تل ابیب (اسرائیل): اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے بیت الحم کے علاقے میں حماس کے ایک بڑے اور منظم نیٹ ورک کو ناکام بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جس کے مطابق یہ نیٹ ورک عام شہریوں اور فوجیوں پر بڑے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ اسرائیلی سکیورٹی ایجنسی شین بیت اور پولیس نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں ایسے بڑے پیمانے پر بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات کو روکا گیا جو کسی بھی وقت انجام دیے جا سکتے تھے۔
حکام کے مطابق پچھلے چند ہفتوں کے دوران 15 سے زیادہ مربوط سکیورٹی آپریشنز میں تقریباً 40 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، جب کہ کئی مقامات سے ایم-16 رائفلز سمیت جدید اسلحہ بھی برآمد کیا گیا۔ تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ حماس کے سینئر کمانڈروں نے نہ صرف ان سیلز کے ارکان کی بھرتی کی تھی بلکہ انہیں ہتھیار فراہم کرنے اور حملوں کی تیاری کے لیے بھی منظم طور پر رہنمائی کر رہے تھے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ایک سیل تو حملے کے لیے تقریباً تیار بیٹھا تھا، جسے آخری وقت میں گرفتار کر کے کارروائی کو ناکام بنایا گیا۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب غزہ کی جنگ کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے، خصوصاً بیت الحم اور نابلس جیسے علاقوں میں حماس اور دیگر عسکری دھڑوں کے خلاف کارروائیاں تیز کر رکھی ہیں۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ حماس غزہ میں دباؤ بڑھنے کے بعد مغربی کنارے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے اور نئے نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، جب کہ فلسطینی حلقے اکثر اسرائیلی کارروائیوں کو سیاسی دباؤ اور گرفتاریوں کو بلا ثبوت قرار دیتے ہیں۔ شین بیت کا کہنا ہے کہ اس نیٹ ورک کو ناکام بنا کر ممکنہ طور پر درجنوں جانیں بچائی گئی ہیں، جب کہ تینوں گرفتار شدہ گروپوں سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے تفتیش جاری ہے۔