جوہری معاہدہ :ایران وامریکہ ایک قدم آگے،دوقدم پیچھے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
تمثیلی تصویر
تمثیلی تصویر

 

 

تہران:ایران وامریکہ کے بیچ جوہری معاہدے کی بحالی کا امکان کتناہے؟ اس سوال پر ابھی سسپنس بناہواہے۔ دونوں ملک ایک دوسے پر دبائوبنانے کی پایلسی پر گامزن ہیں۔ اس بیچ ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ تہران نے اب تک جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے امریکا کی طرف سے 'کوئی سنجیدہ کوششیں' نہیں دیکھی ہیں۔ ان کا یہ بیان ان رپورٹس کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھاکہ بائیڈن انتظامیہ نے 2015 کے تاریخی جوہری معاہدے پر ڈیڈلاک کو ختم کرنے کے لیے نئی پیشکش کی ہے۔

ایک رپورٹ کے مطابق کابینہ کے اجلاس سے خطاب میں حسن روحانی نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے سفارت کاری پر زور دیا اور سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی 'زیادہ سے زیادہ دباؤ' کی پالیسی میں ناکامی کا اعتراف کیا۔ تاہم جوہری معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہونے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سخت پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بائیڈن انتظامیہ کے الفاظ عمل میں تبدیل نہیں ہوئے'۔

انہوں نے کہا کہ 'کیا آپ اتفاق کرتے ہیں کہ ٹرمپ ایک دہشت گرد تھا؟ اگر نہیں تو آپ کی تمام باتیں بےمعنی ہیں، اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو آپ کو ایک لمحے کے لیے بھی ان کے نقش قدم پر نہیں چلنا چاہیے'۔ امریکی پابندیوں نے ایرانی عوام کے زندگی کے ہر پہلو کو متاثر کیا ہے اور جس کے باعث تہران کو خوراک، ادویات اور کورونا ویکسین کی درآمد میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے متعدد رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ نے مذاکرات کے دوبارہ آغاز کے لیے نئی پیشکش کی ہے، جس میں 20 فیصد یورینیم کی افزودگی روکنے کے بدلے میں پابندیوں میں کچھ نرمی شامل ہے۔ تاہم ایران نے اس پیشکش کو فوری مسترد کردیا تھا اور نامعلوم سینیئر عہدیدار نے سرکاری 'پریس ٹی وی' کو بتایا تھا کہ تہران پابندیاں جزوی طور پر ختم کرنے کے بدلے یورینیم کی افزودگی کم نہیں کرے گا۔

ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کئی مواقع پر یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکا کی جانب سے تمام پابندیاں ہٹائے جانے کے بعد ایران جوہری معاہدے پر مکمل عملدرآمد کرے گا اور واضح کیا تھا کہ تہران کو پابندیاں ہٹائے جانے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ ادھرایرانی صدرحسن روحانی نے کہا کہ امریکی دعوؤں کے برعکس جوہری معاہدے کی بحالی بہت آسان ہے جس کے لیے مذاکرات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکی جھوٹ بول رہے ہیں کہ انہیں پابندیاں ہٹانے کے لیے وقت درکار ہے، وہ ایک گھنٹے میں ایسا کر سکتے ہیں اور ہمیں ایک لمحے کی ضرورت ہوگی، چند اسکریوز کو ہمیں گھمانے کی ضرورت ہے'۔ (ایجنسی ان پٹ)