اسلام آباد : افغان سفیر کی بیٹی کا اغوا اور تشدد

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 18-07-2021
کابل میں پاکستانی سفیر کی طلبی
کابل میں پاکستانی سفیر کی طلبی

 

 

اسلام آباد:پاکستان میں لا اینڈ آرڈر کا حالات اور دہشت گردووں کے حوصلوں کا ایک نیا نمونہ سامنے آیا ہے۔ دراصل اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی کا اغوا ہوا بلکہ اس کو ٹارچر بھی کیا گیا۔اس واقعہ نے سنسنی پیدا کردی ہے۔ جس کے بعد افغانستان کی وزارت خارجہ نے ہفتے کو کابل میں تعینات پاکستانی سفیر منصور احمد خان کو طلب کر کے اسلام آباد میں افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا اور تشدد کے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔۱۶جولائی کو اسلام آباد میں تعینات افغانستان کے سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کو نامعلوم افراد نے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

کئی گھنٹے چلی اذیت رسانی

 افغانستان کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ’اسلام آباد میں تعینات افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی سلسلہ علی خیل کو 16 جولائی کو نامعلوم افراد نے کئی گھنٹوں تک اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا۔

 افغان وزات خارجہ نے مزید بتایا کہ 27 سالہ سلسلہ اس وقت اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔

 اس بیان میں مزید کہا گیا کہ ’افغان وزارت خارجہ پاکستان سے اس ناقابل معافی حرکت کے پیچھے ملوث مجرموں کو فوراً گرفتار اور سزا دینے کا مطالبہ کرتی ہے۔

‘  تحقیقات جاری ہے

 پاکستانی دفتر خارجہ نےآج ایک بیان میں کہا کہ ’دفتر خارجہ کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق گذشتہ روز اسلام آباد میں افغانستان کے سفیر کی بیٹی پر ٹیکسی میں سوار ہوتے ہوئے حملہ کیا گیا۔

 اسلام آباد پولیس اس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں دفتر خارجہ اور متعلقہ پاکستانی سکیورٹی اہلکار افغان سفیر اور ان کے خاندان سے مسلسل رابطے میں ہیں۔

زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ افغان سفیر اور ان کے خاندان کی سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ متعلقہ سکیورٹی ادارے مجرموں کو گرفتار کرنے اور کیفر کردار تک پہنچانے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔

اسلام آباد میں افغان سفیر نجیب اللہ علی خیل کی بیٹی کے مبینہ اغوا اور تشدد پر پاکستان کا مؤقف سامنے آگیا

 پاکستان کا ردعمل

پاکستان کے دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق گزشتہ روزافغان سفارتخانے نے اطلاع دی کہ افغان سفیرکی بیٹی پر کارمیں سوار ہوتے وقت حملہ کیا گیا، واقعے کی اطلاع پر فوری اسلام آباد پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزارت خارجہ اورسیکیورٹی حکام سفیر اور ان کے اہل خانہ سے رابطے میں ہیں، وزارت خارجہ اورسیکیورٹی حکام اس معاملے میں مکمل تعاون فراہم کررہے ہیں۔

 ترجمان نے کہا کہ ملزمان کا سراغ لگانے اور انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں، افغان سفیر اور ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔

ترجمان کے مطابق اس طرح کے واقعات ناقابل برداشت ہیں، سفارت کاروں ان کے اہل خانہ کی سیکیورٹی کیلئے پرعزم ہیں۔دوسری جانب سرکاری ذرائع نے بتایاکہ پاکستانی حکام 16جولائی کو افغان سفیر کی بیٹی کے ساتھ پیش آئے واقعے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

عمران خان بھی بولے 

افغان سفیر کی بیٹی کے اغوا کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو 48 گھنٹوں میں ملزمان کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔شیخ رشید کو ہدایت کی کہ اغواکاروں کوپکڑنے کیلئے تمام ذرائع بروئے کار لائیں۔ انہوں نے ہدایت کی کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ترجیحی بنیادوں پر واقعے کی تحقیقات کریں اور 48گھنٹوں میں ملوث ملزمان کو گرفتار اور حقائق سامنے لائے جائیں۔

کیا ہوا اور کیسے

 اسلام آباد میں کوہسار ماڈل پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر واقعے کی تصدیق کی اور بتایا کہ سلسلہ کو جمعے کی دوپہر ڈھائی اور تین بجے کے درمیان اغوا اور شام سات بجے کے قریب چھوڑا گیا۔

وہ اپنے گھر سے ٹیکسی کے ذریعے بلیو ایریا آئیں، جہاں انہوں نے اپنے چھوٹے بھائی کے لیے تحفہ خریدنا تھا۔ واپسی کے لیے وہ ایک دوسری ٹیکسی میں سوار ہوئیں، جس میں کچھ دیر بعد ایک نامعلوم شخص بھی دروازہ کھول کر بیٹھ گیا۔

اس شخص نے یہ کہتے ہوئے کہ ’تمہارا باپ کمیونسٹ ہے‘ انہیں مارنا شروع کر دیا، جس سے وہ بے ہوش ہو گئیں۔

 انہوں نے پولیس کو مزید بتایا: ’مجھے تقریباً شام سات بجے ہوش آیا، میرے ہاتھ اور پاؤں بندھے ہوئے تھے اور مجھے نہیں تھا معلوم کہ میں کہاں ہوں، تاہم کسی سے پوچھنے پر معلوم ہوا کہ وہ اسلام آباد کا سیکٹر ایف سیون تھا۔

‘  پولیس اہلکار کے مطابق سلسلہ نے افغان سفارت خانے کے ایک ملازم کو فون کیا، جو انہیں سفارت خانے کی گاڑی میں گھر لے گیا۔

 پولیس کے مطابق سلسلہ کا موبائل فون غائب ہے جبکہ ہوش میں آنے پر ان کے پیروں میں مردانہ جوتے تھے۔

 پولیس اہلکار نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے پر ایس ایچ او تھانہ کوہسار نے جائے وقوعہ پر ٹیمیں ارسال کیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔