قبلہ اول : یہودی مارچ سے قبل اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر دھاوا

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 29-05-2022
قبلہ اول : یہودی مارچ سے قبل اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر دھاوا
قبلہ اول : یہودی مارچ سے قبل اسرائیلی فوج کا فلسطینیوں پر دھاوا

 

 

تل ابیب : مقبوضہ بیت المقدس میں آج یہودیوں کے تہوار کے موقعے پر پرانے شہر میں اسرائیلی فورسز نے نہتے فلسطینیوں پر دھاوا بول دیا۔ ڈھائی ہزار سے زیادہ یہودیوں کے پرانے شہر میں مارچ سے قبل بیت المقدس کے سب سے حساس مقدس مقام جہاں مسجد اقصیٰ واقع ہے، کے قریب پہنچے جس کے جواب میں فلسطینیوں نے مسجد اندر رکاوٹیں کھڑی کر کے مارچ کرنے والوں اور قریبی اسرائیلی پولیس پر آتش گیر مادہ اور پتھراؤ کیا۔

اتوار کو ہونے والے یہودی مارچ کے لیے پورے شہر میں ہزاروں کی تعداد میں پولیس تعینات کی گئی تھی جس میں پرچم بردار اسرائیلی قوم پرستوں نے پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقے کے راستے سے گزرنے کا منصوبہ بنایا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ مارچ کا مقصد 1967 کی مشرق وسطی کی جنگ میں پرانے شہر سمیت مشرقی بیت المقدس پر قبضے کا جشن منانا ہے۔ اسرائیل نے مشرقی بیت المقدس کو ایک ایسے اقدام کے تحت اسرائیل میں ضم کر لیا ہے جسے بین الاقوامی طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا ہے۔

اسرائیل پورے بیت المقدس کو اپنا دارالحکومت تسلیم کرتا ہے۔ مشرقی بیت المقدس کو مستقبل کی اپنی ریاست کے دارالحکومت کے طور پر دیکھنے والے فلسطینوں نے اس علاقے میں یہودیوں کے مارچ کو اشتعال انگیزی قرار دیا۔

گذشتہ سال اسی طرح کے مارچ کے باعث پیدا ہونی والی کشیدگی سے اسرائیل اور غزہ کے درمیان 11 روزہ جنگ شروع ہو گئی تھی۔  مشرقی بیت المقدس سے گزرنے والے یہودی پرجم بردار یہودی قوم پرست اسرائیل کے حق میں نعرے لگا رہے تھے جن میں سے ایک انتہائی دائیں بازو سیاست دان الاقصیٰ پہنچ گئے جہاں اسرائیلی پولیس کے مطابق کئی فلسطینیوں نے اہلکاروں پر پتھر پھینکے۔ پرانے شہر کے دمشق کے گیٹ پر بھی جھڑپیں ہوئیں جہاں درجنوں یہودی قوم پرست فلسطینیوں کے سامنے رقص کرتے تھے اور کچھ توہین کے لیے عربوں کی جانب جوتے لہراتے رہے۔ پولیس نے ’نامناسب رویے‘ پر 18 افراد کو گرفتار بھی کیا۔