اشنگٹن — امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو نمایاں طور پر وسعت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’دی ٹروتھ‘ پر اتوار کو جاری بیان میں ٹرمپ نے دونوں ممالک کی قیادت کی تعریف کی اور انہیں ایک تاریخی اور دوراندیش فیصلہ ساز قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے لکھا: ’’مجھے پاکستان اور بھارت کی پرعزم قیادت پر فخر ہے، جنہوں نے سمجھداری، حوصلے اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ تسلیم کیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ کشیدگی کو روکا جائے۔ وہ کشیدگی جو ممکنہ طور پر لاکھوں بے گناہوں کی جان لے سکتی تھی اور بڑے پیمانے پر تباہی کا باعث بن سکتی تھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ نے ان دونوں ممالک کو ایک اہم اور جرات مندانہ فیصلے تک پہنچنے میں مدد دی، اور اب، بغیر کسی مشاورت کے، وہ دونوں کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے اقدامات کریں گے۔ ’’میں آپ دونوں کے ساتھ اس مسئلے پر بھی کام کروں گا کہ آیا کشمیر کا تنازع، جو صدیوں سے حل طلب ہے، اب کسی نتیجے پر پہنچ سکتا ہے یا نہیں۔‘‘
ٹرمپ نے اپنے بیان کے اختتام پر دعا دی کہ ’’خدا پاکستان اور بھارت کی قیادت کو خوش رکھے، جنہوں نے ایک عظیم کام سرانجام دیا ہے۔‘‘یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی آئی ہے اور جنگ بندی کے اعلان نے خطے میں ممکنہ تباہی کو ٹال دیا ہے
۔پوپ لیو چہار دہم کا خیرمقدم: بھارت-پاکستان جنگ بندی ایک امید بھرا قدم
ویٹی کن سٹی — کیتھولک چرچ کے روحانی پیشوا، پوپ لیو چہار دہم نے اتوار کو اپنے اولین عوامی خطاب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے اعلان کو سراہا اور اسے امن کی جانب ایک مثبت پیش رفت قرار دیا۔
سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے پوپ نے یوکرین اور غزہ میں بھی امن کی اپیل کی اور کہا: ’’میں بھارت اور پاکستان کی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتا ہوں اور پرامید ہوں کہ دونوں ممالک مذاکرات کے ذریعے ایک دیرپا اور پائیدار معاہدے تک پہنچیں گے۔‘‘
انہوں نے غزہ کی جنگ زدہ آبادی کو فوری انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیتے ہوئے وہاں قید یرغمالیوں کی رہائی کی بھی اپیل کی۔