نیوزی لینڈ میں لاک ڈاون

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 17-08-2021
ایک بار پھر لاک ڈاون
ایک بار پھر لاک ڈاون

 

 

ویلنگٹن :نیوزی لینڈ میں 6 ماہ بعد کورونا وائرس کی مقامی منتقلی کا پہلا کیس آکلینڈ میں رپورٹ ہوا ہے جس کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیرِ اعظم جیسنڈا آرڈن نے کل سے ملک بھر میں 3 روزہ لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آکلینڈ میں 7 روز تک لاک ڈاؤن نافذ رہے گا، سڈنی میں ڈیلٹا ویرنٹ کے باعث کورونا وائرس کیسز میں اضافے کا خطرہ ہے۔

ادھر آسٹریلیوی حکام نے انتباہ جاری کرتے ہوئے لوگوں کو کورونا وائرس کی ویکسین لگوانے پر زور دیا ہے۔ نیو ساؤتھ ویلز میں کورونا وائرس کے 452 نئے کیسز اور ایک شہری کی ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔

غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق جاپان میں ٹوکیو اور 5 ریجنز میں کورونا ایمرجنسی میں 12 ستمبر تک توسیع متوقع ہے۔

اس ملک میں لیول 4 لاک ڈاؤن آخری بار کورونا کی وبا کے آغاز میں لگایا گیا تھا اور موجودہ پابندیوں کی وجہ یہ خیال کرنا ہے کہ نیا کیس مقامی سطح پر کورونا کی قسم ڈیلٹا کا پہلا کیس ہے۔ وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ' ڈیلٹا کو گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے اور یہ درست بھی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں شروع میں ہی اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سخت ہونا ہوگا۔

ہم نے دیکھا ہے کہ دیگر ممالک میں ناکامی پر کیا حال ہوا، ہمارے پاس صرف ایک ہی موقع ہے '۔ اس نئے لاک ڈاؤن میں نیوزی لینڈ کے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ گھر میں صرف ان کے گھرانے کے افراد رہیں گے اور وہ اپنے گھر سے صرف خوراک یا ادویات خریدنے کے لیے ہی نکل سکیں گے۔

اس دوران بھی انہیں سماجی دوری کا خیال رکھنا ہوگا۔ جیسنڈا آرڈرن نے کہا کہ ابھی ہم نہیں جانتے کہ یہ نیا کیس ڈیلٹا کا نتیجہ ہے یا نہیں اور اس کے لیے جینوم سیکونسنگ کا انتظار کرنا ہوگا، مگر حکومت ڈیلٹا کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں ڈیلٹا بہت تیزی سے پھیل رہا ہے اور ہم دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہیں جہاں ابھی برادری کی سطح پر کورونا کی یہ قسم پھیلنا شروع نہیں ہوئی تو ہمارے پاس دیگر سے سیکھنے کے لیے بہت کچھ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیگر ممالک میں تاخیر سے کیے گئے اقدامات کے تباہ کن نتائج بھی دیکھیں ہمارے پڑوس میں بھی ایسا ہوا۔ یہ انہوں نے آسٹریلیا کا حوالہ دیا جہاں اس وقت کورونا کی لہر کو قابو میں کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ نیوزی لینڈ کے حکام اب تک نئے کیس کی وجہ بننے والے ذریعے کا تعین نہیں کرسکے ہیں۔