عمران خان نے کی اپنی کرسی بچانے کی آخری کوشش

Story by  ایم فریدی | Posted by  Shah Imran Hasan | Date 29-03-2022
عمران خان نے کی اپنی کرسی بچانے کی آخری کوشش
عمران خان نے کی اپنی کرسی بچانے کی آخری کوشش

 


اسلام آباد: پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اب اپنی کرسی بچانے کے لیے سیاسی سودے بازی میں مصروف ہو گئے ہیں۔ پاکستانی پارلیمنٹ قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے والے عمران خان نے صوبہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی کرسی سے اپنی پارٹی کے لیڈر ہٹا کراتحادی پارٹی کو بیٹھا دیا ہے ۔ اب صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی ہوں گے۔

پرویز الٰہی پاکستان مسلم لیگ-قائد (پی ایم ایل-ق) کے رہنما ہیں۔ مسلم لیگ (ق) عمران کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہم اتحادی ہے۔ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ق کے 5 ارکان اسمبلی ہیں۔ پرویز الٰہی سے پہلے پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار تھے۔ عثمان بزدار نے پیر کی شام ہی استعفیٰ دے دیا ہے۔ عثمان بزدار کے استعفیٰ کے بعد مسلم لیگ ق کے رہنماؤں نے شام گئے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور پارلیمنٹ میں ان کی حمایت کا اعلان کیا۔

عمران خان نے ناراض متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (MQM-P) کو بھی ساتھ لانے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق پیر کو پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس ملاقات میں عمران کی حمایت کا معاملہ تقریباً طے پا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ عمران خان میری ٹائم وزارت ایم کیو ایم کو دینے پر رضامند ہو گئے ہیں۔

 صوبہ سندھ کے گورنر عمران اسماعیل نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ حکومت سے ایم کیو ایم کے مذاکرات ہوئے ہیں اور کسی نتیجے پر بھی پہنچ گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایم کیو ایم کی تمام شرائط ماننے کو تیار ہے۔ اسماعیل نے یہ بھی بتایا کہ عمران حکومت ناراض اتحادیوں کو ساتھ لانے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کے باغی اراکین اسمبلی کو منانے کی کوششیں شروع کر دی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم پی کے 9 ارکان ہیں۔

پاکستان میں جاری سیاسی بحران کے درمیان قیاس آرائیوں اور افواہوں کا بازار بھی گرم ہے۔ پیر کو عمران کی پارٹی پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی سابق وزیراعظم نواز شریف کی پارٹی مسلم لیگ ن میں شمولیت کی افواہیں بھی سامنے آئیں۔ اطلاعات تھیں کہ ڈاکٹر فردوس نے نواز شریف کی پارٹی میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم بعد میں انہوں نے اس کی تردید کی اور اسے افواہ قرار دیا۔

عمران خان چاہے جتنی بھی کوششیں کر لیں مخالفوں کو اکٹھا کر لیں، ان کی کرسی سے خطرہ پھر بھی ٹل نہیں سکا۔ پیر کو پاکستانی پارلیمنٹ میں عمران کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔ پارلیمنٹ کا اگلا اجلاس اب 31 مارچ کو ہوگا۔

قومی اسمبلی میں 342 نشستیں ہیں اور عمران خان کو اپنی حکومت بچانے کے لیے 172 ووٹ درکار ہیں۔ عمران کی پارٹی کے ارکان کی تعداد 155 ہے لیکن 24 ارکان اسمبلی باغی ہو چکے ہیں۔ ساتھ ہی عمران کے اتحادی بھی ناراض ہیں۔