انڈونیشیا میں اسکولوں میں اسکارف لازمی نہیں

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | 3 Years ago
اسکارف پر تنازعہ
اسکارف پر تنازعہ

 

 انڈونیشیا میں ایک عیسائی طالبہ کو زبردستی سر ڈھانپنے کا کیس سامنےآنے کے بعد اسکولوں میں اسکارف پہننےکو لازمی کے زمرے سے ہٹا دیا ہے۔انسانی حقوق کےکارکنوں نے حکومت کےاس اقدام کو سراہا ہے۔جن کا کہنا ہے کہ پچھلے کئی سال سے ملک کے قدامت پرست علاقوں میں غیرمسلم لڑکیوں کوحجاب پہننے پر مجبور کیا گیا۔حکام کے مطابق تمام اسکولوں کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ اگر وزیر تعلیم ندیم مکرم کی جانب سے جاری حکم پرعمل نہیں کیا گیا تو ان کو پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔وزیر تعلیم نے کہا تھا کہ مذہبی لباس انسان کی اپنی چوائس ہے،اسکول اس کو لازمی نہیں بنا سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ جوا سکول ان قواعدوضوابط کی خلاف ورزی کریں گے حکومت کی جانب سے ان کی فنڈنگ میں کمی کر دی جائے گی۔

جکارتہ میں ہیومن رائٹس واچ کے سینیئر محقق انڈریاس ہرسونو کا کہنا ہے کہ ’یہ حکم انڈونیشیا میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کےلئے ایک مثبت قدم ہے۔ انڈونیشیا میں اسکارف پہننے کا معاملہ اس وقت خبروں میں آیا جب مغربی سماترا کے پڈانگ شہر میں ایک عیسائی طالبہ کو اسکارف پہننے پر مجبور کیا گیا۔طالبہ نےا سکارف پہننے سے انکار کیا۔ ان کے والدین نے بعد میں اسکول کے ایک عہدیدار کے ساتھ ملاقات کے وقت ایک خفیہ ویڈیو بنائی، جس میں وہ اس بات پر اصرار کر رہے تھے کہ مذہب سے قطع نظراسکول کے قواعدوضوابط کے مطابق تمام لڑکیوں کو حجاب پہننا پڑتا ہے۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعدا سکول نے اس واقعے پر معذرت کی تھی۔