عمران خان کے جواب میں احساس کا پہلو نظر نہیں آ رہا: چیف جسٹس

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | Date 08-09-2022
عمران خان کے جواب میں احساس کا پہلو نظر نہیں آ رہا: چیف جسٹس
عمران خان کے جواب میں احساس کا پہلو نظر نہیں آ رہا: چیف جسٹس

 

 

اسلام آباد: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی دوسری سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ کر رہا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’نہال ہاشمی اور عمران خان کا کیس ایک جیسا ہے۔ نہال ہاشمی نے کسی جج کا نام لیے بغیر دھمکی دی تھی۔

ان کی معافی بھی سپریم کورٹ نے قبول نہیں کی تھی۔ یہ تو اس سے بھی زیادہ سخت زبان ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ہم نے قانون کے مطابق جانا ہے کوئی اثر انداز نہیں کر سکتا۔ ’بہت بڑا جرم کیا گیا لیکن احساس نہیں ہے۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’عمران خان کی توہین عدالت فوجداری نوعیت کی ہے، اظہار رائے کی آزادی کے محافظ ہیں لیکن اشتعال انگیزی کی اجازت نہیں دے سکتے۔

سماعت کے لیے عمران خان اپنے وکیل حامد خان کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے ہیں جبکہ عدالتی معاونین میں منیر اے ملک اور مخدوم علی خان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔ خیال رہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے بدھ کو عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں جج زیبا چوہدری سے متعلق الفاظ پر افسوس کا اظہار کیا تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوشل میڈیا پر وکرز سیاسی مخالفین کی توہین کرتے ہیں، ’اگر خاتون جج کو کچھ ہو گیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچنے پر عمران خان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسے لگ رہا ہے جیسے کلبھوشن جادھو سماعت کے لیے آ رہا ہے۔ میں نے زندگی میں اتنی پولیس نہیں دیکھی۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’میں بعد میں بات کروں گا، نہیں چاہتا کہ کوئی غلط ٹکر چل جائے۔‘ گزشتہ سماعت کی طرح آج بھی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔

عمران خان کا نیا جواب جمع عدالتی حکم پر عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں نیا تحریری جواب گزشتہ روز بدھ کو جمع کرایا تھا جو 19 صفحات پر مشتمل ہے۔ عمران خان نے شوکاز نوٹس کے جواب میں ضمنی جواب عدالت میں جمع کرایا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں جج زیبا چوہدری سے متعلق کہے گئے الفاظ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر ارادی طور پر منہ سے نکلے الفاظ پر گہرا افسوس ہے۔

عمران خان کا اپنے جواب میں کہنا تھا یہ حوصلہ افزا بات ہے کہ مجھے اپنا مؤقف پیش کرنے کا موقع دیا گیا، میں نے ہمیشہ اداروں کی عزت پر مبنی رائےکا اظہار کیا ہے، یقین دہانی کراتا ہوں کہ عدالت اور ججز کی عزت کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا ’جج عام آدمی کو انصاف فراہم کرنے میں ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔ میرا مقصد خاتون مجسٹریٹ کی دل آزادی نہیں تھا۔ ہائی کورٹ اور اس کی ماتحت عدالتوں کے لیے بہت احترام ہے۔ خاتون جج کے احساسات کو ٹھیس پہنچانا مقصد نہیں تھا۔‘

عمران خان نے مزید کہا ’پبلک ریلی میں نادانستگی میں ادا کیے گئے الفاظ پر افسوس ہے۔ خاتون جج کو دھمکانے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ ایسا کرنے کا تو سوچ بھی نہیں سکتا۔‘