عمران خان پرپارلیمنٹ کا اعتماد برقرار

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 06-03-2021
جیت گئے عمران
جیت گئے عمران

 

 

اسلام آباد۔ پاکستان میں سیاسی ڈرامہ کا خاتمہ ہوگیا۔ اپوزیشن کے خلاف عمران خان حکومت نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا۔پارلیمنٹ یا قومی اسمبلی میں حکمراں اتحاد کو 178 ممبران نے ووٹ دئیے جبکہ وزیراعظم عمران خان کو ایوان کااعتماد حاصل کرنے کے لئے 172 ووٹ درکار تھے۔ اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی صدارت میں ایوان زیریں کا خصوصی اجلاس دن سوا 12 بجے شروع ہوا۔مگر اپوزیشن کے بائیکاٹ نے حکومت کے اعتماد کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اپوزیشن کی ناکامی

اپوزیشن لیڈرمولانا فضل الرحمان نے کل رات کو ہی دیا تھا کہ اپوزیشن اتحاد اعتماد کی تحریک میں حصہ نہیں لے گا۔ان کا کہنا تھاکہ عدم اعتماد سینیٹ کے الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کی صورت میں ہوچکا، صدر مملکت نے اجلاس بلانے کے لئے یہی لکھا ہے کہ اکثریت کا اعتماد کھوچکے ہیں اور اب اپوزیشن کی عدم شرکت کے بعد اس اجلاس کی کوئی سیاسی حثیت نہیں،عمران خان نے جس لب و لہجے میں قوم سے خطاب کیا، اس سے شکست چھلک رہی ہے۔  مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ اس وقت کوئی حکومت نہیں، نئے انتخابات کا اعلان کریں، ہم اپنے فیصلوں اور اعلانات پر قائم ہیں اور 8 مارچ کوپی ڈی ایم کا اجلاس ہوگا جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا۔لیکن اس فیصلہ کے سبب عمران خان حکومت بچ گئی۔

ایسا پہلے بھی ہوا تھا

آج پاکستانی پارلیمنٹ میں جو ہوا وہ پہلے بار نہیں ہوا ہے۔ پاکستان میں عمران خان تاریخ میں دوسرے وزیر اعظم ہیں جنہوں نے پارلیمنٹ سے 'رضاکارانہ' اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس سے قبل میاں نواز شریف نے 1993 میں سپریم کورٹ سے بحالی کے بعد ایوان سے رضاکارانہ اعتماد کا ووٹ لیا تھا ۔محمد خان جونیجو ملکی پارلیمانی تاریخ کے وہ پہلے وزیراعظم ہیں جنہوں نے قومی اسمبلی سے اعتمادکاووٹ لیا ۔ پاکستان کی جمہوری یا پارلیمانی تاریخ میں 2 وزرائے اعظم کےخلاف تحریک عدم اعتماد آئی جو ناکام ہوئی ۔ یکم نومبر 1989 کو بے نظیر بھٹو کے خلاف تحریک عدم اعتماد 12 ووٹوں سے ناکام ہوئی ۔اگست 2006 میں شوکت عزیز کے خلاف تحریک عدم اعتماد بھی ناکام رہی ۔

مزید پڑھیں ۔ پاکستان:عمران خان حکومت کی الٹی گنتی کا آغاز