اسرائلی فوج کے ہاتھوں دو خواتین ہلاک

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 11-04-2022
اسرائلی فوج کے ہاتھوں دو خواتین ہلاک
اسرائلی فوج کے ہاتھوں دو خواتین ہلاک

 

 

مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے دو فلسطینی خواتین ماری گئیں جبکہ ایک فلسطینی شہری زخمی بھی ہوا ہے۔

یہ واقعات اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی جانب سے اسرائیلی اہلکاروں کو ’جارحانہ‘ رویہ اختیار کرنے کی ہدایت کے بعد پیش آئے ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی ایک خاتون مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی علاقے حسان میں جان سے گئیں۔

اس واقعے کے عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی سپاہیوں نے حسان کے چیک پوائنٹ پر غدیر سبطین نامی خاتون کو گولی مار دی۔ غدیر چھ بچوں کی والدہ اور ایک بیوہ خاتون تھیں۔ عینی شاہدین کے مطابق گلی میں سے گزرتے ہوئے ایک اسرائیلی فوجی نے انہیں رکنے کا کہا لیکن اسی دوران ایک اور فوجی نے انہیں دو بار گولی مار دی، بظاہر ان کی جانب سے ان فوجیوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا اور وہ غیر مسلح تھیں۔

ان خاتون کو جن کا نام نہیں ظاہر کیا گیا مبینہ طور پر ایک اسرائیلی پولیس اہلکار پر چاقو کے وار کرنے کے بعد گولی ماری گئی ہے۔ 

اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی شہری زخمی بھی ہوا ہے۔ رمضان کے مہینے میں اسرائیلی جارحیت کے بعد کشیدگی میں اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے ایک ترجمان نے نفتالی بینیٹ کی حکومت پر ’اپنی گرتی ہوئی حکومت کو بچانے اور شدت پسندوں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے فلسطینی خون استعمال کرنے‘ کا الزام عائد کیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے ترجمان ابراہیم ملہم کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کی ایما پر فلسطینی خاتون غدیر سبطین کا قتل سوچا سمجھا قتل تھا جو قابض افواج کی قاتلانہ سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔‘ انہوں نے مزيد کہا کہ ’کیا بینیٹ کو لگتا ہے کہ وہ روس سے لڑ رہے ہیں کہ وہ جارحیت اپنانے کی بات کرتے ہیں؟ وہ غیر مسلح فلسطینیوں پر حملہ کر رہے ہیں۔‘ فلسطینی وزیراعظم محمد اشتیہ نے بھی ’اسرائیلی جرائم‘ کی مذمت کی ہے۔

انہوں نے اسرائیلی حکومت کو ان واقعات کے نتائج کا مکمل ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اسرائیلی غیر قانونیت کو روکنے کے لیے دباؤ ڈالے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ’غدیر سبطین اسرائیلی فوجیوں کے پاس ’مشکوک انداز‘ میں پہنچی تھیں۔

گو کہ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی ہے وہ غیر مسلح تھیں۔ سبطین غدیر کے قتل کے حوالے سے فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ ان کی بصارت متاثر ہو چکی تھی اور وہ ایک آنکھ سے دیکھ نہیں سکتی تھیں۔ فائرنگ سے زخمی ہونے کے بعد فلسطینی شہریوں کو انہیں ہسپتال لے جانے کی اجازت بھی نہیں دی گئی اور وہ زیادہ خون بہنے کی وجہ سے دم توڑ گئیں۔ اسرائیلی جارحیت میں جان سے جانے والی دوسری خاتون مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر ہیبرون سے تعلق رکھتی تھیں۔