نیو میکسیکو: چوتھا مسلمان قتل حالیہ واقعات کی اور کڑی

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
نیو میکسیکو: چوتھا مسلمان قتل حالیہ واقعات کی اور کڑی
نیو میکسیکو: چوتھا مسلمان قتل حالیہ واقعات کی اور کڑی

 

 

نیو میکسیکو: امریکہ کی ریاست نیومیکسیکو میں جمعے اور سنیچر کی درمیانی رات چوتھے مسلمان شخص کے قتل کے بعد پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس کا تعلق گھات لگا کر کی جانے والی پچھلی تین وارداتوں سے ہو سکتا ہے۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق قتل کیے جانے والے مسلمان شخص کا تعلق جنوب ایشیائی ملک سے ہے اور ان کی عمر 25، 26 سال کے قریب بتائی گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا گیا ہے کیونکہ ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے۔

نیو میکسیکو کے شہر البوکرکے میں نو ماہ کے دوران مختلف واقعات میں چار مسلمانوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کی اطلاع ملنے پر جب اہلکار موقع پر پہچنے تو اس شخص کی لاش ملی تھی۔

رواں ہفتے کے آغاز میں مقامی سراغ رسانوں اور پولیس نے تصدیق کی تھی کہ حکام الگ الگ ہونے والی وارداتوں میں تعلق تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پچھلے ہفتے دو مختلف فائرنگ کے دو واقعات میں 27 سالہ محمد افضال حسین اور 41 سالہ آفتاب حسین کو قتل کر دیا گیا تھا،-

دونوں کا تعلق پاکستان سے تھا اور ایک ہی مسجد میں عبادت کے لیے جایا کرتے تھے۔ اسی طرح تیسرا واقعہ نومبر میں ہوا تھا جس میں 62 سالہ محمد احمدی کو قتل کیا گیا تھا، جن کا تعلق جنوبی ایشا سے تھا۔ البوکرکے کی پولیس کے سربراہ ہیرولڈ مادینا نے پریس کانفرس میں بتایا ’ایسی وجوہات موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ فائرنگ کے واقعات کا آپس میں تعلق ہے۔‘

مقامی تفتیش کار اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی حکام الگ الگ کیے گئے جرائم کے درمیان ممکنہ تعلق تلاش کر رہے ہیں۔ 27 سالہ محمد افضال حسین اور 41 سالہ آفتاب حسین کو گذشتہ ہفتے قتل کیا گیا تھا، جو دونوں ایک ہی مسجد میں نماز پڑھتے تھے۔ 

پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد افضال حسین، ایسپانولا شہر کے پلاننگ ڈائریکٹر تھے، جنہیں پیر کو البوکرکی میں ان کے اپارٹمنٹ کمپلیکس کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

اسی طرح البوکرکی کی افغان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے 41 سالہ آفتاب حسین کی لاش 26 جولائی کو شہر کے انٹرنیشنل ڈسٹرکٹ کے قریب ملی تھی، انہیں بھی گولی ماری گئی تھی۔

تیسرے واقعے میں گذشتہ نومبر میں 62 سالہ محمد احمدی کو ہلاک کیا گیا تھا، جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے، تاہم ان کی قومیت واضح نہیں ہے۔ 

نائب پولیس کمانڈر نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی نسل اور مذہب کے لوگ شامل ہیں۔‘ نیو میکسیو کے اسلام سینٹر کے سامنے پریس کانفرنس میں پولیس افسر نے کہا: ’ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ہم اس بزدل شخص کی شناخت میں عوام سے مدد چاہتے ہیں۔‘

صوبائی گورنر، البوکرکی کے میئر اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی برادری کے لوگوں کے خلاف تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا۔

پولیس کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ آیا جمعے کی رات کو ہونے والے قتل کے لیے وہی طریقہ کار اختیار کیا گیا جو پچھلے واقعات میں تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ ملزموں کی شناخت اور واقعات کے محرک کے بارے میں اس وقت تک یہ نہیں کہا جا سکتا ہے کہ اس کی وجہ منافرت پر مبنی جرم ہے۔

نیو میکسیکو میں اسلامک سینٹر کے صدر احمد اسد کا کہنا ہے کہ ’ہماری کمیونٹی دکھ کی کیفیت میں ہے، آپ اندازہ نہیں لگا سکتے۔‘ ان کے مطابق ’ہمارے ساتھ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ ہمارے لیے انتہائی کڑا وقت ہے۔‘ علاوہ ازیں قتل کے واقعے میں ملوث کسی ملزم کی تلاش میں مدد دینے والے کے لیے 15 ہزار ڈالر کے انعام کا اعلان بھی کیا گیا ہے