میزائل فائر معاملہ: چین اور امریکہ کا موقف

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | 2 Years ago
میزائل فائر معاملہ: چین اور امریکہ کا موقف
میزائل فائر معاملہ: چین اور امریکہ کا موقف

 

 

ہندوستان نے حال ہی میں غلطی سے ایک میزائل داغا جو پاکستان میں گرا۔ ہندوستان نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ اس کی معمول کی دیکھ بھال کے دوران تکنیکی خرابی کے باعث پیش آیا۔ پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ میزائل ہندوستان نے داغے تھے۔ اسی دوران آج راجیہ سبھا میں بیان کے دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ واقعہ افسوسناک ہے لیکن راحت کی بات ہے کہ اس حادثے میں کسی کو نقصان نہیں پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے واقعہ کو سنجیدگی سے لیا ہے اور باضابطہ اعلیٰ سطحی انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعے کی اصل وجہ تحقیقات کے بعد ہی معلوم ہوگی۔ فی الحال ایس او پی کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اگر کوئی خرابی پائی جاتی ہے تو اسے فوری طور پر درست کیا جائے گا۔ ہمارا میزائل سسٹم انتہائی محفوظ اور قابل اعتماد ہے۔

اس معاملے پر امریکہ اور چین کا موقف الگ ہے۔ جہاں امریکہ ہندوستان کی حمایت میں نظر آ رہا ہے تو وہیں چین پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے۔

 امریکہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہندوستانی میزائل کے فائر ہونے کے واقعے میں حادثے کے علاوہ کسی دوسری وجہ کا کوئی اشارہ نہیں ہے۔ پاکستان نے اس کی مشترکہ جانچ کا مطالبہ کیا ہے، تاہم ہندوستان نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

ایک ایسے وقت جب ہندوستان کی طرف سے پاکستان کے اندر برہموس میزائل فائر کیے جانے کے واقعے پر طرح طرح کی قیاس آرائیوں کا بازار گرم ہے، امریکہ نے بھارتی موقف کی تائید کر دی ہے۔ دوسری جانب چین نے پاکستان کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ فریقین کو مشترکہ طور پر مل کر یہ معاملہ حل کرنا چاہیے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان نے ہندوستان پر اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا اور اس حوالے سے بطور احتجاج ہندوستانی حکام سے وضاحت طلب کی تھی۔ اس کے دو روز بعد بھارت نے یہ بات تسلیم کی کہ اس کا ایک میزائل غلطی سے فائر ہو گیا اور وہ پاکستان کے اندر جا گرا۔

ہندوستان نے اس پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تکنیکی وجوہات کے سبب یہ غلطی سرزد ہوئی اور اسی لیے اس کی اعلی سطح پر تفتیش کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم بھارتی میڈیا میں اس حوالے سے اور بھی بہت سی باتیں کہی جا رہی ہیں اور اس پر طرح طرح کے سوالات بھی اٹھائے جا رہے ہیں۔

پاکستان کی سرزمین پرہندوستانی میزائل فائر کیے جانے کے اسی معاملے پر جب امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ آخر امریکہ کی نظر میں اس کی کیا وجہ ہو سکتی تو ترجمان نیڈ پرائس نے کہا، ''جیسا کہ آپ نے ہمارے بھارتی شراکت داروں سے بھی سنا ہے، ہمارے پاس ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ یہ واقعہ ایک حادثے کے علاوہ کچھ اور بھی تھا۔''

اس حوالے سے ایک دوسرے سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا، ''ہم اس بارے میں مزید معلومات کے لیے آپ کو یقیناً ہندوستانی وزارت دفاع سے رجوع کرنے کو کہیں گے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کے لیے نو مارچ کو ایک بیان جاری کیا تھا۔ اس معاملے میں ہمارے پاس اس کے علاوہ کہنے کو کچھ بھی نہیں ہے۔''

پیر کے روز ہی جب ایک پاکستانی صحافی نے چینی وزارت خارجہ سے ہندوستانی میزائل کی ''حادثاتی فائرنگ'' پر ان کے ردعمل کے بارے میں پوچھا تو چینی ترجمان ژاؤ لیجیان نے کہا کہ چین نے اس حوالے سے متعلقہ معلومات کا نوٹس لیا ہے۔ انہوں نے کہا، ''پاکستان اور ہندوستانی دونوں جنوبی ایشیا کے اہم ممالک ہیں، جن پر علاقائی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''چین دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ اس پر جلد از جلد مکالمہ اور رابطہ کریں اور غور سے واقعے کا جائزہ لیں، معلومات کے تبادلے کو تیز کریں، اور فوری طور پر رپورٹنگ کا طریقہ کار قائم کریں تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں اور غلط فہمی اور غلط اندازے سے بچا جا سکے۔''

واضح رہے کہ پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے غلطی تسلیم کرنے کے بعد اس واقعے کے حوالے سے بہت سے سوالات اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ چونکہ میزائل پاکستان میں گرا اس لیے اس کی تفتیش دونوں ملکوں کو مل کر مشترکہ طور پر کرنی چاہیے۔ بھارت نے ابھی تک اس کا کوئی جواب نہیں دیا ہے، تاہم چین کے بیان سے لگتا ہے کہ وہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔

ہندوستان نے نو مارچ 2022ء کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میزائلوں کی معمول کی نگرانی کے دوران تکنیکی خرابی کی وجہ سے حادثاتی طور پر ایک میزائل فائر ہو گیا اور وہ پاکستان میں تقریباً 124 کلو میٹر اندر تک جا کر گرا۔

ہندوستان کا کہنا تھا، ''معلوم ہوا ہے کہ یہ میزائل پاکستان کے ایک علاقے میں گرا۔ یہ ایک انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے۔ تاہم یہ سن کر اطمینان بھی ہوا کہ اس حادثے میں کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔''

تاہم میڈیا میں اس حوالے سے بہت سی چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں۔ اس طرح کی بھی باتیں کہی جا رہی ہیں کہ کیا بھارت نے پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی قوت کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے اور آخر میزائل کے اتنے طویل فاصلے تک پرواز کرنے کے باوجود اسے روکا کیوں نہیں کیا جا سکا۔