جی ٹوئنٹی: روس کی رکنیت کا معاملہ، چین کرے گا حمایت

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 23-03-2022
جی ٹوئنٹی: روس کی رکنیت کا معاملہ، چین کرے گا حمایت
جی ٹوئنٹی: روس کی رکنیت کا معاملہ، چین کرے گا حمایت

 


ماسکو : ترقی یافتہ اور ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں کے گروپ جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک کے سربراہان کی سالانہ ملاقات رواں برس کے آخرِ میں انڈونیشا کے مشہور سیاحتی مقام بالی میں ہو گی۔ ایسا تاثر پایا جاتا ہے کہ بعض رکن ریاستیں یوکرین پر روسی حملے کے بعد اس گروپ میں سے روس کو فارغ کرنے کی خواہش رکھتی ہیں جب کہ اس گروپ میں روس کی موجودگی کو چین کی حمایت حاصل ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں کہ روس کو جی ٹوئنٹی میں شامل رہنے دیا جائے یا اس کی رکنیت کو منسوخ کرنے کا سفارتی سلسلہ شروع کیا جائے۔

ایسا بھی خیال کیا گیا ہے کہ اگر روس کی رکنیت بحال رہتی ہے تو پھر کئی ممالک کے سربراہ جزیرہ بالی جانے کا ارادہ ترک کر سکتے ہیں۔دوسری جانب روس نے الزام بھی لگایا ہے کہ امریکا اور اس کے اتحادی گروپ آف ٹوئنٹی میں سے اسے ہٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کے گروپ جی سیون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ بظاہر یہ مشکل دکھائی دیتا ہے کہ جی ٹوئنٹی کے رکن ممالک جیسا کہ بھارت، برازیل، جنوبی افریقہ اور چین ہیں، وہ روس کی رکنیت ختم کرنے کی مخالفت کریں گے۔

انڈونیشیا میں روسی سفیر لڈمیلا ووروبیوار نے کہا ہے کہ ابھی تک صدر ولادیمیر پوٹن اس سمٹ میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں اور وہ سیاحتی جزیرے بالی کا دورہ کرنا چاہتے ہیں۔ انڈونیشی دارالحکومت جکارتہ میں ایک پریس کانفرنس میں روسی سفیر نے واضح کیا کہ ان کے ملکی صدر کے دورے کا انحصار کئی معاملات پر ہے، جن میں بہتر ہوتی کوووڈ کی صورت حال بھی شامل ہے۔

روسی سفیر سے جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ کیا روس کو جی ٹوئنٹی سے نکالا جا سکتا ہے تو خاتون سفیر نے کہا کہ یہ تنظیم اقتصادی مسائل کو زیرِ بحث لانے کا فورم ہے اور اس پر یوکرین جیسے بحران کو اٹھانا مناسب نہیں دکھائی دیتا۔امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیوان بھی کہہ چکے ہیں کہ روس کے ساتھ بین الاقوامی اداروں اور انٹرنیشنل کمیونٹی میں کاروباری معمولات پہلے جیسے نہیں رہ سکتے۔ اسی طرح یورپی یونین کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ جی ٹوئنٹی میں روس کے اسٹیٹس پر گفتگو کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس گروپ کے وزارتی اجلاس میں روس کی موجودگی میں شرکت ایک مشکل امر ہو گا۔

انڈونیشیا کے سینٹرل بینک کے نائب گورنر ڈودی بودی والیو نے پیر 21 مارچ کو کہا تھا کہ ان کا ملک اپنی غیرجانبدارانہ پوزیشن برقرار رکھے گا اور یہ چاہے گا کہ جی ٹوئنٹی کی قیادت سنبھالنے کے دور میں مسائل کو ہر ممکن طریقے سے حل کیا جائے۔

دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی قوت چین نے ابھی تک روس کے یوکرین پر چڑھائی اور حملے کی مذمت نہیں کی ہے۔ بیجنگ نے مغربی طاقتوں کی طرف سے روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر ضرور تنقید کی ہے۔