مشہد: ایران کے شہر مشہد مقدس میں واقع امام رضا علیہ السلام کے روضہ مبارک کے اندر تین علما پر چاقو سے حملہ کر دیا۔ آخری اطلاع کے مطابق اس حملے میں ایک عالم دین جاں بحق اور دو زخمی ہو گئے ۔
ابتدائی رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ یہ تینوں علماءایک فلاحی و تبلیغی گروپ کے رکن تھے جو مشہد مقدس کے مضافاتی علاقوں میں فلاحی، رفاہی اور تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔
یہ حملہ روضہ امام علی رضا کے صحن پیغمبر اعظم میں ہوا۔ حجت الاسلام دارایی، حجت الاسلام پاکدامن اور حجت الاسلام اصلانی حملہ آور کا نشانہ بنے جس میں سے حجت الاسلام اصلانی جاں بحق ہوئے۔
بتایا جاتا ہے کہ موصوف ایران پر عراق کی جانب سے مسلط کردہ آٹھ سالہ جنگ کے دوران بھی محاذ پر موجود رہے اور انہوں نے دفاع انقلاب و وطن میں جانفشانیاں کی ہیں۔
سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والے منظر کی ویڈیو میں دو افراد کو مزار کے فرش پر خون میں لت پت دیکھا جا سکتا ہےاور حملہ آور کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔
روضہ امام علی رض
ایران کے دارالحکومت تہران سے تقریباً 900 کلومیٹر دور شمال مشرقی شہر مشہد میں امام رضا کا مزار واقع ہے۔
اس مزار پر ہر سال تقریباً 20 ملین زائرین آتے ہیں، جن میں زیادہ تر ایرانی اور پڑوسی ممالک عراق اور پاکستان کے باشندے ہوتے ہیں۔
ایسے مقدس مقامات پراس طرح کی پرتشدد کارروائیاں شاذ و نادر ہی ہوتی ہیں تاہم ایرانی تاریخ کے سب سے بڑے دہشت گردانہ حملوں میں سے ایک1994 میں اس مزار پر پیش آیا تھا۔
اس وقت حکومت نے مسلح اپوزیشن گروپ کو یہاں ہونے والے بم دھماکے کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔
اس حادثے میں دو درجن سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔