طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک 18 ہزار سے زائد افراد نے افغانستان چھوڑا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 20-08-2021
طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک 18 ہزار سے زائد افراد نے افغانستان چھوڑا
طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک 18 ہزار سے زائد افراد نے افغانستان چھوڑا

 

 

لندن

نیٹو کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد سے اب تک 18 ہزار سے زائد افراد کو کابل ایئرپورٹ سے نکالا جا چکا ہے۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق نیٹو کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ افغانستان سے جانے کے لیے بے تاب ہزاروں افراد ایئرپورٹ پر جمع ہیں۔

ادھر طالبان نے مساجد کے آئمہ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پہلی نمازِ جمعہ میں لوگوں کے باہمی اتحاد پر زور دیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق افغانستان پر طالبان کے قبضے کے خلاف جمعرات کو دارالحکومت کابل سمیت کئی شہروں میں احتجاج پھیل جانے کے بعد طالبان کی جانب سے یہ ہدایت جاری کی گئی ہے۔

ایک عینی شاہد نے بتایا کہ مشرقی شہر اسدآباد میں طالبان جنگجوؤں نے ایک ہجوم پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہوگئے۔ ایک اور عینی شاہد نے کابل میں ایک ریلی کے قریب فائرنگ کی اطلاع دی لیکن وہاں طالبان ہوائی فائرنگ کر رہے تھے۔

جس دن افغانستان 1919 میں برطانوی کنٹرول سے اپنی آزادی کا جشن منا رہا تھا، ایک سوشل میڈیا ویڈیو میں کابل میں مردوں اور عورتوں کا ایک ہجوم سیاہ، سرخ اور سبز قومی پرچم لہراتا دکھائی دیتا ہے۔

ویڈیو میں ’’ہمارا جھنڈا، ہماری پہچان‘‘ کے نعرے سنے جا سکتے ہیں۔ میڈیا کے مطابق بعض دوسری جگہوں پر ہونے والے مظاہروں میں لوگوں کو طالبان کا سفید جھنڈا پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق طالبان کے ترجمان اس صورت حال پر فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ خیال رہے کہ افغانستان کے مختلف شہروں میں ہونے والے بعض مظاہرے چھوٹے تھے لیکن وہاں اس وقت ہزاروں ایسے لوگ موجود ہیں جو مایوس ہیں اور ملک چھوڑ کر جانے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ طالبان کو گورننس میں کئی طرح کے چیلنج درپیش ہیں۔

مقامی نیوز ایجنسی پژواک افغان نیوز نے کہا تھا کہ افغانستان کا قومی پرچم اٹھائے ہوئے جلال آباد کی گلیوں میں مظاہرہ کرنے والوں پر طالبان کی فائرنگ سے درجنوں زخمی ہوگئے۔

گذشتہ روز طالبان نے بامیان میں 1990 کی دہائی میں طالبان کے خلاف لڑنے والے کمانڈر عبد العلی مزاری، جو طالبان کے ہاتھوں ہی مارے گئے تھے، کے مجسمے کو توڑ دیا تھا۔

اس سے قبل طالبان نے ملک سے نکلنے کی امید لیے کابل ایئرپورٹ کے باہر منتظر افغان شہریوں کو یہ کہتے ہوئے اپنے گھروں کو واپس جانے کا کہا تھا کہ وہ کسی کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے۔ نیٹو اور طالبان کے ایک عہدیدار کے مطابق ’اتوار سے اب تک ایئرپورٹ کے اطراف میں 12 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ ہلاکتیں فائرنگ اور افراتفری کی وجہ سے ہوئیں۔‘ دوسری جانب تحریک طالبان کے فیصلہ سازوں تک رسائی رکھنے والے ایک رکن نے بتایا ہے کہ ’افغانستان میں جمہوریت نہیں ہوگی، ملک ایک حکمران کونسل کے زیرانتظام ہو سکتا ہے۔‘