اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا نقصان برداشت نہیں:چیف جسٹس آف پاکستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا نقصان برداشت نہیں:چیف جسٹس آف پاکستان
اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا نقصان برداشت نہیں:چیف جسٹس آف پاکستان

 

 

اسلام آباد

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ میں عدالتوں کی حد تک کرپان لے کر آنے کی اجازت دے سکتا ہوں لیکن کسی اور مقام پر کرپان لیکرجانے کی اجازت کیلئے اٹارنی جنرل سے رابطہ کریں۔

اقلیتوں کے قومی دن کے موقع پر سیمینار سے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ سندھ ہائیکورٹ میں تھا تو اقلیتوں کے بہت سےکیسز سنے، اقلیتوں کے عدالت میں حلف سے متعلق مسائل ہیں تو اٹارنی جنرل حل کریں۔ ان کا کہنا تھاکہ میرےعلم کےمطابق عدالت میں قرآن پرحلف صرف مسلمانوں سے لیاجاتا ہے اور اقلیتوں سے حلف ان کی مذہبی کتاب پر لیا جاتا ہے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ سکھ برادری نے کرپان کو عدالتوں میں لےجانے کا نقطہ اٹھایا، عدالتوں میں کرپان لیکر جانے کی حد تک اجازت میں دے سکتا ہوں لیکن کسی اور مقام پر کرپان لیکرجانے کی اجازت کیلئےاٹارنی جنرل سےرابطہ کریں۔

چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی کہ اقلیتوں کے لئے جوپانچ فیصد ریزرویشن قانون طور پر رکھا گیا ہے،اس پر عمل کارئیںگے۔ اقلیتوں کے تحفظ کے حوالے سے چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کا نقصان برداشت نہیں کیا جا سکتا، سپریم کورٹ پہلے ہی اقلیتوں کو ہرطرح کا تحفظ فراہم کرنےکا حکم دےچکی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے خصوصی پولیس تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعیب سڈل بطورسربراہ اقلیتی کمیشن بہترین خدمات سرانجام دےرہےہیں اور عدالتی اقلیتی کمیشن، عدالت اور حکومت کے درمیان پُل کا کردار ادا کررہا ہے۔

مندروں پر حملے کے حوالے سے چیف جسٹس گلزاراحمد کا کہنا تھاکہ بدقسمتی سے کرک اور رحیم یارخان میں مندروں پرحملے ہوئے، مندروں پر حملوں کا سن کر بہت تکلیف ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملےناقابل برداشت ہیں، مندر، چرچ اور دیگرعبادت گاہیں بھی مسجد کی طرح ہی قابل احترام ہیں، کسی بھی معاشرے میں قوت برداشت کی موجودگی بہت ضروری ہے۔

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ تمام شہریوں کے ساتھ برابر سلوک رکھتا ہے، اقلیتوں کو جو استحقاق پاکستان میں حاصل ہے وہ مسلمانوں کوبھی نہیں۔ خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے کرک اور رحیم یار خان میں مندوں پر حملے کا سخت نوٹس لیا تھا اور فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔