طالبان کی حکومت کو جلدی تسلیم کرنا غلطی تھی: سابق وزیرخارجہ سرتاج عزیز

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 10-09-2021
سابق وزیرخارجہ سرتاج عزیز
سابق وزیرخارجہ سرتاج عزیز

 

 

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ 90 کی دہائی میں ان کی حکومت کی طرف سے طالبان کی پہلی حکومت کو جلدی تسیلم کرنا ایک غلطی تھی جس کی وجہ سے پاکستان کو عالمی دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑا

ایک خصوصی انٹرویو میں سرتاج عزیز نے افغانستان کے عبوری وزیراعظم ملا حسن احمد اخوند کے ساتھ اپنی وائرل ہونے والے تصاویر کا پس منظر بھی بتایا۔

سرتاج عزیز نے بطور پاکستانی وزیر خارجہ ملا حسن اخوند کی سنہ 1999 میں پاکستان میں میزبانی بھی کی تھی۔ اس سوال پر کہ 90 کی دہائی میں پاکستان نے طالبان کے حوالے سے کون سی غلطیاں کی تھیں جنہیں اب دہرانا نہیں چاہیے تو ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس وقت دو غلطیاں کی تھیں۔

چھوٹی غلطی یہ تھی کہ ہمیں پیش از وقت انہیں (طالبان کو) تسلیم نہیں کرنا چاہیے تھا۔ بین الاقوامی برادری یا باقی ممالک کا انتظار کرنا چاہیے تھا۔ ابھی انہوں نے پورے ملک پر قبضہ نہیں کیا تھا اور ہم نے انہیں تسلیم کر لیا تھا۔ دوسرا میرا خیال ہے کہ ہم نے بارڈر منیجمنٹ پر توجہ نہیں دی۔ پہلے بھی روسی حملے کے بعد 30، 35 لاکھ مہاجرین پاکستان آ گئے تھے، اور ان کے ساتھ ظاہر ہے کہ دہشت گرد، منشیات فروش اور اسلحہ فروش بھی آئے تو پورا سابق فاٹا غیر مستحکم ہو گیا۔

 سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ’ابھی جو ہم نے کیا ہے کہ بارڈر پر باڑ لگائی ہے اور فاٹا کو خیبرپختونخواہ میں ضم کیا ہے اور پاکستان کا پولیس اور عدالتی نظام بارڈر تک چلا گیا ہے اس سے بہتری آئی ہے، مگر اس وقت صرف مین روڈ پر پولیٹکل ایجنٹ کا کنٹرول تھا باقی سب جگہیں کھلیں تھیں، روزانہ 50، 60 ہزار لوگ بارڈر سے آتے تھے اور پتا نہیں کس طرح واپس جاتے تھے۔ یہ دو بڑی غلطیاں ہماری تھیں