او آئی سی :افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ کا قیام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-12-2021
او آئی سی :افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ کا قیام
او آئی سی :افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ کا قیام

 

 

 اسلام آباد: سعودی عرب کی قیادت اور پاکستان کی میزبانی میں افغانستان کی صورتحال پر اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کے اختتام پر او آئی سی سکریٹری جنرل نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ ’افغانستان کے لیے خصوصی اسلامک ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا گیا ہے جس میں ممالک، گروپس حتی کہ افراد بھی عطیات دے سکیں گے۔

اتوار کو اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے او آئی سی سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے کہا کہ ’اس کانفرنس کے لیے پاکستان اور سعودی عرب کو کریڈٹ جاتا ہے۔

سعودی عرب اور پاکستان کو افغان بھائیوں کے لیے کوشش کرنے پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔

او آئی سی سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ 40 برسوں میں جب سے افغان عوام مشکلات کا شکار ہیں، یہ کانفرنس افغان معاملے پر ایک عظیم ترین ایونٹ ہے۔حسین ابراہیم طحہٰ کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے فنڈ قائم کیا ہے مگر ابھی افغان حکام سے

 رابطے میں نہیں ہیں۔ ان سے رابطہ کر کے ان کی ضرورت کے بعد عطیات جمع کرنا شروع کر دیں گے۔

 اس حوالے سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’کچھ ممالک عطیہ دینا چاہ رہے تھے مگر وہ ایک قابل قبول اکاؤنٹ چاہتے تھے۔ وہ براہ راست عطیہ نہیں دینا چاہتے تھے بلکہ ایک مکینزم بنانا چاہتے تھے۔

اب مکینزم بن گیا ہے۔ اب اکاؤنٹ بن جائے گا تو پھر عطیات آنا شروع ہو جائیں گے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ’ابھی افغان حکومت کو تسلیم کرنے کا وقت نہیں آیا۔

 آج اقوام متحدہ کے سسٹم سے اطلاع آئی ہے کہ جب سے طالبان نے حکومت سنبھالی ہے تب سے ٹیکس جمع کرنے میں اضافہ ہوا ہے۔ جس کا مطلب ہے کرپشن میں کمی ہوئی ہے۔‘ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق ’افغان وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ کرپشن کم ہوئی ہے تاہم امریکہ اور برطانیہ کے نمائندوں کا خیال ہے انہیں اپنی باتوں کو عملی جامہ پہنانے کی ضرورت ہے۔‘ کئی جگہوں پر افغانستان میں سکولز کھل گئے ہیں۔

کچھ ابھی نہیں کھلے لیکن افغان حکومت کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اگلا مرحلہ مارچ میں آئے گا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے ترکمانستان اور دیگر وسط ایشیائی ممالک کے وزرائے خارجہ سے کہا کہ آپ افغان کانفرنس پر دہلی جا رہے ہیں تو انڈیا سے کہیں کہ اپنا منفی رویہ ترک کر دے اور مثبت رویہ اپنائے۔ ہم انڈیا نے 'نیک خواہشات' کو سمجھتے ہیں اس لیے انھیں کامیاب نہیں ہونے دیتے۔‘ قبل ازیں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس میں افغانستان میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ٹرسٹ فنڈ کے قیام، کابل میں تنظیم کے مشن کو مضبوط بنانے اور افغان عوام کو خوراک کی فوری فراہمی سمیت متعدد اقدامات کی منظوری دے دی گئی۔

اسلام آباد میں سعودی عرب کی جانب سے بلائے گئے اجلاس سے خطاب میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’افغانستان میں انسانی بحران پورے خطے کے استحکام کو متاثر کرے گا۔‘ انہوں نے افغانستان کے مسائل کے حل کے لیے عالمی برادری سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے امید ظاہر کی کہ ’افغانستان کی مدد کے لیے رکن ممالک کوئی واضح لائحہ عمل طے کریں گے۔

اجلاس کے مشترکہ اعلامیے کے مسودے کے مطابق ’افغانستان کی 60 فیصد آبادی بھوک کی بحرانی کیفیت کا شکار ہے اور اجلاس اس پر شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے

اعلامیے کے مطابق خصوصی اجلاس میں افغانستان میں انسانی امداد کے لیے ایک ٹرسٹ فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا گیا ہے جس کے ذریعے بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی امداد منظم کی جائے اور افغانستان کی معیشت کی ضروری مدد فراہم کی جائے۔

اجلاس میں اسلامی ترقیاتی بینک سے کہا گیا ہے کہ دسمبر کے آخر تک اس انسانی ٹرسٹ فنڈ کو فعال بنائے۔ مشترکہ اعلامیے کے مطابق او آئی سی کا جنرل سیکریٹریٹ کابل میں تنظیم کے مشن کو فوری طور پر مالی، لاجسٹک اور انسانی وسائل کے لحاظ سے مؤثر اور مضبوط بنائے گا تاکہ وہ دنیا کے ساتھ اشتراک کا ذریعہ بنے اور افغانستان میں امدادی کارروائیاں آگے بڑھائے۔ اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ ’افغانستان کو اس کے مالی وسائل تک رسائی ملک کو ناکامی سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔‘ یاد رہے کہ امریکہ نے افغانستان کے زرمبادلہ کے ذخائر منجمند کر رکھے ہیں۔