میاں مٹھو:پاکستانی ہندووں کاگنہگار،عمران کی مہربانی سے بناپہریدار

Story by  غوث سیوانی | Posted by  [email protected] | Date 21-09-2021
میاں مٹھو:پاکستانی ہندووں کاگنہگار،عمران کی مہربانی سے بناپہریدار
میاں مٹھو:پاکستانی ہندووں کاگنہگار،عمران کی مہربانی سے بناپہریدار

 

 

اسلام آباد: 'نیا پاکستان' بنانے کا وعدہ کر کے برسر اقتدار آنے والی عمران حکومت مسلم بنیاد پرستوں کے سامنے جھک گئی ہے۔ عمران خان حکومت نے مشہور مولوی، میاں مٹھو کو دعوت دی ہے ، کہ وہ تبدیلی مذہب مخالف قانون پر غوروفکر کریں۔

واضح ہوکہ میاں مٹھو پاکستان میں ہندوؤں کے خلاف تبدیلی مذہب کی فیکٹری چلاتے ہیں ، انہیں مجوزہ جبری تبدیلی مذہب مخالف قانون میں حصہ لینے کی دعوت دی ہے۔ مقامی ہندواورعیسائی برادری اقلیتوں کے سب سے بڑے دشمن کوقانون پر غور وفکرکرنے کی دعوت دینے پر مشتعل ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل آف پاکستان نے میاں مٹھو کو دعوت دی ہے۔ پاکستان اب اس مولوی کی رائے لے گا ، جس نے ہندو لڑکیوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرایا۔اب میاں مٹھوسے تبدیلی مذہب مخالف قانون پر رائے لی جائے گئ۔ دوسری طرف پاکستان کے بنیاد پرست اس مجوزہ قانون کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

 

یہ قانون کہتا ہے کہ صرف بالغ ہی مذہب تبدیل کر سکتے ہیں۔ پاکستان میں بڑے پیمانے پر بنیاد پرست سوشل میڈیا پر اس قانون کی مخالفت کر رہے ہیں۔ ہیش ٹیگ '#اسلام مخالف بل نا منظور' پاکستان میں ٹرینڈ کر رہا ہے۔ جبکہ ہندو اور عیسائی اپنے مطالبے پر قائم ہیں۔ جس مسیحی رہنما نے اس قانون کا معاملہ اٹھایا وہ نوید عامر جیوا ہیں۔

 

بنیاد پرستوں کی دھمکیوں کے باوجود ، نوید بل کی حمایت میں پوری قوت سے کھڑے ہیں۔ تاہم اب ایک مشہور مولوی کو دعوت کی وجہ سے عمران حکومت کی نیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ یہ میاں مٹھو ہے جو تبدیلی مذہب کی فیکٹری چلاتا ہے۔

پاکستان میں پیدا ہونے والے انسانی حقوق کے کارکن راحت جان آسٹن کے مطابق ، وزیر اعظم عمران خان ، جنہوں نے پاکستان میں تمام لوگوں کو یکساں حقوق دے کر 'ریاست مدینہ' بنانے کا وعدہ کیا تھا ، مسلم بنیاد پرستوں کے سامنے مکمل طور پر جھک گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان مذہبی تبدیلی کے اس کھیل کو انتہائی منصوبہ بند طریقے سے چلا رہی ہے۔

حکومت پاکستان شدت پسندوں کو مالی ، قانونی اور انتظامی مدد فراہم کرتی ہے۔ صوبہ سندھ میں معصوم لڑکیوں کی تبدیلی مذہب اور شادی کی یہ فیکٹری بھرچنڈی درگاہ میں رہنے والے مولوی مٹھو میاں یا پیر عبدالحق چلا رہے ہیں۔ اگر پاکستان کے اس علاقے اور اس کے اطراف کی کوئی لڑکی اسلام قبول کرتی ہے تو وہ مٹھو میاں کے پاس پہنچ جاتی ہے۔

مٹھو میاں لڑکیوں کو مذہب میں تبدیل کروا کر ان کی شادی کروا دیتے ہیں۔

آسٹن کا کہنا ہے کہ مٹو میاں کے اثر و رسوخ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان انہیں اپنا تحریک دینے والا بتاتے ہیں۔ پاکستان کی طاقتور ترین فوج کے سربراہ قمر جاوید باجوہ خود ان سے ملنے جاتے ہیں اور انہیں پیسے دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہبی تبدیلی پاکستان کی حکومتی پالیسی کا حصہ ہے۔ حکومت پاکستان ان بنیاد پرستوں کے ذریعے مذہبی تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ آسٹن نے کہا کہ پاکستان اقلیتی لوگوں کے لیے جہنم بن چکا ہے اور اس کا آغاز آزادی کے بعد ہی ہوگیا تھا۔ آسٹن نے بتایا کہ 1947 میں آزادی کے وقت ، پاکستان کی کل آبادی کا 23 فیصد اقلیتیں تھیں جیسے ہندو ، عیسائی ، سکھ۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں اب 96.28فیصد مسلمان ہیں اور صرف 3.72فیصد اقلیت یا غیر مسلم ہیں۔

آسٹن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں پر ظلم و ستم اور تبدیلی کی فیکٹری کا نتیجہ یہ ہے کہ جہاں مسلمانوں کی آبادی بڑھتی چلی گئی ، ہندوؤں سمیت غیر مسلم کم ہوتے گئے۔ 1951 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں 12.9 فیصد ہندو تھے لیکن اب ہمارے ملک میں صرف 1.6 فیصد ہندو ہیں۔ اقلیتوں کی مسلسل کم ہوتی آبادی پاکستان میں ان کے حالات کی خوفناک تصویر بناتی ہے۔