کابل میں75 ہلاک : بائیڈن کا داعش سےانتقام کا عہد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
 شکستہ دل بائیڈن بھی رو پڑے :کابل ایر پورٹ پرآہ وبکا
شکستہ دل بائیڈن بھی رو پڑے :کابل ایر پورٹ پرآہ وبکا

 

 

کابل : طالبان کے کابل پر قبضہ کے بعد کل جمعرات کی شام کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے سامنے دو فدائین حملے ہوئے۔جن کے سبب قیامت کا سماں نظر آیا ۔ان حملوں میں اب تک 75 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

اس ماہ کی 15 تاریخ کو طالبان نے کابل پر بغیر کسی مزاحمت قبضہ کیا تھا۔ پچھلے دو دنوں سے مختلف خفیہ ایجنسیاں الرٹ جاری کررہی تھیں کہ کابل ایر پورٹ پر حملہ ہوسکتا ہے۔

کل طالبان نے بھی عوام کے لیے ایر پورٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے باوجود ایر پورٹ پر انسانی سیلاب تھا۔امریکی سینٹرل کمانڈ کے جنرل کینتھ میک کینزی نے بتایا کہ 12 میرین کمانڈوز ہلاک ہونے والوں میں شامل ہیں جبکہ 15 زخمی ہیں۔ کابل ایئرپورٹ سے تمام فلائٹ آپریشن معطل کر دیے گئے ہیں۔ اس حملے کا الزام دہشت گرد تنظیم داعش کے خراسان گروپ پر لگایا جا رہا ہے۔

امریکی وزارت دفاع پینٹاگون نے کہا - جمعرات کو پہلا دھماکہ حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے کے ایبی گیٹ پر ہوا۔

کچھ ہی دیر بعد ایک اور دھماکہ ائیرپورٹ کے قریب بیرن ہوٹل کے قریب ہوا۔برطانوی فوجی یہاں ٹھہرے ہوئے تھے۔ تین مشتبہ افراد کو ائیرپورٹ کے باہر دیکھا گیا۔

ان میں سے دو خودکش حملہ آور تھے جبکہ تیسرا بندوق لے کر آیا تھا۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔

داعش سے انتقام لیں گے۔بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن نے خبردار کیا ہے کہ جمعرات کی رات کابل ایئرپورٹ پر ہونے والے دھماکوں کے ذمہ داروں سے بدلہ لیا جائے گا اور انہوں نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔

 صدر بائیڈن نے دھماکوں کے کچھ دیر بعد وائٹ ہاؤس میں ایک خطاب کے دوران کہا: ’ہم معاف نہیں کریں گے، ہم بھولیں گے نہیں۔ ہم آپ کا شکار کریں گے اور آپ کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔

 دہشت گرد تنظیم داعش خراساں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے، جس کے بارے میں صدر بائیڈن پہلے کہہ چکے ہیں کہ امریکی انخلا آپریشن کو اس سے خطرہ ہے۔

 صدر بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے فوجی قیادت کو حکم جاری کیے ہیں کہ داعش خراساں کے اثاثوں پر جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی کریں۔

 صدر کے بقول: ’ہم ان تک پہنچنے کے لیے اپنی مرضی کے راستے ڈھونڈیں گے بغیر بڑے فوجی آپرین کیے۔

 خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن کی آواز اور انداز جذبات سے بھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے دھماکوں میں مارے جانے والے امریکیوں کو ’ہیرو‘ قرار دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس اور ملک بھر میں سرکاری عمارتوں پر امریکی پرچم سر نگوں رکھنے کا حکم دیا۔ ’یہ بہت مشکل دن رہا ہے۔

 صدر نے وعدہ کیا کہ حملے کے باوجود افغانستان سے انخلا جاری رہے گا۔

 انہوں نے کہا: ’ہم دہشت گردوں سے نہیں ڈریں گے، ہم انہیں ہمارا مشن نہیں روکنے دیں گے۔ ہم انخلا جاری رکھیں گے۔

‘ سال2011کے بعد سے مہلک ترین دن: رپورٹ

 گذشتہ رات ہونے والے دھماکے افغانستان میں امریکی فوج کے لیے 2011 سے لے کر اب تک کے مہلک ترین تھے۔

داعش خراساں کے خودکش حملہ آوروں نے ایئرپورٹ کے ایک اہم داخلی دروازے اور ملک سے نکالے جانے والے افراد کے زیراستعمال ایک ہوٹل پر حملہ کیا۔

 افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ میں اب تک 1909 امریکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔

 اس سے قبل سب سے مہلک دن چھ اگست، 2011 تھا جب شدت پسندوں نے واردک صوبے میں رات کے مشن کے دوران ایک چنوک ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا۔

 اس حملے میں 30 امریکی فوجی، بشمول 22 نیوی سیلز، آٹھ افغان اور ایک امریکی فوجی کتا ہلاک ہوئے تھے۔

حملے کی ذمہ داری اور مذمت

داعش نے اپنی تشہیر کے لئے قائم کی گئی اعماق نیوز ایجنسی پر اپنے بیان میں دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا۔

اس سے قبل افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے اپنے بیان میں ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’یہ دھماکے اس وقت ہوئے جب وہاں بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’ہم اس خوفناک واقعے کی مذمت کرتے ہیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے ہر اقدام کریں گے۔

امریکی فوج کا بیان

یو ایس سنٹرل کمانڈ کے جنرل میک کینزی نے کہا - اس وقت کابل ایئر پورٹ پر 5 ہزار لوگ فلائٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

ان میں سے 1 ہزار امریکی ہیں۔ 14 اگست سے اب تک ہم نے ایک لاکھ چار ہزار شہریوں کو نکالا ہے۔

ان میں سے 66 ہزار امریکہ کے شہری اور 37 ہزار ہمارے اتحادی ہیں۔

اس حملے کے بعد امریکہ کی نائب صدر کملا ہیرس نے نیوزوم میں ریلی منسوخ کر دی۔واشنگٹن واپس آرہی ہیں۔

پینٹاگون آیا حرکت میں 

امریکہ کا محکمہ دفاع  پینٹا گن نے کہا کہ حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ امریکہ کاروائی کرنے کے لیے آزاد ہے۔

برطانیہ اور امریکہ نے کہا ہے کہ وہ کابل دھماکوں کے بعد لوگوں کو ہوائی اڈے پر منتقل کرتے رہیں گے۔ہندوستان نے دھماکے کی مذمت کی ہے۔

جرمنی نے اب مزید لوگوں کے انخلا پر پابندی لگا دی ہے۔ تاہم ، اس نے دھماکے میں زخمی ہونے والوں کے لیے اپنا ایک ایمرجنسی طیارہ ائیرپورٹ پر رکھا ہے۔

طالبان نے کہا ۔۔

طالبان نے ترکی کے ہیبرٹرک ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی افواج کو مقررہ وقت پر کابل سے نکل جانا چاہیے۔ ہم مزید دہشت گردانہ حملے نہیں دیکھنا چاہتے۔ 

کابل ایئرپورٹ کے قریب حملے کے بعد برطانیہ نے ایئرلائنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ افغانستان کے اوپر 25 ہزار فٹ سے نیچے اڑنے سے گریز کریں۔

نالے میں بھری تھیں لاشیں

ہوائی اڈے کا نالہ لاشوں اور زخمیوں سے بھرا ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایئرپورٹ سے ملحقہ نالے میں لاشوں اور زخمیوں کا ڈھیر ہے۔ پانی میں لاشیں پڑی ہیں۔ لوگ اپنے پیاروں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔

ایک دن پہلے اس نالے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی ، جس میں لوگوں کا ہجوم تھا۔ لوگ ایئر پورٹ کے اندر جانے کے لیے نالے میں کھڑے تھے۔

بائیڈن نے ہنگامی اجلاس بلایا امریکی صدر بائیڈن کو کابل ایئرپورٹ پر دو دھماکوں کے فورا بعد اطلاع دی گئی۔ سی بی ایس نیوز نے وائٹ ہاؤس کے ایک ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ 

صدر اور ان کی قومی سلامتی کی ٹیم نے ایک گھنٹے تک صورتحال کے کمرے میں ملاقات کی۔ وزیر خارجہ انتونی بلنکن اور وزیر دفاع لائیڈ آسٹن بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ اس کے علاوہ جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارک ملی بھی صدر کے ساتھ تھے۔ افغانستان پر کچھ بڑا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔

ٹرمپ کی پارٹی نے کہا - بائیڈن کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔

سینیٹر اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی کے سابق ترجمان ڈین کرین شا نے کابل ائیرپورٹ بم دھماکے کے بعد صدر بائیڈن کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا- جناب صدر ، اب اس معاملے کو سنبھالیں جو آپ نے اٹھایا ہے۔

اس سے بھاگنے کی کوشش نہ کریں۔ آپ کے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہم ابھی تک میدان جنگ میں ہیں۔ یہ سوچنے کی غلطی نہ کریں کہ یہ جنگ کا اختتام ہے۔ آپ نے دشمن کو ایک اور فائدہ مند موقع دیا ہے۔