نیٹو سرابرہی اجلاس: افغانستان کو کہا جائے گا الوداع

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
چوٹی کے لیڈران کی شرکت
چوٹی کے لیڈران کی شرکت

 

 

  نیٹو کا سربراہی اجلاس کل (14 جون کو ) نیٹو ہیڈ کوارٹر برسلز میں منعقد ہوگا۔ جس میں امریکی صدر جو بائیڈن سمیت نیٹو اتحاد کے 30 ممبر ممالک کے سربراہان شرکت کریں گے۔نیٹو سمٹ 2021 میں شریک راہنما جس اہم موضوع پر تبادلہ خیال کریں گے اس میں اتحاد کے مستقبل کے بارےمیں ' نیٹو 2030 انیشیٹیوو ' کو اپنانے کیلئےٹھوس اقدامات پر اتفاق شامل ہے۔

اجلاس میں امریکہ کے صدر جوبائیڈن اور نیٹو اتحاد میں شامل ممالک کے سربراہان افغانستان کو ’علامتی طور پر‘ خیرباد کہیں گے۔ اس کے بعد طویل ترین امریکی جنگ اپنے اختتام کو پہنچے گی جبکہ امریکی فوج افغانستان سے نکل جائے گی۔ اجلاس میں ان سوالات پر ازسرنو غور کیا جائے گا کہ آیا (افغانستان میں) نیٹو کے سب سے زیادہ پرجوش آپریشن کی ضرورات تھی بھی یا نہیں؟ براؤن یونیورسٹی کے اعدادوشمار کے مطابق افغانستان میں 18 سال تک جاری رہنے والی جنگ میں امریکہ کو 2.26 کھرب ڈالر کے اخراجات برداشت کرنے پڑے جبکہ 2442 امریکی اور1144 اتحادی فوجی ہلاک ہوئے۔ جنگ کے دوران 47 ہزار افغان شہری، 69 ہزار تک قومی مسلح افواج اور پولیس اہلکار اور 51 ہزار سے زیادہ عسکریت پسند مارے گئے۔ 2001 میں امریکہ کی سربراہی میں قائم اتحاد نے القاعدہ رہنما اسامہ بن لادن کو پناہ دینے پر افغانستان میں طالبان حکومت ختم کر دی تھی، جس کے بعد لڑائی کا آغاز ہوا۔

 اس کے علاوہ الائنس کے باہمی اتحاد کو مزید وسعت دینے کا طریقہ، سیکورٹی کیلئے اپنے نقطہ نظر کو وسیع کرنے ، قواعد پر مبنی بین الاقوامی آرڈر کو تحفظ فراہم کرنے میں اپنا کردار اداکرنے اور نیٹو کو آج اور آنے والے کل کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تیار کرنے جیسے موضوعات بھی زیر غور آئیں گے۔

 نیٹو سمٹ میں شرکا روس کے جارحانہ طرز عمل ، دہشت گردی، سائبر حملوں اور دیگر 'خلل ڈالنے' والی ٹیکنالوجی، چین کا عروج اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حفاظتی مضمرات پر بھی گفتگو کریں گے۔ دوسری جانب اس سمٹ سے قبل نیٹو نے اپنے تمام اتحادی ممالک میں کیے گئے ایک سروے کے نتائج کا بھی اعلان کیا ہے۔

جس کے مطابق 83 فیصد شرکاء کا خیال ہے کہ نارتھ امریکہ اور یورپ کے درمیان شراکت ان کی سیکورٹی کیلئے ضروری ہے ۔ جبکہ 55 فیصد نے خیال ظاہر کیا کہ اس تعاون میں مزید اضافہ ہونا چاہیے۔ اسی طرح 86 فیصد نے نیٹو کے مستقبل پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے ملک کو نیٹو کا ممبر رہنا چاہیے۔