کیا شنگھائی میں کورونا کی اموات کو چھپایا جا رہا ہے؟

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 28-04-2022
کیا شنگھائی میں کورونا کی اموات کو چھپایا جا رہا ہے؟
کیا شنگھائی میں کورونا کی اموات کو چھپایا جا رہا ہے؟

 

 

شنگھائی:  کووڈ انیس کی حالیہ وبا میں ہونے والی ہلاکتیں زیادہ ضرور ہیں لیکن کئی علاقوں کے مقابلے میں یہ پھر بھی کم ہیں۔ ان ہلاکتوں کی تعداد پر عالمی حلقے ششدر ہیں کہ وبا کے شدید ہونے کے باوجود اموات کی تعداد حیران کن انداز میں کم کیوں کر ہے۔شرحِ اموات کم کیوں؟شنگھائی میں پچھلے ایک ماہ کے دوران کسی بھی بیمار شخص کے ہلاک ہونے کا نہیں بتایا گیا ہے۔ اس چینی شہر میں وبا رواں برس مارچ میں پھیلی تھی۔ وبا پھیلنے کے ابتدائی ایام میں مرنے والے شہریوں کی تعداد پہلے بڑھی اور پھر گھٹ کر نہ ہونے کے برابر ہو گئی۔

شنگھائی پچیس ملین نفوس کا شہر ہے اور وبا سے ہونے والی ہلاکتیں صرف دو سو پچاسی بیان کی گئی ہیں۔ سترہ اپریل سے اس شہر میں کووڈ انیس کی گرفت میں آئے افراد کی تصدیق شدہ تعداد پانچ لاکھ کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔ چین کے خصوصی انتظام کے علاقے ہانگ کانگ میں رواں برس فروری میں کووڈ انیس کی وبا پھوٹنے کے بعد ہونے والی ہلاکتیں نو ہزار سے زائد تھیں۔ اس علاقے میں بارہ لاکھ افراد کووڈ وائرس کی لپیٹ میں آئے تھے۔ بین الاقوامی مبصرین کا خیال ہے کہ اگر تقابلی جائزہ لیا جائے تو ہانگ کانگ اور شنگھائی میں ہونے والی ہلاکتوں میں بظاہر فرق محسوس ہوتا ہے۔

کیا شنگھائی بارے رپورٹنگ نامناسب نہیں؟

سن 2019-20 میں وسطی چینی شہر ووہان میں کووڈ انیس کے وائرس نے دنیا بھر میں پہلی مرتبہ پھیلنا شروع کیا تھا اور تب چار ہزار چھ سو انسانی جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اس پھیلاؤ کے بعد ہی کورونا وائرس کی یہ قسم عالمی وبا کی شکل اختیار کر گئی اور لاکھوں انسان موت کا نوالہ بن گئے۔ چین میں ہونے والی ساڑھے چار ہزار ہلاکتیں عالمی سطح پر پائے جانے والے انسانی ضیاع کے مقابلے میں انتہائی کم دکھائی دیتی ہیں۔