عراق: داعش کی تباہ کردہ آثار قدیمہ کی بحالی جاری

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 2 Years ago
عراق: داعش کی تباہ کردہ آثار قدیمہ کی بحالی جاری
عراق: داعش کی تباہ کردہ آثار قدیمہ کی بحالی جاری

 

 

بغداد: عراق میں نوادرات اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کے لیے قائم ادارے نے اعلان کیا ہے کہ وہ شمالی عراق کے تاریخی شہر الحضر میں عالمی دہشت گرد گروپ داعش کے ہاتھوں تباہ شدہ قدیم مجسموں کو بحال کر رہا ہے۔ نینویٰ کے صوبائی دارالحکومت موصل سے تقریباً 90 کلومیٹر جنوب مغرب میں عراقی صحرا کے وسط میں واقع شہر الحضر اپنے یادگار مجسموں اور نقش و نگار سے مزین دو ہزار سال قدیم اونچی دیواروں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔

الحضر میں آثار قدیمہ کے مقام پر جمعرات کو منعقدہ ایک تقریب میں حکومتی بورڈ نے کچھ یادگار مجسموں کی نقاب کشائی کی جنہیں عراقی ماہرین نے اٹلی کی انٹرنیشنل ایسوسی ایشن آف میڈیٹیرینین اینڈ اورینٹل سٹڈیز (آئی ایس ایم ای او) کے تعاون اور انٹرنیشنل الائنس فار دی پروٹیکشن آف ہیریٹیج ان کنفلیکٹ ایریاز(اے ایل آئی پی ایچ) کی مالی مدد سے گذشتہ تین ماہ کے دوران بحال کیا ہے۔ عراقی وزیر ثقافت کے نمائندے علی ابی شلغام نے چین کے خبر رساں ادارے شنہوا کو بتایا کہ ’صوبہ نینویٰ میں آثار قدیمہ کے بہت سے مقامات کی دیکھ بھال اور بحالی کا کام کیا جارہا ہے جن میں الحضر کے آثار قدیمہ بھی شامل ہیں۔

 انہوں نے مزید بتایا کہ الحضر کے قدیم کھنڈرات پر بحالی کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا ہے جس میں انتظامی ہیڈ کوارٹر کی بحالی، قدیم شہر کی کچھ دیواروں کی مرمت کے ساتھ ساتھ مندروں کے محرابوں پر کچھ مجسموں اور نوادرات کی بحالی شامل ہے۔

 سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2003 میں امریکہ کی فوجی مہم میں صدام حسین کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد پتھر کے زمانے، بابل نینویٰ اور اسلامی ادوار کے ثقافتی آثار کے تقریباً 15 ہزار نوادرات لٹیروں نے چوری کر لیے یا انہیں تباہ کر دیا تھا۔ 2014 میں داعش کے عسکریت پسندوں کے شمالی اور مغربی عراق کے بڑے علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد موصل میوزیم اور قدیم شہروں الحضرا اور نمرود کو تباہ کر دیا گیا تھا اور بڑی تعداد میں نوادرات لوٹ لیے گئے تھے۔ عراق میں 10 ہزار سے زیادہ مقامات کو سرکاری طور پر آثار قدیمہ کے مقامات کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے لیکن ان میں سے زیادہ تر کو صحیح طریقے سے محفوظ نہیں کیا گیا ہے اور بہت سے اب بھی لوٹے جا رہے ہیں۔