لندن: پاکستانی سیاست اور سفارت میں ایک عجیب وغریب واقعہ ہوا ہے ،جب لندن میں مقیم سابق وزیر اعظم اورمسلم لیگ (ن) نواز شریف سے افغان سلامتی امور کے مشیر حمد اللہ محب اور وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری نے ملاقات کی۔
افغان قومی سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ افغان وزیر مملکت سید سعادت نادری نے نوازشریف سے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
پاکستانی حکومت کے لیے یہ واقعہ ایک بڑا مسئللہ بن گیا۔عمران خان حکومت کے ساتھ افغانستان کے بگڑتے حالات کے دوران یہ ملاقات نے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
NSA @hmohib and State Minister for Peace Sayed Sadat Naderi called on Former Prime Minister Nawaz Sharif in London to discuss matters of mutual interest. pic.twitter.com/bOs1PmwdmJ
— NSC Afghanistan (@NSCAfghan) July 23, 2021
پاکستان کی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے کہا ہے کہ نواز شریف کی افغان سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب سے ملاقات کے بعد پاکستان کے خلاف نیا پروپیگنڈا شروع ہوگیا ہے۔
یاد رہے کہ جمعے کے روز افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کے سرکاری ٹوئٹر اکاؤنٹ سے سلامتی کونسل کے مشیر حمد اللہ محب کی سابق وزیراعظم نواز شریف کے ساتھ لندن میں ملاقات کی تصویر شیئر ہوئی تھی۔ ملاقات میں افغان وزیر مملکت برائے امن سید سعادت نادری بھی موجود تھے۔
معید یوسف نے مزید کہا کہ ’افغان نائب صدر امراللہ صالح جیسے لوگ گذشتہ 20 سال سے پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
افغان مشیر تو گلی، محلوں والی زبان استعمال کر رہے ہیں۔ کسی ناراض شخص کی طرح بلا وجہ گالم گلوچ والی زبان استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حمد اللہ محب، امراللہ صالح فرنٹ مین اور پوسٹر چائلڈ ہیں، دونوں بیس سال سے افغانستان کو دنیا کا نیا سپر پاور بنانے میں لگے ہیں۔
اگر امریکہ افغانستان میں آج معاونت ختم کر دے تو یہ لوگ چھ ماہ تک یہاں نہیں رہیں گے۔
اس معاملہ پر پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے نوازشریف کی افغان حکام سے ملاقات پر شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو پاکستان سےباہر بھیجنا اس لیے خطرناک تھا کہ ایسے لوگ بین الاقوامی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں۔
نواز شریف کو پاکستان سےباہر بھیجنا اس لئے خطرناک تھا کہ ایسے لوگ بین الاقوامی سازشوں میں مددگار بن جاتے ہیں نواز شریف کی افغانستان میں RAW کے سب سے بڑے حلیف حمداللہ محب سے ملاقات ایسی ہی کاروائ کی مثال ہے، مودی ، محب یا امراللہ صالح ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) July 24, 2021
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی افغانستان میں ’را‘ کے سب سے بڑے حلیف حمداللہ محب سے ملاقات ایسی ہی کارروائی کی مثال ہے، مودی ، محب یا امراللہ صالح ہر پاکستان دشمن نواز شریف کا قریبی دوست ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے سنیچر کو ایک ٹوئٹر بیان میں کہا ہے کہ ’سفارت کاری کا اصول ہے کہ سب سے بات چیت کی جائے، ان کا نکتہ نظر سنا جائے اور اپنا پیغام بھی پہنچایا جائے، لیکن اس حکوت کو یہ بات نہیں سمجھ آتی، یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر مکمل ناکامی کا سامنا ہے۔‘
It is the very essence of diplomacy to talk to everyone, listen to their point of view and convey one’s own message across: something this government doesn’t comprehend and hence is a complete failure on the international front. https://t.co/ZWwXXDf8iz
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) July 24, 2021