اردن: کیا ہے قصہ ۔ کون ہیں شہزادہ حمزہ ؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 05-04-2021
شہزادہ حمزہ
شہزادہ حمزہ

 

 

نئی دہلی۔ عالم عرب میں ایک بار پھر موسم گرما کی آمد کے ساتھ سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ابتک کئی دہائیوں سے پر سکون نظر آنے والے اردن میں سیاسی بھونچال آگیا ہے۔جس نے عالم عرب مبذول کرالی ہے۔اردن میں پچھلے چند دنوں کے دوران پولیس اور انٹلی جینس نے بڑی تیزی دکھاتے ہوئےاچانک بڑی سیاسی گرفتاریوں کی ہیں۔جس کا مطلب یہی تھا کہ اردن میں کچھ نہ کچھ پردے کے پک رہا تھا جس کی بو پاتے ہی یہ کارروائی شروع کی گئی۔دبائو اور تناو کے درمیان خطے کے اہم ممالک سعودی عرب، مصر اور لبنان کے علاوہ امریکہ نے اردن کے شاہ عبداللہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ جن کے خلاف شاہی خاندان میں ہی بغاوتی کھچڑی پک رہی تھی۔جس کو ناکام بنانے کےلئے سکیورٹی فورسز نے سنیچرکو شاہ عبداللہ کے سابق مشیر، شاہی خاندان کے رکن اور دیگر کو ’سکیورٹی‘ بنیادوں پر گرفتار کیا تھا۔

 گرفتار کی جانے والی شخصیات میں شامل باسم عوض اللہ امریکہ سے تعلیم یافتہ اور شاہ عبداللہ کے ’راز دار اور بااعتماد‘ ساتھی تھے جو بعد میں وزیر خزانہ بھی بنے۔ گرفتار کی گئی دوسری اہم شخصیت حسن بن زید شاہی خاندان کے رکن ہیں۔ خبروں کا سیلاب امریکی اخبارات کا دعوی تھا کہ شہزادہ حمزہ بن الحسین حراست میں لیا گیا ہے،واشنگٹن پوسٹ سمیت کچھ اشاعتی اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بھی گرفتار ہیں۔مگراردن کے کچھ اخبارات نے اس کی تردید کی ۔لیکن پھرشہزادہ حمزہ کے وکیل کی جانب نے ایک برطانوی خبررساں ادارے کو بھیجی گئی ایک ویڈیو میں سابق ولی عہد کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ وہ نظربند ہیں۔

 وفادار ہی دھوکہ باز بنے

دلچسپ بات یہ ہے کہ گرفتار کی جانے والی شخصیات میں امریکہ کے پڑھے اور شاہ عبداللہ کے ’راز دار اور بااعتماد‘ باسم عوض اللہ، جو وزیر خزانہ بھی بنے اور شاہی خاندان کے رکن شریف حسن بن زید شامل ہیں۔ان کے علاوہ کئی دیگر شخصیات کو بھی گرفتار کیا گیا ہے جن کی شناخت تاحال ظاہر نہیں کی گئی۔ یہ گرفتاریاں کڑی نگرانی کے بعد سکیورٹی وجوہات کی بنا پر عمل میں لائی گئیں اور اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہیں۔بہرحال اردن میں اعلیٰ حکام اور شاہی خاندان کے ارکان کی اس طرح سے گرفتاری ایک غیرمعمولی واقعہ ہے۔

شہزادہ حمزہ کا پیغام کیا تھا

 ویڈیو پیغام میں سابق ولی عہد کہتے ہیں۔‘‘آج (ہفتے کی) صبح میری اردن کی مسلح افواج کے چیف آف جنرل سٹاف سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے مجھے بتایا کہ مجھے (محل سے) باہر جانے، لوگوں سے بات چیت کرنے یا ان سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں کیوں کہ ان کے بقول جن ملاقاتوں میں میں شامل تھا یا سوشل میڈیا پر میرے دوروں کے حوالے سے حکومت یا بادشاہ پر تنقید ہوتی رہی ہے۔’’۔

عبداللہ کی حمایت کا اعلان

سعودی رائل کورٹ کا ایک بیان جاری کیا ہے جس کے مطابق سعودی مملکت اردن کی سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے شاہ عبداللہ اور ولی عہد شہزادہ الحسین بن عبداللہ دوم کی جانب سے اٹھائے گئے تمام فیصلوں اور اقدامات کی مکمل حمایت کرتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے بھی اردن کے شاہ کی حمایت میں جاری ایک بیان میں کہا کہ شاہ عبداللہ امریکہ کے ’کلیدی شراکت دار‘ ہیں اور ان اطلاعات کے باوجود کہ ان کے سوتیلے بھائی شہزادہ حمزہ سے ممکنہ طور پر ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کے مبینہ منصوبے کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی گئی ہے، امریکہ کی شاہ عبداللہ کو مکمل حمایت حاصل ہے۔ادھر مصر نے بھی شاہ عبداللہ کی ملک کو سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنے کی کوششوں کی حمایت کی ہے۔لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے بھی اردن کے رہنما کے ساتھ ملک کی سلامتی کے تحفظ کے لیے اظہار یکجہتی کیا۔

شہزادہ حمزہ کون ہیں؟

 شہزادہ حمزہ کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ شاہ حسین مرحوم اور ان کی پسندیدہ بیوی ملکہ نور کے سب سے بڑے بیٹے برطانیہ کے ہارو سکول اور رائل ملٹری اکیڈمی سینڈورسٹ سے گریجویٹ ہیں۔اس کے بعد انہوں نے امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ اردن کی مسلح افواج میں بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔انہیں 1999 میں اردن کا ولی عہد شہزادہ نامزد کیا گیا تھا کیوں کہ وہ اس عہدے کے لئے شاہ حسین کے -پسندیدہ امیدوار تھے۔شاہ حسین اکثر عوامی سطح پر شہزدہ حمزہ کو ’اپنی آنکھوں کی ٹھنڈک‘ قرار دیتے تھے۔۔

تاہم شاہ حسین کی وفات کے وقت ان کو جانشین بننے کے لیے بہت کم عمر اور ناتجربہ کار کے طور پر دیکھا گیا اور اس طرح ان کی بجائے شاہ عبداللہ تخت پر فائز ہوئے۔ انہوں نے حمزہ کو 2004 میں ولی عہد کے منصب سے دستبردار کردیا۔ یہ ملکہ نور کے لیے بڑا دھچکا تھا جن کو اپنے بڑے بیٹے کے بادشاہ بننے کی امید کی تھی۔

 29 مارچ، 1980 کو پیدا ہونے والے شہزادہ حمزہ بن الحسین ہیلی کاپٹر اڑانے، شوٹنگ، پیراشوٹنگ، سکائی ڈائیونگ، موٹرسائیکلنگ اور واٹر سپورٹس کے شوقین ہیں۔شہزادہ حمزہ نے دو شادیاں کی ہیں۔ انہوں نے پہلی شادی شہزادی نور سے 2003 میں کی تھی لیکن یہ شادی 2009 میں ختم ہو گئی۔ شہزادہ حمزہ کی پہلی شادی سے ایک بیٹی ہے۔انہوں نے 2013 میں دوسری شادی کی، جس سے ان کی چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔