گوگل:افغان حکومت کے’ای میل‘ اکاونٹ بند کردئیے

Story by  ایم فریدی | Posted by  [email protected] | Date 04-09-2021
گوگل کا اعلان
گوگل کا اعلان

 

 

نیویارک:افغانستان پر طالبان کے کنٹرول کے بعد اب گوگل نے ایک بڑا فیصلہ کیا ہے ۔ افغان حکومت یا انتظامیہ کے ای میل اکاونٹ بند کردئیے گئے ہیں۔جو پچھلی حکومت استعمال کرتی تھی۔ سابق سرکاری حکام اور ان کے بین الاقوامی شراکت داروں کے ڈیجیٹل ٹریل کے حوالے سے خدشات بڑھ رہے ہیں اور ایسے میں گوگل نے افغان حکومت کے نامعلوم تعداد میں ای میل اکاؤنٹس بند کر دیے ہیں۔تاکہ طالبان گوگل کی مدد سے اپنے دشمنوں کے بارے میں اہم معلومات اور پہچان حاصل نہ کرسکیں۔

 امریکہ کی حمایت یافتہ حکومت کے طالبان کے ہاتھوں خاتمے کے ہفتوں بعد سامنے آنے والی رپورٹس میں بتایا گیا کہ کس طرح بائیو میٹرک اور پے رول ڈیٹا بیس کو نئے حکمران اپنے دشمنوں کا شکار کرنے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

جمعے کو ایک بیان میں گوگل الفابیٹ انکارپوریٹڈ نے بتایا کہ کمپنی افغانستان کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے لیکن اس نے اس خبر کی تصدیق نہیں کی کہ افغان حکومت کے ای میل اکاؤنٹس بلاک کیے گئے ہیں۔

سابق افغان حکومت کے ایک عہدے دار نے  بتایا کہ طالبان سابق حکام کی ای میلز تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے گذشتہ ماہ ان سے کہا تھا کہ وہ اس وزارت کے سرورز پر موجود ڈیٹا کو محفوظ کریں جس کے لیے وہ کام کرتے تھے۔ ان کے بقول:’اگر میں ایسا کرتا ہوں تو وہ سابقہ وزارت کے ڈیٹا اور سرکاری مواصلات تک رسائی حاصل کر لیں گے۔

سکیورٹی کے خدشے کے پیش نظر نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عہدے دار نے بتایا کہ انہوں نے طالبان کے اس حکم کی تعمیل نہیں کی اور اب وہ روپوش ہیں۔ عوامی طور پر دستیاب میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ تقریباً دو درجن افغان حکومتی اداروں نے سرکاری ای میلز کے لیے گوگل سرورز کا استعمال کیا جن میں وزارت خزانہ، وزارت صنعت، اعلیٰ تعلیم اور معدنیات کی وزارتیں شامل ہیں۔

کچھ مقامی حکومتوں کی طرح افغانستان کے صدارتی پروٹوکول کا دفتر بھی گوگل اکاؤنٹس استعمال کرتا رہا ہے۔ سرکاری ڈیٹا بیس اور ای میلز سابق انتظامیہ کے ملازمین، سابق وزرا، سرکاری ٹھیکے داروں، قبائلی اتحادیوں اور غیر ملکی شراکت داروں کے بارے میں معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔

انٹرنیٹ انٹیلی جنس فرم ’ڈومین ٹولز‘ کے سکیورٹی ریسرچر چاڈ اینڈرسن نے کہا: ’یہ بات معلومات کا حقیقی خزانہ ثابت ہو سکتی ہیں کہ کون سی وزارتوں کے کس ای میل پلیٹ فارم پر اکاؤنٹس ہیں۔

انہوں نے سرکاری ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائیوں کی رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صرف گوگل شیٹ پر سابق حکومت کے عہدے داروں کی فہرست ہونا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔

 میل ایکسچینجر ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ مائیکروسافٹ کارپوریشن کی ای میل سروسز کئی افغان حکومتی ایجنسیوں نے بھی استعمال کیں جن میں وزارت خارجہ اور ایوان صدر شامل ہیں۔

لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ سافٹ ویئر فرم ڈیٹا کے طالبان کے ہاتھوں میں آنے سے روکنے کے لیے کیا اقدامات کر رہی ہے۔ مائیکرو سافٹ نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔ اینڈرسن نے کہا کہ طالبان کی جانب سے امریکی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو کنٹرول کرنے کی کوشش پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا بھاگنے والی حکومت کی ڈیجیٹل معلومات پرانے ہیلی کاپٹروں سے کہیں زیادہ قیمتی ہوسکتی ہیں۔