برسلز میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر ملاقات طے نہیں: یورپی یونین

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 19-10-2021
برسلز میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر ملاقات طے نہیں: یورپی یونین
برسلز میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر ملاقات طے نہیں: یورپی یونین

 

بروسیلز: یورپی یونین کی قیادت نے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے مذاکرات کے حوالے سے ایران کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے خدشے کا اظہار کیا ہے کہ تہران بات چیت کو اپنا جوہری پروگرام جاری رکھنے کے لیے وقت کے حصول کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ خدشہ ایران کے وزیر خارجہ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین کے ساتھ جمعرات کو برسلز میں بات چیت ہوگی۔

یورپی یونین کے پالیسی چیف جوزف بورل اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی کوئی ملاقات طے ہے اور نہ ہی ہوگی۔

جوزف بورل نے واضح کیا کہ ویانا میں عالمی قوتوں اور ایران کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے فریم ورک سے باہر کوئی کوئی بات چیت نہیں ہوگی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ وقت ایران کا ساتھ نہیں دے رہا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایرانی حکام نے ان کے اور دیگر پارٹیوں کے ساتھ باہمی ملاقات کی درخواست کی تھی تاہم اس کی یہ خواہش ’باقاعدہ اور باضابطہ‘ نہیں تھی۔

ان کے مطابق ’ہم نے ایرانیوں پر یہ واضح کیا کہ وقت ان کی طرف نہیں ہے اور ان کے لیے بہتر یہی ہے کہ وہ فوری طور پر مذاکرات کی میز پر چلے مغربی سفارت کاروں کو تحفظات ہیں کہ ایران کی نئی سخت گیر مذاکراتی ٹیم مطالبات کو اس دائرے سے باہر لے جا سکتی ہے جو جون میں ویانا میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیا گیا تھا۔

اسی طرح یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران یورپی یونین سے ایسے رابطے کر کے وقت حاصل کر رہا ہے جس کا کام بات چیت کو مربوط کرنا ہے نا کہ تمام پارٹیوں سے بات چیت کرنا جن میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس، چین اور بالواسطہ طور پر امریکہ شامل ہیں۔ یورپی یونین کے چیف کو آرڈینینٹر اور سیاسی ڈائریکٹر انکوائر مورا گذشتہ ہفتے ایران کی مذاکراتی ٹیم سے ملاقات کے لیے تہران میں تھے۔

یہ دورہ ابراہیم رئیسی کے ایران کا صدر منتخب ہونے کے چار ماہ بعد ہوا، جبکہ ان کے انتخاب کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ بھی رک گیا تھا۔ ایرانی حکومت کی جانب سے ویانا میں ابھی تک امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات بحال کرنے سے انکار سامنے آیا ہے جس میں معاشی پابندیوں میں ریلیف حاصل کرنے کے لیے معاہدے کی پاسداری اور جوہری پروگرام بند کرنا شامل ہے۔

جوہری معاہدہ 2018 میں اس وقت ختم ہو گیا تھا جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ سے پابندیاں عائد کر دی تھیں اور اس کے بعد ایران نے یورینیئم کی افزودگی شروع کر دی تھی۔ ایران یورپی یونین معاہدہ جوہری پروگرام بریسلز ویانا