سعودی فتوی: کورونا کے شکار افراد کا دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول حرام

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-04-2021
ایک بڑا قدم
ایک بڑا قدم

 

 

منصورالدین فریدی ۔ نئی دہلی۔ ریاض

کورونا کی وبا نے دنیا کو دہلا دیا ہے۔ کوئی اس کو سنجیدگی سے لے رہا ہے اور کوئی نہیں لے رہا ہے۔ ان حالات میں ایک بار پھر سعودی عرب سے یہ فتوی آیا ہے کہ یہ ایک خطرناک وبا ہے۔ جس کےلئے ہرممکن احتیاط کرنا مذہبی ذمہ داری ہوگی۔ اس کے ساتھ سعودی عرب کے مفتی اعظم اور کبار علماء کونسل کے چیئرمین الشیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے شکار افراد کا دوسرے لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنا حرام ہے۔ یہ سب سے اہم فتوی ہے۔ جس کوہر کسی کو عمل کرنا ہوگا۔سعودی عرب نے ایک بار پھر ایک مثالی قدم اٹھایا ہےاورعالم اسلام کو ایک مثبت راستہ دکھایا ہے۔یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ اس وبا کو انتہائی نازک وقت مانیں۔اس دوران احتیاط کی انتہا ہونی چاہیے۔

مفتی اعظم نے نے شہریوں اور غیر ملکیوں پر زور دیا ہے کہ وہ وبا کی روک تھام کے لئے حکومت اور سرکاری اداروں کی طرف سے وضع کردہ شرائط اور ضوابط پر سختی کے ساتھ عمل کریں۔ ایک مفصل بیان میں مفتی اعظم سعودی عرب نے انسانی صحت کے تحفظ کے لئے دین اسلام کی تعلیمات اور ہدایات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت اللہ کی عظیم نعمتوں میں سے ایک گراں قدر نعمت ہے۔ ہر انسان کو اس کی قدر کرنا چاہیے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا کہ دو نعمتیں لوگوں کو بے حد مرغوب ہیں۔ ایک صحت اور دوسری فراغت۔ جسمانی صحت عظیم نعمت ہے اور ہر انسان کو اس کی عظمت کا ادراک ہونا چاہیے۔اس لئے وبا کے دنوں میں لوگوں کو چاہیے کہ وہ بیماری پھیلنے سے بچنے خود کو بھی بچانے اور دوسروں کو بھی اس سے تحفظ دینے کی کوشش کرے۔

اسلام وبا کے شکار افراد سے صحت مند افراد کی جانوں کے تحفظ پر زور دیتا ہے۔ اس لئے شہریوں کو چاہیے کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی اور دوسروں کی صحت کی حفاظت کرے۔ وبا سے بچنے کے لئے جسمانی صفائی کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اس حوالے سے ارشاد گرامی ہے کہ صفائی ایمان کا حصہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بیماری کا شکار افراد دوسرے لوگوں سے دور رہیں۔ اگر کوئی شخص مصدقہ طور پر وبا کا شکار ہو چکا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ ’’خود کو ہلاکت میں نہ ڈالو‘‘ کے قرآنی فرمان پر عمل کرے۔

رمضان المبارک کے آغاز سے قبل ہی سعودی عرب نے عالم اسلام کےلئے احتیاطی  کی بہترین مثال پیش کرنی شروع کردی تھی۔مسجد حرام  سے مسجد نبوی تک سماجی فاصلہ کی بہترین نمائش کی تھی جس کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔جو دنیا کو اس بات کا احساس دلاتا ہے کہ اسلام میں وبا کے دوران کس طرح کی احتیاط کا راستہ دکھایا جاتا ہے۔ اب ایک اہم اعلان کرکے مفتی اعظم نے عالم اسلام ممیں ہر کسی کو اس وبا کی نزاکت اور اس کے تئیں اسب کی ذمہ داری کے بارے میں بتانے کی کوشش کی ہے۔