامنے آتی ہیں ۔کیونکہ سوشل میڈیا نے دنیا کو بالکل آمنے سامنے لا کھڑا کیا ہے۔اب ایک ایسی ہی پریم کہانی سو شل میڈیا کے سبب دنیا کی توجہ کا مرکز  بن رہی ہے۔ یہ ہے ہندوستانی ’’اکبر‘‘ اور پاکستانی ’’روزی‘‘ کی  پریم کہانی۔ جو اب جوڑی بن چکی ہے۔ ساتھ ہی اپنے اپنے ملک سے سات سمندر پار یعنی امریکہ میں آباد ہے۔

یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک اور ہندوستانی  ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا، حسن علی اور ان کی اہلیہ سامعیہ آرزو کی جوڑی بھی کچھ ایسی ہی ہے، کرکٹرز تو پاکستانی ہیں لیکن دونوں کی اہلیہ ہندوستانی ہیں۔ روزی اور اکبر کی جوڑی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں لاکھ نظریاتی اختلاف کے باوجود محبت میں گرفتار ہونے اور پھر بات شادی تک پہنچنے کی کہانی بتائی ہے۔

روزی کا بتانا تھا کہ وہ پاکستانی نژاد امریکی ہیں جبکہ اکبر کا بتانا تھا کہ وہ  ہندوستانی نژاد امریکی ہیں۔ روزی کا بتانا تھا کہ وہ 1995 میں امریکا منتقل ہوئیں ساتھ ہی تھیں، اکبر نے بتایا کہ جیسے ہی انہیں معلوم ہوا کہ انہیں اپنی محبت امریکا میں ملے گی تو ایک سال بعد ہی وہ بھی امریکا آ گئے۔

روزی نے بتایا کہ ان کی اکبر سے ملاقات 14 سال قبل ہوئی تھی، اکبر کا بتانا تھا کہ انہوں نے روزی کو ایک شاپنگ مال میں دیکھا، وہ کافی حسین تھیں لہٰذا فوراً ہی اپنی قسمت آزمانے کا فیصلہ کیا۔

جوڑے نے بتایا کہ پاکستانی اور ہندوستانی ہونے کے ناطے ہمارے مذہبی و ثقافتی اختلافات تھے، جب ہم نے رشتے کے حوالے سے والدین سے بات کی تو تو وہاں سے فوری انکار سننے کو ملا۔

امریکی ریاست ٹیکساس میں مقیم جوڑے نے بتایا کہ والدین نے اس رشتے کے ہونے پر خوب سوالات اُٹھائے اور فیصلہ صادر کیا کہ آپ دونوں کبھی شادی نہیں کریں گے۔

روزی اور اکبر نے بتایا کہ ہم نے فلم دل والے دلہنیا لے جائیں گے دیکھ رکھی تھی لہٰذا ہم نے وہی کیا جو ’راج‘ نے ’سمرن‘ کو حاصل کرنے کے لیے کیا تھا اور ہمارا یہ پلان کامیاب بھی رہا۔

awazurdu

ہند ۔پاک محبت کا سات سمندر پار ہوا سنگم


انہوں نے کہا کہ ایسی بہت سی چیزیں ہیں جو پاکستانیوں اور ہندوستانیوں کو ایک دوسرے سے دور کرتی ہیں لیکن ایسی بہت سی چیزیں مشترکہ بھی ہیں جو ہمیں قریب کرتی ہیں، ایک جیسی زبان، کلچر، کھانے، اور سب سے اہم شاہ رخ خان۔

جوڑے کے مطابق دونوں قوموں میں اختلافات کی بڑی وجہ سیاست اور ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی پالیسی ہے۔ پاکستانی نژاد روزی نے بتایا کہ وہ 2018 میں ہندوستان گئی تھیں اور وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئی تھیں کہ دونوں ممالک میں کافی چیزیں مشترک ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ٹرولز کو وہ بہت آسانی سے نظر انداز کردیتے ہیں کیونکہ ان کی زندگی میں منفی باتوں کی کوئی گنجائش نہیں۔

جوڑے سے چند سوالات کیے گئے کہ کرکٹ میں ہند پاک  میچ کے دوران وہ کسے سپورٹ کرتے ہیں تو دونوں نے اپنے اپنے ملک سے وفاداری دکھائی۔

دوسری طرف ویرات اور شاہد آفریدی میں سے ایک کو منتخب کرنے کا کہا گیا تو روزی نے شاہد آفریدی جبکہ اکبر نے یہ کہتے کو ویرات کا انتخاب کیا کہ ویرات کا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں ۔

یہ پوچھے جانے پر کہ وہ مکمل طور پر مختلف پس منظر کے باوجود خوشگوار تعلقات سے کیسے لطف اندوز ہوتے ہیں، روزی کہتی ہیں، "میں ایک کل وقتی اٹارنی اور پارٹ ٹائم بلاگر کے طور پر کام کرتی ہوں، اور اکبر ایک کاروباری شخص ہیں جو متعدد ٹیلی کمیونیکیشنز اور رئیل اسٹیٹ کے کاروبار میں ہیں۔

اگر فوری جواب ضروری ہو تو ہم فون کال کرتے ہیں یا ٹیکسٹ/ای میل کا فوری جواب دیتے ہیں۔

اگر یہ اہم نہیں ہے، تو ہم اس وقت تک انتظار کریں گے جب تک کہ ہمارے پاس اپنے دن میں کچھ وقت نہ ہو اور پھر جواب دیں۔

 اکبر جب چھٹی پر ہوتا ہے تو اپنے مینیجرز اور ملازمین کو کام سونپ دیتا ہے۔

 اور میں ہمیشہ اپنی قانونی فرم کے شراکت داروں کو یہ بتاتی ہوں کہ میں کب باہر جا رہی ہوں اور جانے سے پہلے تمام مشکل اور حساس اسائنمنٹس کو ختم کروں گی۔

 اس سے ہمیں حاضر رہ کر اپنی تعطیلات سے لطف اندوز ہونے اور کام اور زندگی کا توازن برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے