ہند۔ امریکہ مشترکہ بیان:بوکھلا گیا پاکستان

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 13-04-2022
ہند۔ امریکہ مشترکہ بیان:ہندوستان کو خوش کرنے کی امریکی کوشش۔ پاکستان
ہند۔ امریکہ مشترکہ بیان:ہندوستان کو خوش کرنے کی امریکی کوشش۔ پاکستان

 


آواز دی وائس : پاکستان میں ابھی سیاسی طوفان تھما ہے کہ ایک سفارتی زلزلہ آگیا ہے۔ دراصل  واشنگٹن میں ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ’’ٹو پلس ٹو ‘‘ڈائیلاگ  کے بعد جو مشترکہ بیان جاری کیا گیا ،اس نے پاکستان کو تلملا دیا ہے ،یاد رہے کہ منگل کو ختم ہوئے ڈائیلاگ میں وزیر خارجہ جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں سے ملاقاتیں کیں۔ مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان ممبئی اور پٹھان کوٹ کے حملوں میں ملوث لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔  اس بیان نے پاکستان میں بھونچال لا دیا ہے۔ سفارتی حئقوں میں بے چینی پیدا کردی ہے۔یہ مشترکہ بیان پاکستان کے لیے ایک اور بجلی بن کر گرا ہے،۔

حکومت پاکستان اور مبصرین کی طرف سے اس بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے اور مبصرین نے اسے واشنگٹن کی طرف سے نئی دہلی کو خوش کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

پاکستانی دفتر خارجہ کا رد عمل

پاکستانی  دفتر خارجہ کی طرف سے اس بیان میں پاکستان کے غیر ضروری تذکرے کو مسترد کر دیا ہے۔ دفتر خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس مشترکہ اعلامیہ میں ختم کی جا چکی اور غیر موجود اکائیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ممالک کی دہشت گردی کے خلاف ترجیحات کا رخ نہ مناسب ہے۔ یہ افسوناک امر ہے کہ دو ممالک کے دوطرفہ تعاون میں سیاسی وجوہات اور عوام کی توجہ دہشت گردی کے اصل خطرات سے ہٹانے کے لیے ایک تیسرے ملک کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ہندوستان کی طرف سے یہ ریاستی دہشت گردی کو چھپانا کی کوشش ہے۔

ہندوستان  کو خوش کرنے کی کوشش

پاکستان میں مبصرین کا خیال ہے کہ اس مشترکہ بیان کا لب ولہجہ ہندوستان کو خوش کرنے والا ہے۔ پاکستانی مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سرزمین کبھی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہوئی ہے۔ اس کے برعکس پاکستان خود دہشت گردی کا شکار رہا ہے، جس میں تیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور اربوں ڈالرز کا ملک کو نقصان ہوا۔

کچھ  پاکستانی ناقدین کا خیال ہے کہ امریکہ کے دہشت گردی کے حوالے سے دوہرے معیار ہیں۔ وہ طالبان کو دہشت گرد کہتا رہا لیکن پھر انہی سے مذاکرات کر کے ان کے اقتدار کا راستہ ہموار کیا۔

ایک اخبار سے  بات کرتے ہوئے دفاعی مبصر جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب کا کہا ہے کہ یہ بیان امریکہ کی طرف سے ہندوستان کو خوش کرنے کی کوشش ہے۔ '' امریکہ ہندوستان کو چین کے مقابلے میں خطے میں کھڑا کرنا چاہتا ہے لیکن نئی دہلی کی حجت یہ ہے کہ جب تک پاکستان ہندوستان کو آنکھیں دکھانے کے لیے موجود ہے، وہ چین کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ اس لیے امریکہ کے ذریعے پاکستان پر دباؤ ڈال جارہا ہے تاکہ وہ سی پیک کوبند کرے اور چین سے تعلقات کو خراب کرے، خطے میں ہندوستان کی بالادستی کو قبول کر لے، جو پاکستان کبھی نہیں کرے گا۔

ان کا مذید کہنا تھا کہ بیان میں پٹھان کوٹ اور ممبی کا تذکرہ ہےلیکن بالا کوٹ کا کوئی تذکرہ نہیں۔ ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کی کوئی مذمت نہیں، اس سے یہ صاف ظاہر ہے کہ امریکہ ہندوستان  کو خوش کرنا چاہتا ہے۔