حج 2022: حج تین ہزار ٹیرابائٹس ڈیٹا کا استعمال

Story by  اے ٹی وی | Posted by  [email protected] | 1 Years ago
حج 2022: حج تین ہزار ٹیرابائٹس ڈیٹا کا استعمال
حج 2022: حج تین ہزار ٹیرابائٹس ڈیٹا کا استعمال

 

 

 مکہ : مکہ مکرمہ میں حج کے دن حجاج نے مختلف موبائل کمپنیوں کا 3000 ٹیرابائٹس ڈیٹا استعمال کیا ہے۔

سعودی عرب کے ٹیلی کام ریگولیٹر کمیونیکیشن اینڈ ٹیکنالوجی کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ ڈیٹا تقریبا 13 لاکھ گھنٹے ایچ ڈی کوالٹی ویڈیوز دیکھنے کے برابر تھا۔

سمارٹ فونز اور سستے انٹرنیٹ پیکجز سے لیس عازمین حج نے طواف کعبہ سے لے کر میدان عرفات اور جمرات تک کے ویڈیوز اپنے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے لائیو نشر کیے۔ بعض نے اپنے اہل خانہ یا والدین کو گھر بیٹھے کعبہ اللہ کی سیر کروائی۔

کمیشن کے اعدادوشمار کے مطابق فی صارف روزانہ 805 میگابائیٹس ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ یہ مقدار دنیا میں انٹرنیٹ ڈیٹا کے اوسط استعمال کی 200 میگا بائیٹ مقدار سے تین گنا زیادہ تھی۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ استعمال میں آنے والی ایپس میں یوٹیوب، ٹک ٹاک، سنیپ چیٹ، فیس بک اور انسٹاگرام رہیں۔

پاکستان سے حج کے لیے آئے فیاض محمود نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہوں نے 30 جون کو آمد کے بعد 115 ریال (تقریبا چھ ہزار چار سو پاکستانی روپے) کا موبائل پیکج لیا تھا۔

ہم پانچ افراد کا گروپ تھا اس طرح ہم نے 575 ریال کے پیکج لیے۔ جو ہمارے حج کے دوران کافی اچھا پیکیج رہا۔ ہم نے انٹرنیٹ بھی کھل کر استمال کیا اور کالز بھی کیں۔

اگرچہ واٹس ایپ اور دیگر چیٹ ایپس کے عام ہونے سے تاثر یہ ہے کہ ٹیلیفون کالز کم ہوئی ہوں گی لیکن ایسا نہیں تھا۔ اس ڈیٹا کے استعمال کے علاوہ 14 لاکھ سے زائد انٹرنیشنل فون کالز بھی کی گئیں۔

مسجد الحرام میں اب نمازیوں کو قرآن شریف کے لیے کہیں نہیں جانا پڑے گا اور روبوٹس اس سال خانہ کعبہ میں متعارف کروائے گئے ہیں جو نمازیوں تک اسے پہنچا دیں گے۔

ان ربورٹس کے بارے میں سعودی اہلکار بدر بن عبداللہ الفریح نے کہا کہ روبوٹس، جن کا وزن 59 کلوگرام ہے ہجوم میں سے باآسانی اپنا راستہ تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

اس کے علاوہ وہ قابل کنٹرول رفتار اور 10 کلوگرام تک وزن لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

سعودی حکام نے اس مرتبہ ہجوم پر نظر رکھنے اور کسی بھگڈر سے بچنے کی خاطر بھی ٹیکنالوجی کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا ہے۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ویژن 2030 منصوبے میں ٹیکنالوجی کے بھرپور استعمال کو فوقیت دی جا رہی ہے۔ جدید سائنس کی مدد سے سعودی عرب کا 2030 تک 50 لاکھ عازمین حج کو خوش آمدید کہنے کا ارادہ ہے۔

اس سال یہ تعداد 10 لاکھ تھی اور کرونا سے قبل یہ 25 لاکھ کی حد کو چھو رہی تھی۔ اس کا مطلب ہے کہ ریاض حاجیوں کی تعداد کو اگلے آٹھ سال میں دو گنا کرنا چاہتا ہے۔

سعودی عرب پہلے ہی دنیا میں ٹیکنالوجی پر سب سے زیادہ خرچ کر رہا ہے جو کل تکنیکی اخراجات کا 21.7 فیصد ہے۔ سعودی حکام کو یقین ہے کہ سال 2025 تک اس کے ٹیکنالوجی پر مجموعی اخراجات 93 ارب ریال ($24.7 ارب) ہو جائیں گے۔